ایران نے یورینیم کی افزود گی میں 30 گنا اضافہ کردیا، عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی
عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی 2 خفیہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ایران یورینیم کی افزودگی میں اس سطح کے قریب تک پہنچ گیا ہے جو ہتھیار بنانے کیلئے درکار ہوتی ہے۔ ایجنسی کی سہ ماہی رپورٹوں میں کہا گیا کہ 4 مارچ کو جاری کردہ مشترکہ بیان پر عمل کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ اس بیان میں ایران میں نگرانی کے کاموں میں تعاون فراہم کرنے اور ایجنسی کی صلاحیت کو بہتر بنانے کی بات کی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق ایران نے حالیہ چند ماہ میں افزودہ یورینیم کے ذخیرے میں اضافہ کیا ہے اور اپنے جوہری پروگرام کو تیز کردیا ہے۔ ایرانی ذخیرہ 11 مئی کو 6201.3 کلوگرام تک پہنچ گیا جو فروری میں 5525.5 کلوگرام تھا۔ یہ 2015ء میں طے پانے والے بین الاقوامی معاہدے کے تحت دی گئی اجازت سے 30 گنا زیادہ ذخیرہ ہے۔ آئی اے ای اے کو ایران کی جوہری سرگرمیوں کے بارے میں خدشات زیادہ ہیں، کیونکہ ایران یورینیم کو 60 فیصد خالصتاً تک افزودہ کررہا ہے جو جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال کیلئے 90 فیصد کے قریب ہے۔ ایران کے پاس اس سطح کیلئے کافی افزودہ مواد موجود ہے۔ مغربی طاقتوں کا کہنا ہے کہ اس سطح تک افزودگی کا کوئی شہری استعمال نہیں ہے۔ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کا یہ بھی کہنا ہے کہ کسی دوسرے ملک نے جوہری ہتھیار بنائے بغیر اس سطح تک افزودگی نہیں کی ہے۔ تاہم ایران کا کہنا ہے کہ اس کے جوہری پروگرام کے مقاصد مکمل طور پر پُرامن ہیں۔
جوہری فائل پر ایران، امریکا سے مذاکرات ذمہ داری ایڈمرل علی شمخانی کے سپرد
ایک باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے جوہری فائل پر امریکا کے ساتھ مذاکرات کی ذمہ داری ایرانی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سابق سیکریٹری جنرل ایڈمرل علی شمخانی کو سونپ دی ہے۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بات کا اشارہ ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں دیا۔ ناصر کنعانی نے صحافیوں کے جواب میں کہا کہ میرے پاس کچھ نیٹ ورکس میں بالواسطہ الزامات کے حوالے سے آپ کے ساتھ اشتراک کرنے کیلئے مخصوص نکات نہیں ہیں۔ علاوہ ازیں بعض غیرسرکاری ذرائع سے پتہ چلتا ہے کہ ایرانی جوہری فائل گزشتہ اپریل سے ایڈمرل علی شمخانی کے سپرد ہے۔ ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے اس خبر کی تردید کئے بغیر اپنی بات جاری رکھی اور کہا کہ پابندیاں ہٹانے کیلئے مذاکرات حکومت کے اعلیٰ سطح کے حکام کی رہنمائی میں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکراتی ٹیم پابندیاں اٹھانے کیلئے اپنی مشاورت جاری رکھے گی۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ایران کے دورے کی دعوت قبول کرلی
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ایران کا دورہ کرنے کی دعوت قبول کرلی۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے ایران کے قائم مقام صدر ڈاکٹر محمد مخبر کو ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق سابق صدر ابراہیم رئیسی کی تعزیت کیلئے ٹیلی فون کیا۔ دوران گفتگو دونوں رہنماؤں کے درمیان باہمی روابط اور علاقائی مسائل پر گفتگو ہوئی اور ایران کے قائم مقام صدر نے شہزادہ محمد بن سلمان کو اسلامی جمہوریہ کے دورے کی دعوت بھی جسے سعودی ولی عہد نے قبول کرلیا۔ یہ دو دہائیوں میں کسی سعودی شاہی شخصیت کا تہران کا پہلا ممکنہ دورہ ہوگا، جو برسوں کے کشیدہ تعلقات کے بعد مثبت سفارتی تعلقات کی جانب ایک اور قدم کا اشارہ ہے۔
پاک سعودی انٹیلی جنس تعاون معاہدے کی منظوری
سعودی کابینہ نے دہشتگردی کے انسداد کیلئے سعودی پبلک پراسیکیوشن اور پاکستانی انٹیلی جنس کے ساتھ تعاون کے معاہدے کی منظوری دیدی ہے جبکہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی سربراہی میں کابینہ کے اجلاس میں وزیر توانائی کو پاکستان کے ساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون کے معاہدے پر دستخط کرنے کی ذمہ داری بھی تفویض کی ہے۔ دہشتگردی پوری دنیا خصوصاً خطے کے ممالک کا مشترکہ مسئلہ ہے جس سے نمٹنے کیلئے بھرپور، مضبوط انٹیلی جنس رابطوں کی ضرورت ہے۔ علاقے کے ملکوں کے ایک دوسرے سے تعاون سے ہی اس مسئلے پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ سعودی عرب اپنی مضبوط سیکیورٹی اور انٹیلی جنس نظام کے لحاظ سے مشرق وسطیٰ کا اہم ترین ملک ہے اور خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی زیرک قیادت میں تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین برسوں پرانے تعلقات ہیں اور دونوں برادر اسلامی ممالک مختلف شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ مضبوط تعلقات رکھتے ہیں۔ سعودی عرب کی جانب سے پاکستانی انٹیلی جنس کے ساتھ تعاون سے ناصرف دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے بلکہ اس سے خطے میں امن وامان کے قیام کے ساتھ ساتھ مشترکہ تعاون سے دہشتگردی جیسے بڑے مسئلے پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ بھی انٹیلی جنس کے شعبوں میں تعاون کو فراغ دیا جائے تاکہ دہشتگردی کی عفریت کے خاتمہ کو جلد ممکن بنایا جا سکے۔
سعودی ولی عہد کی امریکی مشیر قومی سلامتی سے ملاقات، اسٹرٹیجک معاہدوں کا جائزہ
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان سے ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان اسٹرٹیجک معاہدوں کے حتمی مسودوں کا جائزہ لیا گیا، دونوں رہنماؤں کی غزہ جنگ کو فوری روکنے پر اتفاق، انسانی بنیاد پر عالمی امداد کی فراہمی پر زور، ملاقات میں دو ریاستی حل کی جانب دونوں ممالک کے درمیان اب تک ہونے والے پیش رفت پر بھی گفتگو کی گئی۔ سعودی عرب کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کی ملاقات سعودی عرب کے مشرقی شہر ظہران میں ہوئی۔ سعودی میڈیا کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان اور جیک سلیوان نے امریکا اور سعودی عرب کے درمیان اسٹرٹیجک معاہدوں کے حتمی مسودوں کا جائزہ لیا، جو تکمیل کے مراحل میں ہیں۔ ان معاہدوں کو ریاض کی جانب سے اسرائیلی ریاست کو تسلیم کرنے کیلئے واشنگٹن کی کوششوں کا حصہ سمجھا جارہا ہے، جو غزہ میں اسرائیلی حملے کے بعد سے پیچیدہ ہوئیں۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق جیک سلیوان دورہ سعودی عرب کے بعد غزہ تنازع پر بات کرنے کیلئے اسرائیل بھی جائیں گے۔ یاد رہے کہ بائیڈن انتظامیہ کچھ عرصے سے اس کوشش میں ہے کہ سعودی عرب، واشنگٹن کے ساتھ مضبوط سیکیورٹی تعلقات کے بدلے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا معاہدہ کرے۔
آسٹریلیا اور امریکا نے زیرآب ڈرون متعارف کرا دیئے
آسٹریلیا اور امریکا نے پانی کے اندر چلنے والے ڈرون متعارف کرا دیئے۔ ان ڈرونز کو مستقبل میں جنگی آلات یا ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ان ڈرونز کو گھوسٹ شارک کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ڈرون سمندر میں پانی کے نیچے کئی کام انجام دے سکتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق فضائی جنگ میں کئی ممالک ڈرون کا استعمال کرچکے ہیں اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے تاہم اب سمندر کے نیچے ڈرون کا استعمال حیران کن تصور کیا جارہا ہے۔
روس اور سوڈانی فوج کے درمیان ہتھیاروںاور گولہ بارود کا سودا طے پانے کا امکان
سوڈان کے اعلیٰ جنرل نے اعلان کیا ہے کہ ان کے ملک کا روس کے ساتھ اسلحے اور گولہ بارود کے لین دین کا ایک معاہدہ جلد طے پانے والا ہے۔ جنرل یاسر العطا نے اس معاہدے کے بارے میں بتایا کہ روس نے سوڈان سے بحیرہ احمر میں اپنے جہازوں کیلئے ایندھن بھرنے کیلئے ایک فیول اسٹیشن کا مطالبہ کیا ہے اور اس کے بدلے میں سوڈان کو ہتھیاروں کے علاوہ گولہ بارود دینے کی پیشکش کی تھی۔ واضح رہے صدر عمر البشیر کے دور میں سوڈان اور روس کے درمیان ایک بحری اڈے کے حوالے سے دستخط ہوگئے تھے، مگر بعدازاں سوڈانی فوج نے کہہ دیا کہ وہ اس معاملے کا ابھی جائزہ لے رہی ہیں تاہم بحری اڈے کی یہ ڈیل آگے نہ بڑھ سکی تھی۔ روس نے پچھلے کچھ عرصے میں افریقہ کے اس ملک کے ساتھ معاہدات کی کوشش کی، جن میں ”ریپڈ سپورٹ فورس“ کا معاہدہ بھی شامل ہے۔ یہ ایک طرح سے پیراملٹری فورس کا ایک شعبہ ہے لیکن سودانی فوج پیراملٹری فورسز یا کسی بھی متوازن فوجی شعبے کو اپنے مخالف کے طور پر دیکھتی ہے۔ مغربی ملکوں کا بھی اس بارے میں کہنا ہے کہ یہ درحقیقت روس کی نجی آرمی کے طور پر کام کرنے والے ویگنر پرائیویٹ سے متعلق سرگرمی ہوسکتی ہے۔ سوڈان کی باقاعدہ فوج، جنرل عبدالفتاح البرہان کے زیرقیادت ملک کی پیراملٹری فورسز کے خلاف خانہ جنگی جیسے ماحول سے دوچار ہے۔ اس خانہ جنگی میں 15000 لوگ مارے جاچکے ہیں۔ خانہ جنگی کے اثرات دارالحکومت دارفور کے مغرب میں زیادہ ہیں۔
برطانیہ میں جنگ عظیم دوم کا تاریخی طیارہ گر کر تباہ ہوگیا
برطانوی فضائیہ کا دوسری جنگِ عظیم میں استعمال ہونے والا یادگار بمبار طیارہ تباہ معمول کی پرواز کے دوران گرکر تباہ ہوگیا اور اس میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی۔ رائل ایئرفورس کے طیارے میں لگنے والی آگ میں پائلٹ بُری طرح جھلس کر ہلاک ہوگیا۔ یہ حادثہ لنکن شائر میں پیش آیا۔ طیارہ ایک میدانی علاقے میں گرا تھا، جہاں طیارہ گرا وہاں کوئی جانی اور مالی نقصان نہیں ہوا۔ ہلاک ہونے والے پائلٹ کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ تاحال طیارہ حادثے کی وجوہات کا بھی تعین نہیں کیا جاسکا تاہم تحقیقات کیلئے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ برطانوی فضائیہ کی جانب سے جاری بیان میں جنگ عظیم دوم کے طیارے کی تباہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پائلٹ کی شناخت ان کے اہل خانہ کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد ظاہر کی جائے گی۔ واضح رہے کہ برطانوی رائل فورس کے جنگ عظیم کے تاریخی اور قدیم بمبار طیاروں کو محفوظ رکھا گیا ہے۔ ان میں سے چند ایک ہی اڑنے کے قابل رہ گئے ہیں جنہیں تاریخی دن پر ایئرشوز کیلئے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ ناکارہ ہوجانے والے طیارے نمائش کیلئے رکھے ہیں۔
امریکا سعودی عرب کو جارحانہ ہتھیاروں کی فروخت پر لگائی پابندی اٹھانے کو تیار
امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ واشنگٹن آنے والے ہفتوں میں ممکنہ طور پر سعودی عرب کو جارحانہ ہتھیاروں کی فروخت پر عائد پابندی اٹھا لے گا۔ اخبار ”فنانشل ٹائمز“ کی رپورٹ میں معاملے سے واقف شخص کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ واشنگٹن پہلے ہی سعودی عرب کو اشارہ دے چکا ہے کہ وہ پابندی ہٹانے کیلئے تیار ہے۔ 2021ء میں عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد جو بائیڈن نے یمن میں حوثیوں کے خلاف سعودی عرب کی مہم، جس سے شہریوں کا بھاری جانی نقصان ہوا، اور ریاض کے انسانی حقوق کے ریکارڈ بالخصوص 2018ء میں واشنگٹن پوسٹ کے صحافی اور سیاسی مخالف جمال خاشقجی کے قتل پر سخت مؤقف اپنایا تھا۔ سعودی عرب، جو امریکی ہتھیاروں کا سب سے بڑا خریدار ہے، ان پابندیوں کی زد میں آگیا اور واشنگٹن نے اسے مخصوص ہتھیاروں کی فروخت کو منجمد کردیا جو پچھلی امریکی انتظامیہ کئی دہائیوں سے فراہم کررہی تھی۔ امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ امریکا اور سعودی عرب جوہری توانائی، سلامتی اور دفاعی تعاون پر معاہدوں کے بہت قریب ہیں، جوکہ ریاض اور اسرائیل کے ساتھ وسیع تر معمول کے معاہدے کا دوطرفہ جزو ہے تاہم اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جارحانہ ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی ہٹانے کا براہ راست ان مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وائٹ ہاؤس اور سعودی عرب کے سرکاری مواصلاتی دفتر نے فوری طور پر خبررساں ایجنسی ”رائٹرز“ کی جانب سے معاملے پر تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
افغانستان سے آئے غیرملکی اسلحے کےبلوچستان میں استعمال کے ثبوت سامنے آگئے
پاکستان کی سرزمین پر افغانستان سے لائے جانے والے غیرملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت ایک بار پھر منظرِعام پر آگئے۔ فورسز پاک افغان سرحد کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے ضلع ژوب کے جنرل ایریا سمبازہ میں 21 اپریل 2024ء سے دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کررہی ہیں۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران مؤثر کارروائیوں کے نتیجے میں سیکیورٹی فورسز نے 29 دہشتگردوں کو ہلاک کیا۔ افغانستان سے تعلق رکھنے والے ان دہشتگردوں سے آپریشنز کے دوران بھاری مقدار میں غیرملکی اسلحہ بھی برآمد ہوا۔ 14 مئی 2024ء کو سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے ضلع ژوب کے علاقے سمبازہ میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا جس کے دوران تین دہشتگردوں کو ہلاک گیا۔ ان ہلاک دہشتگردوں سے بھاری مقدار میں غیرملکی اسلحہ جس میں ٹائپ 69 آر پی جی، پی کے ایم مشین گن، ایم 16 رائفل، راکٹس، دستی بم اور دیگر دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا ہے۔
شمالی کوریا نے کم فاصلے والے بیلسٹک میزائل فائر کردیئے
شمالی کوریا نے اپنے مشرقی ساحل سے سمندر کی طرف کم فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل فائر کردیئے۔ خبررساں اداروں کے مطابق اس سے قبل امریکا اور جنوبی کوریا کی جانب سے اسٹیلتھ لڑاکا طیاروں کے ساتھ مشترکہ مشقیں کی گئی تھیں، جس کے جواب میں پیانگ یانگ نے میزائل داغے۔ جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے میزائل تجربے کو اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ میزائل مشرقی ساحلی شہر وونسن سے فائر کئے گئے تھے، جنہوں نے سمندر میں 186 میل کا فاصلہ طے کیا۔ واضح رہے کہ شمالی کوریا نے حالیہ مہینوں میں بیلسٹک اور کروز میزائلوں کے ساتھ ساتھ ٹیکٹیکل راکٹ بھی لانچ کئے ہیں۔
یورپ عالمی تصادم کو ہوادے رہا ہے، روسی صدر
امریکا کی جانب سے یوکرین کیلئے 61 ارب ڈالر امداد کی منظوری کے بعد روسی صدر کے بیانات میں شدت آگئی۔ صدر پیوٹن نے مغربی ممالک پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ عالمی تنازع کو ہوا دے رہے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ کسی کو دنیا کی سب سے بڑی جوہری طاقت روس کو دھمکانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ صدر پیوٹن نے دوسری عالمی جنگ میں نازی جرمنی کے خلاف اس وقت کی سوویت یونین کی کامیابی کی یاد منانے کے موقع پر مغربی ممالک کو ممکنہ تصادم کے بارے میں دھمکی دی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاہرووا نے کہا ہے کہ کہ ہم برطانیہ کو روسی سفارتی دفتر کے بارے میں فیصلے کا سخت جواب دیں گے۔ انہوں نے برطانیہ کی طرف سے روسی دفاعی اتاشی کو ملک بدر کرنے اور روس سے متعلقہ بعض عمارتوں کی سفارتی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کیا۔ زاہرووا نے کہا کہ برطانیہ نے روس کو لندن کے ڈپو میں آتشزدگی کا ذمے دار ٹھہرایا اور اسے جواز بنا کر روس کے خلاف تدابیر اختیار کی ہیں۔ دوسری جانب یوکرین کی پارلیمان نے قیدیوں کو فوج میں بھرتی کرنے کا بل منظور کرلیا۔ پارلیمان نے ایک بل منظور کیا ہے جو کچھ قیدیوں کو فوج میں لڑنے کے قابل بنائے گا کیونکہ روس کے خلاف فوج کو اہلکاروں کی شدید کمی کا سامنا ہے اور روسی افواج میدان جنگ میں پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ اقدام اس معاملے پر یوکرین کے نقطہ نظر میں یوٹرن کی نشاندہی کرتا ہے۔ کیف نے طویل عرصے سے اس اقدام کی مخالفت کی تھی اور صفوں کو بھرنے کیلئے قیدیوں کو متحرک کرنے پر ماسکو کو بارہا تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اس قانون کو نافذ کرنے سے پہلے پارلیمان کے چیئرپرسن ورخونا راڈا اور صدر وولودیمیر زیلنسکی کے دستخط کی ضرورت ہوگی۔ ادھر روس نے کہا ہے کہ یوریشیا اقتصادی یونین کی 90 فیصد سے زائد ادائیگیاں قومی کرنسی سے کی گئی ہیں۔ صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ یوریشیا اقتصادی یونین دنیا کے خودمختار اور خودکفیل مراکز میں سے ایک ہے۔ یونین کا خارجی ممالک کے ساتھ تجارتی حجم 60 فیصد اضافے کے ساتھ 579 ارب ڈالر سے بڑھ کر 923 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ اس کے علاوہ داخلی ممالک کے ساتھ دوطرفہ تجارتی حجم دگنا اضافے کے ساتھ 45 ارب ڈالر سے بڑھ کر 89 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ یوریشیا اقتصادی یونین کے سربراہان کا اجلاس یونین کے قیام کے دسویں یوم تاسیس کے موقع پر کیا گیا۔ اجلاس میں روسی صدر پیوٹن کے علاوہ بیلاروس، قزاقستان اور آرمینیا کے سربراہان نے شرکت کی۔
ایران اور نائیجر میں 300 ٹن یورینیم کےمعاہدے کا انکشاف
فرانسیسی اخبارلی مونڈے نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ نائیجر کی فوجی حکومت ایران کو سیکڑوں ٹن ریفائنڈ یورینیم فروخت کرنے کی کوشش میں ہے۔ نائیجر نے پہلے باضابطہ طور پر ایران کو یورینیم کی فراہمی سے انکار کیا تھا۔ مغربی سرکاری ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لی مونڈے نے نائیجر اور ایران کے درمیان یورینیم کی فروخت کے حوالے سے خفیہ معاہدے کے بارے میں ویب سائٹ افریقا انٹیلی جنس کی طرف سے ڈیڑھ ماہ قبل شائع ہونے والی معلومات کی تائید کی۔ افریقا انٹیلی جنس نے اپریل کے آخر میں انکشاف کیا تھا کہ نائیجر اور ایران کے درمیان 300 ٹن یورینیم کی خریداری کیلئے خفیہ مذاکرات ہورہے ہیں۔ امریکی صدر بائیڈن کی انتظامیہ نے اس رپورٹ کو بڑی حساسیت کے ساتھ مانیٹر کیا۔ رپورٹ میں یورینیم کی قیمت تقریباً 5 کروڑ 60 لاکھ ڈالر بتائی گئی ہے۔ واضح رہے کہ نائیجر میں فوج نے گزشتہ سال اگست میں صدر محمد بازوم کے خلاف فوجی بغاوت کی تھی اور اس کے بعد سے نائیجر کے مغربی ممالک بالخصوص امریکا اور فرانس کے ساتھ تعلقات خراب ہوگئے تھے۔ دہشتگردی کے بارے میں خدشات کے علاوہ نائیجر اور خطے کے دیگر افریقی ممالک کی موجودہ صورتِ حال ایران کے ایٹمی معاملے کے متعلق بھی خدشات پیدا کررہی ہے۔ اس سے قبل وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا تھا کہ حالیہ مہینوں میں امریکا اور دیگر مغربی ممالک کے اعلیٰ حکام نے ایسی معلومات حاصل کی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ نائیجر کی فوجی حکومت خفیہ طور پر ایران کے ساتھ ایک معاہدے تک پہنچنے پر غور کررہی ہے۔ اس معاہدے کے تحت تہران کو نائجر کے یورینیم کے ذخائر تک رسائی حاصل ہوجائے گی۔ برطانیہ میں قائم ورلڈ نیوکلیئر ایسوسی ایشن کی ایک رپورٹ کے مطابق نائیجر 2022ء میں دنیا کا ساتواں بڑا یورینیم پیدا کرنے والا ملک تھا۔ نائیجر میں سالانہ تقریباً 200 ٹن یورینیم پیدا ہوتی تھی۔
نائیجر میں امریکی فوج کے انخلا سے قبل ہی روسی اہلکار تعینات، کشیدگی کا امکان
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ نائیجر کے فوجی حکمرانوں کی جانب سے امریکی فوج کے انخلا کے فیصلے کے بعد روسی فوجیوں کو نائیجر میں اس ہوائی اڈے پر تعینات کیا گیا ہے جہاں امریکی فوجی بھی موجود ہیں۔ اس اقدام سے کشیدگی کا خدشہ ہے۔ گزشتہ برس جولائی میں اقتدار پر قبضہ کرنے والی نائیجر کی فوج نے مارچ میں کہا تھا کہ واشنگٹن کے ساتھ فوجی تعاون کے معاہدے کو ختم کیا جارہا ہے، امریکا نے اپنے فوجیوں کو واپس بلانے پر رضامندی ظاہر کی ہے اور منظم روانگی کیلئے ایک وفد کو نیامے بھیجا ہے۔ 2023ء کی بغاوت سے پہلے نائیجر مغربی افریقا میں عسکریت پسندوں سے نمٹنے کیلئے امریکی حکمت عملی کا ایک اہم ساتھی تھا، جہاں 10 کروڑ ڈالر کا امریکی ڈرون اڈا اور تقریباً ایک ہزار امریکی فوجی تعینات تھے۔ دارالحکومت نیامے کے ایئربیس 101 پر روسی تعیناتی نے روسی اور امریکی فوجیوں کو ایک ایسے وقت میں قریب کردیا ہے جب یوکرین کی جنگ پر واشنگٹن اور ماسکو شدید اختلافات کا شکار ہیں۔ ایک نیوز کانفرنس میں لائیڈ آسٹن نے کہا کہ روسی فوج کی تعیناتی ہمارے فورس کے تحفظ کے حوالے سے کوئی اہم مسئلہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایئربیس 101 نائیجر کی ایئرفورس کا ایک اڈا ہے جو دارالحکومت میں ایک بین الاقوامی ہوائی اڈے کے ساتھ واقع ہے۔ انہوں نے بتایا کہ روسی فوج ایک الگ کمپاؤنڈ میں ہیں اور انہیں امریکی افواج یا ہمارے آلات تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ دوسری جانب ماسکو کا کہنا ہے کہ وہ افریقی ممالک سے تعلقات استوار کررہا ہے۔
امریکا کینیا کو غیرنیٹو اتحادی قرار دینے پر غور کرنے لگا
امریکا نے کینیا کو غیرنیٹو اتحادی قرار دینے پر غور شروع کردیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق کینیا کے صدر ولیم روٹو نے واشنگٹن کے دورے کے دوران صدر جوبائیڈن سے ملاقات کی۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق جوبائیڈن کانگریس کو مطلع کریں گے کہ وہ کینیا کو غیرنیٹو اتحادی قرار دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
جنرل ساحر شمشاد سے آسٹریلوی ڈیفنس فورسز کے سربراہ کی ملاقات
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد سے جوائنٹ اسٹاف ہیڈکوارٹرز راولپنڈی میں آسٹریلوی ڈیفنس فورسز کے سربراہ جنرل اینگس جے کیمبل نے ملاقات کی، ملاقات میں دوطرفہ دفاعی تعاون کے فروغ سمیت علاقائی و عالمی سیکیورٹی چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں فوجی سربراہوں نے فوجی و دفاعی شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا اور علاقائی حالات کے ساتھ ساتھ عالمی سیکیورٹی چیلنجز پر مشاورت کی۔ انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان سیکیورٹی و فوجی تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
خلا کو اسلحے کی تنصیب سے پاک رکھنے کیلئے روس کا بل مسترد
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں روس کا پیش کردہ خلا کو اسلحے کی تنصیب سے پاک رکھنے سے متعلق بل مسترد کردیا گیا۔ 15 رکنی سلامتی کونسل میں رائے شماری کیلئے پیش کئے گئے بل کے حق اور مخالفت میں 7، 7 ووٹ کاست کئے گئے جبکہ ایک رکن ملک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ بل کو منظوری کیلئے 15 میں سے کم از کم 9 ووٹوں کی ضرورت تھی۔ بل میں خلا کو ہر طرح کے اسلحے کی تنصیب اور شدت کے استعمال سے پاک رکھنے کے پہلو پر زور دیا گیا اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس موضوع پر کثیرالفریقی اور لازمی سمجھوتے کئے جائیں۔ بل میں اپیل کی گئی ہے کہ خلا کے پُرامن استعمال کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ واضح رہے کہ روس نے 24 اپریل کو امریکا اور جاپان کے پیش کردہ اور خلا کے پُرامن استعمال اور یہاں جوہری و وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے اسلحے کی تنصیب کے سدباب سے متعلق فیصلہ بل کو ویٹو کردیا تھا۔
قائم مقام صدر نے رائل ملائیشین نیوی کے سربراہ کو نشان امتیاز سے نوازا
قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی سے سربراہ رائل ملائیشین نیوی ایڈمرل تان سری عبدالرحمان بن یوسف کی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں دوطرفہ تعاون مضبوط کرنے اور سیکیورٹی امور سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ قائم مقام صدر نے ایک خصوصی تقریب کے دوران رائل ملائیشین نیوی کے سربراہ کو نشان امتیاز (ملٹری) کا اعزاز عطا کیا اور انہیں اعزاز حاصل کرنے پر مبارکباد دی۔ قبل ازیں رائل ملائیشین نیول کے سربراہ نے نیول ہیڈ کوارٹر اسلام آباد کا دورہ کیا جہاں پاک بحریہ کے دستے نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا، معزز مہمان نے یادگار شہدا پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔ بعدازاں پاکستان اور ملائیشین نیوی کے سربراہان کی ملاقات ہوئی جس میں باہمی دلچسپی کے امور سمیت خطے کی سیکیورٹی اور دیگر امورپر تبالہ خیال کیا گیا۔