Monday, May 20, 2024
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

غزل

میں نے کی زندگی بسر تنہا
حوصلے نے کیا سفر تنہا

تم بھی دیکھو کہ ہجر کی شب میں
چاند لگتا ہے کس قدر تنہا

لاکھ ویران راستے ہوں مگر
دل نکلتا ہے بے خطر تنہا

اُس سے میری جدائی لازم تھی
اب تو رونا ہے عمر بھر تنہا

مجھ کو سائے پکارتے ہی رہے
میں نہ ٹھہرا کہیں مگر تنہا

کچھ تو کہئے زبان سے اپنی
آپ آخر چلے کدھر تنہا

جس نے سینچا تھا خون سے اپنے
باغ میں ہے وہ بے ثمر تنہا

جس میں حاصل تری رفاقت تھی
کاٹتا ہے مجھے وہ گھر تنہا

دیکھ کر جی اُداس ہے کاوشؔ
اک پرندے کو شاخ پر تنہا


کاوشؔ عمر


مطلقہ خبریں