Monday, May 20, 2024
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

عسکری خبریں

پاکستان سعودی افواج کی مشترکہ عسکری ٹریننگ

پاکستانی فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مشترکہ عسکری تربیتی پروگروام کا آغاز ہوگیا ہے۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق ملتان کور کے زیراہتمام اوکاڑہ گیریژن میں پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مشترکہ عسکری ٹریننگ کا آغاز کردیا گیا۔ مشترکہ ٹریننگ کے آغاز پر دونوں ممالک کے فوجی دستوں نے بہترین عسکری ڈرل پیش کی۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے قومی پرچم کی رونمائی کے دوران قومی ترانوں کی دھن بھی بجائی گئی۔ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کسی سے پوشیدہ نہیں، یہ دوستی وقت کے ساتھ ساتھ مضبوط سے مضبوط تر ہوتی چلی جا رہی ہے۔ سعودی عرب مقدس مقامات کا محافظ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستانیوں کے دل ان کے ساتھ ہی دھڑکتے ہیں۔ سعودی عرب پر جب مشکل وقت آیا تو پاکستان نے آگے بڑھ کر سعود ی عرب کی مدد کی ہے۔ اسی طرح جب بھی پاکستان کسی مشکل میں آیا تو سعودی عرب مدد کے آگے بڑھا۔ دونوں ملکوں کے اسی جذبے نے تعلقات کو مزید پختہ بنا رکھا ہے۔ اس وقت پاکستان میں افواج پاکستان اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مشترکہ عسکری تربیتی پروگروام کا آغازہوچکا ہے۔ مشترکہ عسکری ٹریننگ سے دونوں ممالک کی افواج کے دستوں کو اجتماعی جنگی صلاحیتوں کو نکھارنے کا موقع ملے گا، سعودی عرب کی رائل سعودی لینڈ فورسز کو اس موقع پر پاکستان کی عام فورسز سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔ چند روز قبل جی ایچ کیو راولپنڈی میں منعقدہ اجلاس میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعاون بڑھانے کے لئے ایک مشترکہ اجلاس بھی ہوا جس میں دونوں ملکوں نے دفاعی پیداوار کے شعبے میں خودکفیل ہونے کے لئے تمام شعبوں میں دفاعی تعاون بڑھانے کی خواہش کا اعادہ کیا تھا۔ اسی طرح دفاعی تعاون اور اشتراک کی رفتار کو بڑھانے کے لئے مزید راستے تلاش کرنے کی ضرورت کا بھی اعادہ کیا گیا تھا۔ دوسری جانب سعودی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ پاکستان میں سعودی اور پاکستانی بری افواج کے درمیان بقائے باہمی پروگرام کا مقصد فوجی تجربات کا تبادلہ اور جنگی فارمیشنوں کی ٹریننگ نیز محاذ جنگ کی حکمت عملی کی مہارتیں ایک دوسرے سے سیکھنا ہے۔

مالدیپ کا بھارت کو اپنی فوجیں 15 مارچ تک واپس بلانے کا الٹی میٹم

مالدیپ کے صدر محمد معیزو نے 100 بھارتی فوجیوں کو 15 مارچ تک واپس اپنے ملک جانے کا الٹی میٹم دے دیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مالدیپ کے نومنتخب صدر نے یہ انتباہی بیان چین کے دورے میں صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے واپسی کے چند روز بعد جاری کیا ہے۔ مالدیپ کے صدر دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر ڈاکٹر محمد معیزو اور ان کی کابینہ کی پالیسی کے مطابق مالدیپ میں اب بھارتی فوجیوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے، وہ مالدیپ چھوڑ کر بھارت واپس جائیں لیکن بیان میں مالدیپ میں موجود بھارتی فوجیوں کی تعداد نہیں بتائی گئی۔ ایک اندازے کے مطابق مالدیپ میں تقریباً 100 کے قریب بھارتی فوجی موجود ہیں۔ یاد رہے کہ مالدیپ اور بھارت کے تعلقات ہمیشہ سے مثالی رہے ہیں، تاہم 2013ء میں صدر عبداللہ یامین کے دور میں دوریاں بڑھتی گئیں اور انہوں نے بھارت مخالف پالیسی جاری رکھی جسے ان کے بعد بننے والے حکمراں ابراہیم صالح نے منسوخ کرکے بھارت سے ہاتھ ملا لیا تھا۔ حالیہ الیکشن میں عبداللہ یامین کو کرپشن کا الزام عائد کرکے انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا تھا جس پر انہوں نے محمد معیزو کو اپنا نمائندہ مقرر کیا اور عوام نے انہیں ووٹ دے کر صدر منتخب کرلیا۔ ڈاکٹر محمد معیزو کے صدر بننے کے بعد دوبارہ سے عبداللہ یامین کی بھارت سے متعلق پالیسی کو اختیار کیا گیا اور نئی کابینہ کے وزراء نے سوشل میڈیا پر مودی کو ”جوکر“ کہہ کر مخاطب کیا۔ جس سے بھارت اور مالدیپ کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہوا اور بات بھارتی فوجیوں کو مالدیپ کی سزرمین چھوڑ کر واپس اپنے ملک چلے جانے کے حکم تک پہنچ گئی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نئی دہلی بحرہند میں جزیروں کے سلسلے کو اپنے اثرورسوخ میں تصور کرتا ہے لیکن مالدیپ کا اب چین کی جانب جھکاؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ مالدیپ میں بھارتی عہدیداروں کے ساتھ بات چیت کے دوران صدر محمد معیزو نے اپنے انتخابی نعرے پر عملدرآمد کرتے ہوئے بھارت کو فوجیوں کے انخلا کے لئے 15 مارچ کی ڈیڈلائن دی۔ صدرمالدیپ نے کہا کہ مالدیپ چھوٹا ہوسکتا ہے لیکن ہمارے ساتھ غنڈہ گردی نہیں کی جا سکتی، ہم ایسا ملک نہیں ہیں جو کسی دوسرے ملک کی کالونی ہو، ہم ایک خودمختار قوم ہیں۔ محمد معیزو کے پبلک پالیسی سیکریٹری عبداللہ ناظم ابراہیم نے صحافیوں کو بتایا کہ صدر نے یہ درخواست دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کی کمیٹی کے اجلاس میں پیش کی جو فی الحال زیرغور ہے۔ جزیرہ نما کے وسیع سمندری علاقے میں گشت کرنے کے لئے بھارت کے 3 جہازوں میں طبی عملے سمیت تقریباً 89 اہلکار تعینات ہیں۔ گزشتہ سال ستمبر میں اقتدار میں آنے والے محمد معیزو نے اپنی انتخابی مہم کے دوران مذکورہ خطے سے بھارتی افواج کو بے دخل کرنے کا عہد کیا تھا۔

پاک بحریہ کی مشق سی گارڈ 24

کراچی میں پاک بحریہ کی مشق سی گارڈ 24 کی اختتامی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ مشقوں میں جوائنٹ میری ٹائم انفارمیشن اور کورڈینیشن سینٹر (جے ایم آئی سی سی) کے توسط سے سمندر سے منسلک 40 سے زائد اداروں کے ساتھ تعاون کا شاندار مظاہرہ بھی پیش کیا گیا۔ اس موقع پر ترجمان پاک بحریہ نے بتایا کہ وائس چیف آف دی نیول اسٹاف وائس ایڈمرل اویس احمد بلگرامی تقریب کے مہمان خصوصی تھے، دس روز تک جاری رہنے والی اس مشق کا سمندری مرحلہ 10 سے 13 جنوری تک منعقد کیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس دوران انسداد بحری قذاقی اور سمندر میں سرچ اینڈ ریسکیو جیسی مشقیں منعقد کی گئیں، سی گارڈ کے کامیاب انعقاد پر وائس چیف آف دی نیول اسٹاف نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مبارکباد دی اور ان کے تعاون پر اظہارِ تشکر بھی کیا۔ ترجمان پاک بحریہ نے بتایا کہ پاک بحریہ ملک کے مجموعی بحری وسائل کی حفاظت کی امین ہے، پاک بحریہ ملک کی بحری سرحدوں کے ساتھ ساتھ سمندر سے منسلک تمام وسائل کے دفاع کے لئے ہمہ وقت تیار ہے۔

پاک بحریہ کی مشق سی اسپارک 2024ء کی افتتاحی تقریب

پاک بحریہ کی مشق سی اسپارک 2024ء کی افتتاحی تقریب کا کراچی میں انعقاد ہوا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات کے عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف تقریب کے مہمان خصوصی تھے، تقریب میں موجود حاضرین کو مشق کے اغراض و مقاصد اور حکمت عملی پر بریفنگ دی گئی۔ سی اسپارک کا مقصد پاک بحریہ کی جنگی حکمت عملی کا تنقیدی جائزہ لینا ہے، مشق میں پاک بحریہ کے تمام کامبیٹ ایسٹس کے ساتھ ساتھ پی ایم ایس اے، سپیشل فورسز اور پاک میرینز بھی شامل ہوں گی، مشق سی اسپارک 2024ء میں پاک بحریہ کے ساتھ ساتھ پاک آرمی اور پاکستان ایئرفورس کے اہلکار اور اثاثے جوائنٹ آپریشنز میں حصہ لیں گے۔ مشق خطے میں امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے پاکستان کے عزم کو مزید تقویت فراہم کرے گی، افتتاحی تقریب میں وفاقی وزارتوں بشمول دفاع، خارجہ، قانون اور نیشنل سیکیورٹی ڈویژن کے نمائندگان کے ساتھ ساتھ مسلح افواج کے افسران کی بڑی تعداد بھی شریک تھی۔

فوجی طاقت کی عالمی رینکنگ میں پاکستان نویں نمبر پر۔۔

دُنیا بھر کی طاقتور ترین افواج کی فہرست جاری ہوگئی ہے جس کے مطابق پاکستانی افواج کا شمار دُنیا کی دس بہترین افواج میں کیا جارہا ہے۔ غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بین الاقوامی ویب سائٹ ”گلوبل فائر پاور“ ہر سال افواج کی پاور انڈیکس ریٹنگ جاری کرتی ہے، 2024ء کے انڈیکس میں 145 ممالک کی فوجی قوت کا جائزہ لیا گیا ہے۔ رواں سال جاری ہونے والی گلوبل فائر پاور کی فہرست میں امریکا سرِفہرست جبکہ پاکستانی افواج اس فہرست میں 9 ویں نمبر پر ہیں، جس کی پاور انڈیکس ریٹنگ 0.1711 ہے۔ دُنیا بھر میں سب سے زیادہ طاقتور افواج رکھنے والے ممالک کی اس فہرست میں روس کا دوسرا، چین کا تیسرا اور بھارت کا چوتھا نمبر ہے جبکہ جنوبی کوریا، برطانیہ، جاپان اور ترکیہ بالترتیب پانچویں، چھٹے، ساتویں اور آٹھویں نمبر پر ہیں۔ غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق گلوبل فائر پاور کی جاری کردہ اس فہرست میں اٹلی کا دسواں نمبر ہے جبکہ سب سے کمزور ترین افواج والے ممالک میں سرینیم 143 ویں، ملڈووا 144 ویں اور بھوٹان 145 ویں نمبر پر ہے۔ واضح رہے کہ گلوبل فائر پاور انڈیکس کے مطابق فہرست میں رینکنگ کی بنیاد 60 سے زائد عناصر کو مدنظر رکھ کر کی جاتی ہے، جن میں ملٹری یونٹس کی تعداد، ملک کی معاشی پوزیشن اور جغرافیائی حیثیت جیسے عوامل شامل ہوتے ہیں۔ پانچ سال کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو گلوبل فائر پاور کی 2018ء میں جاری کردہ فہرست کے مطابق پاک فوج 18 ویں نمبر پر تھی، بعدازاں 2019ء میں تین درجے بہتری دیکھنے میں آئی اور پاک افواج 15 ویں نمبر پر آگئی۔ ملٹری اسٹرینتھ رینکنگ 2020، 2021 اور 2022 میں پاک فوج بالترتیب 15 ویں، 10 ویں اور 9 ویں نمبر پر موجود تھی تاہم سال 2023ء میں 0.1694 کے پاور انڈیکس کے ساتھ اس کی رینکنگ میں بہتری دیکھنے میں آئی۔ گزشتہ برس پاکستان فوج کا 7 واں نمبر تھا۔ مسلسل پانچ برس تک طاقت اور صلاحیت میں بہتری کے بعد رواں سال دو درجے تنزیلی سے پاک افواج 9 ویں نمبر پر آگئی ہیں۔

برطانوی فوج کے سربراہ نے لاکھوں شہریوں کو فوج میں بھرتی کیلئے تیار رہنے کا بول دیا

برطانوی فوج کے سربراہ جنرل سر پیٹرک سینڈرز نے کہا ہے کہ روس جیسے ممالک سے جنگ کے لئے برطانیہ کے لاکھوں شہریوں کو فوج میں بھرتی ہونے کے لئے تیار رہنا ہوگا۔ لندن میں جنگی امور سے متعلق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل سر پیٹرک سینڈرز کا کہنا تھا کہ روس سے جنگ ہوئی تو ملکی دفاع کے لئے برطانیہ کی ریزرو فوج بھی کم پڑ جائے گی اور لازم ہے کہ اس وقت قومی سطح پر شہریوں کے فوج میں بھرتی کرنے کی بنیاد رکھی جائے۔ انہوں نے کہا کہ تین برسوں میں برطانوی فوج کو 1 لاکھ 20 ہزار تک لانا ہوگا جس میں عام فوج، ریزرو دستے اور ریٹائرڈ فوجی بھی شامل ہوں گے۔ جنرل سینڈرز کا کہنا تھا کہ مشرق اور شمالی یورپ میں روسی خطرے کو زیادہ شدت سے محسوس کرنے والے دوست ممالک نے قومی سطح پر موبیلائزیشن کی بنیاد پہلے ہی رکھ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے 30 برسوں میں برطانوی فوج نصف کردی گئی ہے جبکہ نازک ورلڈ آرڈر کو ہمارے دشمن تباہ کرنے کے خواہشمند ہیں۔ یوکرین کی صورتِ حال سے واضح ہے کہ فوج جنگ شروع کرتی ہے اور عوامی فوج اسے جیتتی ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایڈمرل بائیر کا کہنا تھا کہ لوگوں کو سمجھنا ہوگا کہ ان کا بھی اس میں کردار ہے کیونکہ اگلے 20 برسوں میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک نہیں ہوگا۔ دوسری جانب برطانیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف مبینہ طور پر شہریوں کو بھرتی کرنے کے حق میں نہیں مگر سمجھتے ہیں کہ تنازعے کے وقت میں شہریوں کو بھی ملکی دفاع کے لئے شامل کیا جانا چاہئے۔ ادھر برطانوی وزیراعظم رشی سونک کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جنرل سینڈرز کے بیان سے اتفاق نہیں کرتے، حکومت کے پاس نہ تو ایسی تجویز ہے اور نہ ہی ایسا کوئی ارادہ ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ برطانوی فوج رضاکارانہ فورس ہے اور اس صورتِ حال کو بدلنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔ واضح رہے کہ برطانیہ میں اس وقت فوجیوں کی مجموعی تعداد 1 لاکھ 2 ہزار 520 ہے۔

عراق سے امریکا اور اتحادی فوج کے انخلا پر بغداد میں مذاکرات

عراق میں امریکا سمیت اتحادی ممالک کے فوجی دستوں کے قیام پر ہفتہ کو بغداد میں مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہوا۔ توقع ہے کہ بات چیت میں غیرملکی فوجیوں کی تعداد میں کمی کا نظام الاوقات طے کرلیا جائے گا۔ اس وقت عراق میں ڈھائی ہزار امریکی تعینات ہیں۔ جب عراق اور شام میں عسکری پسند چھا گئے تھے لیکن گزشتہ سال 7 اکتوبر سے غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے بعد عراق اور شام میں بھی امریکا اور اتحادی ممالک کے فوجیوں پر حملے شروع ہوگئے۔

پاکستان ہے تو ہم ہیں، پاکستان نہیں تو ہم کچھ بھی نہیں ہیں، آرمی چیف جنرل عاصم منیر

آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے کہ پاکستان ہے توہم ہیں، پاکستان نہیں تو ہم کچھ بھی نہیں ہیں، پاکستان اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں نیشنل یوتھ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل کے معماروں اور اقبال کے شاہینوں سے مخاطب ہو کر انتہائی خوش ہوں، پاکستان بنانے کا مقصد مغربی تہذیب و تمدن کو اپنانا ہرگز نہیں تھا، ہمارا مذہب، تہذیب و تمدن ہر لحاظ سے مختلف ہے۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو اپنے وطن، قوم، ثقافت وتہذیب و تمدن اور پر اعتماد ہونا چاہئے اور نوجوانوں کو اس بات کا یقین ہونا چاہئے وہ عظیم وطن اور قوم کے سپوت ہیں۔ جنرل عاصم منیر نے کہا کہ نوجوان قوم و ملک کی روشن روایات، اقبال اور قائد کے خوابوں کی تعبیر کے امین ہیں۔ سوشل میڈیا کی خبروں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا اور پروپیگنڈے کا مقصد بییقینی، افراتفری اور مایوسی پھیلانا ہے، سوشل میڈیا کی خبروں کی تحقیق بہت ضروری ہے، تحقیق اور مثبت سوچ کیب غیرمعاشرہ افراتفری کا شکار رہتا ہے۔ آرمی چیف نے قرآن پاک کی آیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اللہ قرآن میں فرماتا ہے ”اے ایمان والو! کوئی فاسق تمہارے پاس خبر لے کر آئے تو تصدیق کرلو، پاکستان کے قیام کی ریاست طیبہ سے مماثلت ہیدونوں کلمے کی بنیاد پر قائم ہوئے۔ جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ اللہ نے پاکستان کو بے پناہ معدنی وسائل، زراعت، نوجوان افرادی قوت سے نوازا ہے، مسلمان مشکل میں صبر اور آسانی میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پوری قوم کا تعاون ضروری ہے، پاک فوج دہشت گردوں کے خلاف برسرپیکار ہے۔ آرمی چیف نے واضح کیا کہ ہماری افواج ہر قسم کے خطرے اور سازش کے خلاف ہمہ وقت تیار ہیں، پاکستان ہے تو ہم ہیں، پاکستان نہیں تو ہم کچھ بھی نہیں ہیں، پاکستان اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، پاکستان کے روشن مستقبل پر کامل یقین اور اسلاف کی میراث کو قائم رکھنا ہے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر خطاب کے دوران طلبا نے پاک فوج زندہ باد، پاکستان زندہ باد اور قائداعظم زندہ باد کے نعرے لگائے۔
اسرائیلی فوج کی لبنان کے ساتھ سرحد پر تربیتی مشقیں
اسرائیلی فوج لبنان کے ساتھ سرحد پر تربیتی مشقیں کررہی ہے۔ چینی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے اعلان کیا ہے کہ وہ سرحدپار سے بڑھتے ہوئے کشیدگی کے درمیان ”سخت تربیتی مشقیں“ انجام دیتے ہوئے اسرائیل لبنان سرحد کے ساتھ اپنی تیاریوں میں اضافہ کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شمالی ریزروسٹ پیرا ٹروپرز بریگیڈ کی جانب سے گزشتہ ہفتے کے دوران کی گئی مشقوں میں لائیو فائر اور اربن وارفیئر، ٹینکوں، جنگی انجینئرنگ، پیادہ فوج اور توپ خانے کے دستے شامل تھے۔ انہو ں نے بتایا کہ ان مشقوں کا مقصد گھنی آبادی والے شہری علاقوں، سردیوں کے موسمی حالات اور شمالی علاقہ جات میں لڑائی کے لئے فوجیوں کو تیار ہے۔ انہوں نے مزید بتا یا کہ رواں ہفتے موسم سرما کے موسم، بارش، کیچڑ اور دھند کے باوجود ہم نے بریگیڈ کی تیاری کو مضبوط بنانے کے لئے مشکل اور پیچیدہ مشقوں کا ایک سلسلہ انجام دیا۔

غزہ میں لڑائی کے دوران ایک ہی دن میں 24 اسرائیلی فوجی ہلاک

اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل دانیال ہاگری نے کہا ہے کہ غزہ میں شدید لڑائی کے دوران ایک ہی دن میں 24 اسرائیلی فوجی مارے گئے۔ یہ 7 اکتوبر 2023ء کے بعد سے ایک دن میں اسرائیلی فوج کا سب سے بڑا جانی نقصان ہے۔ فوجی ترجمان دانیال ہاگری نے ایک ٹیلی ویژن بیان میں کہا کہ زیادہ تر فوجی اس وقت ہلاک ہوئے جب راکٹ لانچر سے چلنے والے بم (آر پی جی) نے ایک ٹینک اور عمارت کو اڑانے کی کوشش کی۔ فوجی ترجمان نے مزید کہا کہ فوجی اس وقت مارے گئے جب راکٹ سے چلنے والا گرینیڈ ایک ٹینک سے ٹکرایا، جو اسرائیلی فورسز کی حفاظت کر رہا تھا۔ اسی وقت دو، دو منزلہ عمارتوں میں دو دھماکے ہوئے، جہاں فورسز نے عمارتوں کو تباہ کرنے کے لئے دھماکہ خیز مواد نصب کیا تھا۔ دھماکے سے وہ اسرائیلی فوجیوں پر گر گئیں۔ فوجی ترجمان نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ ہم ابھی تک واقعے کی تفصیلات اور دھماکے کی وجوہات کا جائزہ اور تحقیقات کررہے ہیں۔ اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ناقابل برداشت مشکل صبح ہے۔ انہوں نے مزید کہا: ”پوری قوم کی طرف سے، میں متاثرین کے اہل خانہ کو تسلی دیتا ہوں اور زخمیوں کی صحتیابی کے لئے دعاگو ہوں۔ اس اداس اور مشکل صبح میں بھی، ہم مضبوط ہیں اور یاد رکھیں کہ ہم مل کر جیتیں گے۔ 7 اکتوبر 2023ء کو حماس کے اسرائیل پر اچانک حملے کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی جارحیت جاری ہے۔ ابتدا میں تو اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر فضائی حملے کئے لیکن پھر 27 اکتوبر سے اس نے زمینی آپریشن کا آغاز کیا، جس میں اب تک ’ٹائمز آف اسرائیل‘ کے مطابق اسرائیل کے کم از کم 219 فوجی مارے جا چکے ہیں جن میں ایلیٹ گولانی بریگیڈ کے کمانڈر بھی شامل تھے۔ 13 دسمبر کو غزہ کی پٹی میں جاری لڑائی کے دوران گولانی بریگیڈ کو گھات لگا کر شمالی غزہ میں نشانہ بنایا گیا تھا، جس میں بریگیڈ کے کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل ٹومر گرنبرگ سمیت 10 فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ گولانی بریگیڈ کا شمار اسرائیل کی ایلیٹ فورسز میں ہوتا ہے اور اسے اسرائیل کی موثر لڑاکا فوج قرار دیا جاتا ہے۔ 7 اکتوبر 2023ء کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کے نتیجے میں اسرائیلی حکام کے مطابق تقریباً 1,200 اموات ہوئی تھیں۔ حماس نے اپنے حملے میں 250 کے قریب افراد کو قیدی بھی بنایا تھا اور اسرائیل کا کہنا ہے کہ 132 کے قریب قیدی اب بھی غزہ میں ہیں جبکہ کم از کم 28 قیدی غزہ پر اسرائیلی حملوں میں مارے بھی جا چکے ہیں۔ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو 100 سے زائد دن ہوگئے ہیں اور اس دوران اسرائیل کو عسکری اور معاشی طور پر قابل ذکر نقصان ہوچکا ہے اور اب خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جنگ کے سبب معذور ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 12 ہزار تک ہوسکتی ہے۔ یہ تخمینہ عسکری امور کے نامہ نگار یوسی یہوشوا نے لگایا تھا، جو اسرائیل میں یدیوت اہرونوٹ اخبار سے وابستہ ہیں۔ رواں ماہ کے اوائل میں ان کے جمع کئے گئے اعدادوشمار کے مطابق اسرائیلی فوج نے اب تک 2300 فوجیوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے لیکن 24 گھنٹے فیلڈ سے وابستہ افراد جیسے کہ اسپتال کا عملہ، بحالی ڈویژن کے حکام اور اسرائیل ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) کے ڈس ایبلڈ پیپلز آرگنائزیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اصل اعداد و شمار اس سے زیادہ ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک غزہ میں کم از کم 25 ہزار 295 شہادت ہوچکی ہیں، جن میں سے تقریباً 70 فیصد خواتین، بچے اور نوعمر ہیں جبکہ لگ بھگ 63 ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہوچکے ہیں۔ غزہ کی پٹی کا بیشتر حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔

مطلقہ خبریں