Thursday, November 21, 2024
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

اسرائیل نے فلسطینیوں پر مظالم کے لئے ملیشیا بھی بنالی

اسرائیل نے فلسطینیوں پر مظالم کے لئے ملیشیا بھی بنالیاسرائیل نے گیارہ یہودیوں اور صہیونی فوجیوں کے قتل کا بدلہ لینے کے لئے یہودی ملیشیا قائم کردی ہے۔ مڈل ایسٹ مانیٹر کے مطابق صحرائے نقب میں اسرائیلی انٹیلی جنس اور پولیس ڈپارٹمنٹ کے تحت ایک اسپیشل ٹریننگ کیمپ قائم کیا گیا ہے، جس میں اسرائیلی فوج کے انسٹرکٹر اس یہودی ملیشیا کے سینکڑوں مسلح یہودیوں کو مشترکہ ٹریننگ سیشن میں ”فلسطینیوں کے قتل عام“ کی تربیت دے رہے ہیں۔ اسرائیلی جریدے ”حارث“ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ملیشیا کا نام ”بیرل رینجرز یونٹ“ رکھا گیا ہے۔ جس کا سربراہ سابق اسرائیلی پولیس افسر الموگ کوہن ہے۔ اس نئی ملیشیا کو اسرائیلی افواج اور حکومت کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس ملیشیا کو سیاہ وردی، بلٹ پروف جیکٹ، اسلحہ اور کمیونیکیشن کے آلات بھی اسرائیلی حکومت نے فراہم کئے ہیں۔ یہ ملیشیا جس میں ابتدائی طور پر 3 ہزار جنگجو یہودی شامل کئے گئے ہیں، تیز رفتار گاڑیوں کی مدد سے نقب یاٹگیو صحرائی خطہ میں گشت کریں گے اور فلسطینی بدوقبائل سمیت عرب اسرائیلیوں کو مانیٹر کرکے ان کو گرفتار کرنے سمیت تشدد کرنے کا حق بھی رکھتے ہیں۔ الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق نقب کے علاقہ میں فلسطینیوں اور عرب صحرائی بدوؤں نے یہودی ملیشیا کے خلاف شکایات درج کروائی ہیں کہ یہ یہودی ملیشیا فلسطینیوں اور بدو قبائلیوں کے خلاف اشتعال انگیز اور پُرتشدد کارروائیوں میں مشغول ہے اور نئی ٹریننگ کے بعد انہیں خدشات ہیں کہ یہودی ملیشیا ان کا قتل عام بھی کرسکتی ہے۔ دہشت گرد تنظیم کی صورت کارگزار اس ملیشیا کی ویب سائٹ پر دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی ملیشیا، اسرائیلی خطے کا دفاع کرنے کے لئے قائم کی گئی ہے اور ہر سخت قدم اٹھانے کیلئے تیار ہے، کیونکہ اس کا اسرائیلی پولیس سے کوئی لینا دینا نہیں، یہ آزاد ملیشیا ہے اور کسی سیاسی گیم کا حصہ نہیں۔ فلسطینی اور عرب اسرائیلیوں کے فدائی حملوں کے بعد اسرائیل میں غیراعلانیہ ایمرجنسی کا قیام عمل میں لایا جاچکا ہے۔ شہری دفاع، پولیس اور اسپیشل گروپس کی تمام چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں۔ اسرائیلی جریدے ”ہارٹ“ نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینیوں کی جانب سے مزاحمتی فدائی حملوں کے بعد اسرائیلی شہریوں کو حکومت کی جانب سے جدید رائلفوں اور بندوقوں سے مسلح کیا جارہا ہے اور دو روز میں سادہ درخواست پر دیئے جانے والے احکامات کے تحت 900 سے زائد یہودی باشندوں کو جدید اسلحہ اور ایمونیشن اور واکی ٹاکی سیٹس فراہم کردیئے گئے ہیں تاکہ یہودی آبادگار اور شہری کسی حملے کی صورت میں واکی ٹاکی سیٹس کی مدد سے اسرائیلی پولیس کو طلب کرکے فلسطینیوں کے خلاف مسلح مشترکہ کارروائیوں کا اہتمام کرسکیں۔ اسرائیلی قومی سلامتی ادارے کی میٹنگ میں کئے جانے والے فیصلوں کے تحت اسرائیلی افواج اور انٹیلی جنس سمیت فضائیہ اور اسپیشل ڈرونز آپریٹرز نے فلسطینی علاقوں کے گھیراؤ کیلئے نئی حکمت عملی اپنانے کا اعلان کیا ہے۔ عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں گھس کر کئے جانے والے حملوں اور گیارہ ہلاکتوں نے اسرائیلی عوام و خواص پر خوف طاری کردیا ہے اور ”یروشلم پوسٹ“ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی امدادی کارکنوں نے کہا ہے کہ تل ابیب میں لگاتار تیسرے فدائی حملے میں کم از کم پانچ یہودی مارے گئے ہیں۔ 8 دنوں میں تین فدائی حملوں کی اگرچہ کہ حماس اور کسی اور تنظیم نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے کیونکہ تمام حملے انفرادی حیثیت میں فلسطینی شہریوں نے غیرتِ ایمانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کئے ہیں لیکن جہادی تنظیموں بشمول حماس نے ان حملوں کو سراہا ہے۔ البتہ فلسطینی اتھارٹی کے متنازع رہنما محمود عباس نے اسرائیلیوں کے ساتھ ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان حملوں کی شدید مذمت کردی ہے۔
(امت، یکم اپریل)

مطلقہ خبریں