Sunday, June 22, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

رباعیات

یہ کام اہم ہے اسے کرنا ہے تجھے

ایقان کے قلزم میں اُترنا ہے تجھے

ہے اور نہیں کے ہے تذبذب میں ابھی

اس راہِ تذبذب سے گزرنا ہے تجھے

اے شخص! ابھی سادہ و معصوم ہے تو

ادراک سے اپنے ابھی محروم ہے تو

اک روز تجھے رزقِ زمیں ہونا ہے

اتنا نہیں معلوم کہ معدوم ہے تو

اک ذرہ ہے خود کو مہ و انجم تو بنا

اک چھوٹا سا کوزہ ہے اسے خم تو بنا

اے شخص! ذرا میں تو چھلک جاتا ہے

ہے ظرف ترا تنگ اسے قلزم تو بنا

ہیں سیکڑوں بت قلب کے مندر میں ترے

ہیں لاکھوں ہی اوہام ابھی سر میں ترے

اللہ تشخص سے ورا ہے اک ذات

یہ بات رہے گنبد بے در میں ترے

جو ذہن میں اک شمع جلا رکھی ہے

جو اپنے دل و جاں میں سجا رکھی ہے

اے نوع بشر! اندھی عقیدت ہے تری

اللہ کی تصویر بنا رکھی ہے

اللہ مصّور نہیں ہوسکتا کبھی

اللہ مشخّص ہو یہ ہے شرک جلی

محدود وہ ہو جائے یہ ناممکن ہے

اللہ تعالیٰ کی ہے ذات اس سے بری

دشمن نہ تو شیطان نہ درندہ کوئی

انسان ہی انسان کا دشمن جانی

جو اشرف مخلوق کہا جاتا ہے

انسان کا عدو سب سے بڑا ہے وہ ہی

ہے ثبت سردنیا عداوت اس کی

کس طرح بیاں کیجئے دنائت اس کی

ایسی تو درندوں میں نہیں دیکھی کبھی

جیسی ہے لہو بار شقاوت اس کی

دشمن ہے بڑا تیری نظر میں شیطان

لیکن بڑا دشمن تو فقط ہے انسان

رہتا ہے ہمہ وقت تری گھات میں یہ

ہے خون کا پیاسا یہی ایسا حیواں


خیام العصر محسن اعظم محسنؔ ملیح آبادی


مطلقہ خبریں