جرمن میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ روس تیسری جنگ عظیم شروع کرسکتا ہے۔ جرمن اخبار نے ان معلومات کو وزارتِ دفاع سے حاصل کردہ خفیہ دستاویزات سے منسوب کیا ہے۔ اخبار نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ روس آئندہ سال نیٹو کے اتحادی ممالک پر حملہ کر کے یوکرین کے خلاف جنگ کو بڑھا سکتا ہے جو تیسری عالمی جنگ کے ممکنہ آغاز کا اشارہ ہے۔ یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کو 2 سال مکمل ہونے والے ہیں۔ جرمن اخبار نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ کشیدگی کا آغاز چند ہفتوں میں ہوجائے گا اور ہزاروں جرمن فوجیوں کو جنگ کے لئے بھیجا جائے گا۔ مغربی ممالک کی طرف سے فنڈنگ کم ہونے کے باعث روسی افواج یوکرین کے فوجیوں پر شدت سے حملہ کریں گی۔ جرمن اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ روسی فوج مرحلہ وار کس طرح آگے بڑھے گی اور نیٹو اپنے اتحادیوں کا کیسے دفاع کرے گا۔ خفیہ دستاویزات کے مطابق جھڑپیں ستمبر میں بڑھیں گی جس کے بعد روسی صدر ولادیمیر پیوٹن مغربی روس اور بیلاروس میں تقریباً 50 ہزار روسی فوجیوں کو بھیج سکتے ہیں۔ ادھر روسی حکام نے جرمن اخبار کی رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسے جعلی قرار دیا ہے۔ دوسری جانب یوکرینی فوج کے کمانڈر کا کہنا ہے کہ ہماری فوج میں زیادہ تر بوڑھے ہیں کہ کیوں کہ یوکرینی فوجیوں کی اوسط عمر 40 سال سے زائد ہے۔ یوکرین کی پانچویں اسالٹ بریگیڈ کے کمانڈر الیکسی تاراسینکو کا کہنا ہے کہ اس وقت فوج میں کم عمر افراد کی بھرتی ضروری ہے۔ کمانڈر نے کہا جو نئے فوجی آتے ہیں وہ اکثر مطلوبہ فرائض کو بھی ادھورا چھوڑ جاتے ہیں، کیونکہ زیادہ تر یہ بہت بڑی عمر کے مرد ہوتے ہیں جنہیں اپنے فرائض کی ادائیگی میں بہت سے مسائل کا سامنا ہوتا ہے، جو جوان لوگ لڑائی کے شروع میں ہی فوج میں شامل ہوئے تھے وہ زیادہ تر مارے جا چکے ہیں۔