روس نے پولینڈ کے ساتھ جاری مہاجرین سے متعلق تنازع پر کے تناظر میں بیلاروس کے ساتھ فوجی مشقوں کا اعلان کردیا۔ اس سے قبل یوکرائنی باغیوں کے زیرقبضہ متنازع علاقے میں روسی فوج کی بڑے پیمانے پر ہل چل نوٹ کی گئی تھی۔ دوسری جانب شمالی اوقیانوس کے ممالک کے عسکری اتحاد نیٹو کے سیکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ نے یوکرائن کے حوالے سے روس کو خبردار کیا ہے۔ لیٹویا میں نیٹو فورسز کا دورہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ روس کے ارادے ٹھیک نہیں نظر آرہے۔ رواں سال دوسری بار روسی فوج غیرمعمولی طور پر جمع ہورہی ہے، ہم بھاری عسکری سازوسامان، ڈرون طیارے، حربی نظام اور ہزاروں فوجی دیکھ رہے ہیں جو لڑائی کیلئے تیار ہیں تاہم کریملن کو جان لینا چاہئے کہ اسے یوکرائن کے خلاف کوئی بھی مہم جوئی مہنگی پڑے گی جبکہ لیٹویا کے دارالحکومت ریگا میں نیٹو کے وزرائے خارجہ اجلاس کے دوران یوکرائنی سرحد پر روسی عسکری کمک روکنے کے معاملے کو زیربحث لایا گیا۔ مغربی ممالک کئی بار خدشے کا اظہار کرچکے ہیں کہ ماسکو یوکرائن کے اندر فوجی مداخلت کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔ ادھر ماسکو نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔ ماسکو نے نیٹو اتحاد کو کشیدگی پھیلانے کا ذمے دار ٹھہرایا ہے۔ اس سے قبل یوکرائن نے نیٹو اتحادیوں سے مطالبہ کیا تھا کہ روس کو حملے سے روکنے کیلئے تیزی سے فوج کو حرکت میں لایا جائے، کیونکہ ماسکو پلک جھپکنے میں حملہ شروع کرسکتا ہے۔ یوکرائنی وزیرخارجہ دیمترو کولیبا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ روس پر روک لگانے کر اسے حملہ کرنے سے باز رکھنا بہتر ہوگا۔ روس نے سرحد پر جزیرہ نما قرم میں اور مشرق میں علاحدگی پسندوں کے زیرقبضہ علاقوں میں سوا لاکھ فوجی اکٹھے کر لئے ہیں۔ واضح رہے کہ روس اور یوکرائن کے تعلقات 2014ء کے بعد سے کشیدگی کا شکار ہیں۔ اس کی وجہ یوکرائن کی ماسکو نواز علیحدگی پسندوں کے ساتھ جنگ ہے۔ خیال رہے کہ رواں برس مئی میں بھی روس نے یوکرائنی سرحد پر قریب ایک لاکھ فوجی تعینات کئے تھے۔ مغربی حکام کے مطابق کریمیا کے علاقے پر روسی قبضے کے بعد اس سطح کی یہ سب سے بڑا روسی عسکری نقل و حمل ہے۔