Monday, April 21, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

غزل

جب تلک مستیاں نہیں ہوتیں
میری سانسیں رواں نہیں ہوتیں

وصل میں سب گوارا ہوتا ہے
ہجر میں شوخیاں نہیں ہوتیں

عاشقی کے نئے دفاتر میں
آج کل بھرتیاں نہیں ہوتیں

زندگانی کی لاٹری میں دوست
سوچ لے پرچیاں نہیں ہوتیں

اب مری جیب میں سکوں کے لئے
نیند کی گولیاں نہیں ہوتیں

ہجر وادی عجیب ہے جس میں
سردیاں گرمیاں نہیں ہوتیں

ہم فقیروں کی آہ ہوتی ہے
جاہلا! جھولیاں نہیں ہوتیں

تم مری بات مان لیتے اگر
ایسی بربادیاں نہیں ہوتیں

مجھ پر اب مہربان مستحسنؔ
شعر کی دیویاں نہیں ہوتیں

———
مستحسنؔ جامی


مطلقہ خبریں