Monday, April 21, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

متوازن غذا کی اہمیت اور حصول کے ذرائع

اگر ہماری غذا متوازن ہو تو ہمارے جسم کی کارکردگی اور نشوونما بھی بہتر اور اچھی ہوتی ہے
ڈاکٹر خدیجہ طارق
اللہ تعالیٰ نے اس دُنیا میں مختلف انواع و اقسام کے پودے، درخت، پھول، پھل، سبزیاں، میوہ جات اور جانور پیدا کئے اور انہیں انسان کی خوراک کا ذریعہ بنایا، جس طرح ایک گاڑی کو کام کرنے کیلئے ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے، جب تک اس کا ایندھن پورا نہ ہو اور اس کی حالت اچھی نہ ہو وہ ٹھیک طریقے سے کام نہیں کرسکتی۔ بالکل اس طرح انسانی جسم کو گروتھ اور نشوونما کیلئے خوراک کی ضرورت ہوتی ہے اور ہمیں توانائی یعنی انرجی خوراک سے ملتی ہے۔ اگر ہماری غذا متوازن ہو تو ہمارے جسم کی کارکردگی اور نشوونما بھی بہتر اور اچھی ہوتی ہے۔ انسانی جسم کو اپنا کام بہتر طریقے سے سرانجام دینے کیلئے نیوٹرینٹس کی ضرورت ہوتی ہے۔ نیوٹرینٹس ہمارے جسم کے ہر عضو یعنی آرگن کیلئے بے حد ضروری ہیں۔ یہ انرجی کا اہم ذریعہ ہونے کے علاوہ جسم میں ہونے والے اہم میکانزمز میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، اگر خوراک کو گروپس میں تقسیم کیا جائے تو مجموعی طور پر فوڈ گروپس چھ بنتے ہیں، ایک بہترین اور متوازن ڈائٹ جو ہمارے جسم کی ضرورت ہے وہ ان چھ گروپس کے فوڈ آئٹمز سے مل کر بنتی ہے: 1۔کاربوہائیڈریٹس، 2۔پروٹینز، 3۔فیٹس، 4۔وٹامنز اینڈ منرلز، 5۔ڈائٹری فائبر، 6۔پانی
ایک مکمل غذا جو انسانی جسم کی بہتر کارکردگی نشوونما اور اسے بیماریوں سے بچانے کیلئے ضروری ہے، ان تمام فوڈ گروپس کا مجموعہ ہوتی ہے۔ ایک مخصوص تناسب ان تمام فوڈ گروپس سے لینا ضروری ہے۔ ایک مکمل متوازن غذا میں سب سے پہلے ہم کیلوریز کو کیلکولیٹ کرتے ہیں۔ ہمارے وزن، قد، عمر اور جنس کو مدنظر رکھتے ہوئے کیلوریز کو شمار کیا جاتا ہے۔ ایک عام خاتون جو زائد وزن کی نہ ہو، اس کی روزانہ کیلورک ضرورت تقریباً 2000 ہوتی ہے۔ ایک عام صحت مند مرد کی کیلورک ضرورت تقریباً 2500 ہوتی ہے۔ متوازن غذا میں کیلورک ریکوائرمنٹ کو پورا کرنے کیلئے ہم کیلوریز کو فوڈ گروپس کے تین میجر گروپس جنہیں ہم میکرو نیوٹرینٹ کہتے ہیں، میں تقسیم کرتے ہیں۔ ہمارے کیلوریز کا 60 سے 65 فیصد کاربوہائیڈریٹس سے پورا ہونا چاہئے کیونکہ یہ انرجی کا اہم سورس ہیں۔ 10 سے 12 فیصد پروٹینز سے پورا ہونا چاہئے کیونکہ یہ بالوں، ناخنوں، ہڈیوں اور پٹھوں کیلئے ضروری ہیں اور خون کا بھی اہم جزو ہیں اور 20 سے 25 فیصد کیلوریز ہمیں فیٹس سے لینی چاہئیں۔ یہ بھی ہمارے غذا کا اہم جزو ہیں اور ہمیں انرجی مہیا کرنے کے ساتھ سیل گروتھ میں بھی مدد کرتی ہیں۔ بلڈ کولیسٹرول لیول اور بلڈپریشر کو بھی کنٹرول رکھتی ہیں۔ وٹامنز منرلز اور ڈائٹری فائبر کو ہم مائیکرو نیوٹرینٹس کا نام دیتے ہیں، یہ بھی جسم کی نشوونما کیلئے بے حد ضروری ہیں اور ہمارے جسم میں ہونے والے کیمیکل پروسیسز کا اہم حصہ ہیں۔ وٹامنز اور منرلز زیادہ تر سبزیوں اور پھلوں میں پائے جاتے ہیں۔ ڈائٹری فائبز نظام انہضام یعنی ڈائجیسٹو سسٹم کیلئے ضروری ہے، یہ بھی سبزیوں، پھلوں اور کمپلکیس کاربوہائیڈریٹس میں پایا جاتا ہے۔ پانی بھی ہماری غذا کا ایک اہم حصہ ہے، یہ باڈی میں ہونے والے مختلف میکانزمز میں اہم کردار ادا کرتا ہے، بلڈپریشر اور باڈی ٹمپریچر کو بھی متوازن رکھتا ہے، غذا کے ہضم ہونے میں مدد دیتا ہے اور گردوں کی کارکردگی بہتر بناتا ہے۔ متوازن خوراک کیلئے تمام فوڈ گروپس میں ریمکنڈڈ ڈائٹری الاؤنس کے مطابق غذا استعمال کریں اور ہر چیز اعتدال میں استعمال کریں اور خود کو بیماریوں سے بچا کر ایک صحت مند زندگی گزاریں۔
کاربوہائیڈریٹس (نشاستہ):
کاربوہائیڈریٹس جن کا دوسرا نام ”شوگرز“ ہے، ہماری غذا کا اہم حصہ ہیں، یہ جسم کو توانائی مہیا کرتے ہیں، ہماری متوازن غذا کا تقریباً 55 سے 65 فیصد حصہ کاربوہائیڈریٹس سے پورا ہوتا ہے، ایک میڈیکل ریسرچ کے مطابق 2000 کیلوریز لینے والے انسان کو روزانہ 275 گرام کاربوہائیڈریٹس لینے چاہئیں۔ کاربوہائیڈریٹس کا ایک گرام ہمیں چار کیلوریز دیتا ہے۔ کاربوہائیڈریٹس کو عموماً دو گروپس میں تقسیم کیا جاتا ہے: سمپل کاربوہائیڈریٹس کو ہم ”بُرے کاربوہائیڈریٹس“ بھی کہتے ہیں کیونکہ یہ ہماری صحت کیلئے اچھے نہیں ہوتے، ان میں فائبر کی مقدار بہت کم ہوتی ہے اس لئے یہ جلدی ہضم ہوکر خون میں شامل ہوجاتے ہیں اور موٹاپے کا باعث بنتے ہیں، اس کے علاوہ ہائی کولیسٹرول، ہائی بلڈپریشر، ہائی بلڈ شوگر اور دل کی بیماریوں کا باعث بھی بنتے ہیں۔ سمپل کاربوہائیڈریٹس کو مزید تین گروپس میں تقسیم کیا جاتا ہے: یہ عام طور پر ایک یا دو شوگر مالیکیولز سے مل کر بنتے ہیں جو بہت جلدی ہضم ہوکر خون میں شامل ہوجاتے ہیں اور بلڈ شوگر لیولز کو بڑھا دیتے ہیں، انہیں ”ایمپٹی کیلوریز“ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ان میں وٹامنز، منرلز اور ڈائٹری فائبر نہیں پایا جاتا۔ یہ صرف ہمیں کیلوریز دیتے ہیں جو ہماری غذائی ضروریات کو پورا کر دیتی ہیں لیکن وہ بنیادی اجزا فراہم نہیں کرتے جو ہماری گروتھ، نشوونما اور صحت کیلئے ضروری ہوتے ہیں۔ سمپل کاربوہائیڈریٹس ڈیری پروڈکٹس، بیکڈ پروڈکٹس، بسکٹ، کیک، کینڈیز، سوڈا ڈرنکس اور فرائیڈ فوڈ آئٹمز میں پائے جاتے ہیں، اس کے علاوہ وائٹ فلور، چینی، وائٹ پولشڈ رائس وغیرہ میں پائے جاتے ہیں۔ کمپلیکس کاربوہائیڈریٹس کو ”اچھے کاربوہائیڈریٹس“ بھی کہا جاتا ہے۔ کاربوہائیڈریٹس کی اس قسم میں فائبر شامل ہوتا ہے۔ یہ ہم زیادہ تر پودوں سے حاصل کرتے ہیں۔ یہ دیر سے ہضم ہوتے ہیں اور خون میں شوگر کی مقدار کو جلدی نہیں بڑھاتے۔ ان کے استعمال سے بلڈ گلوکوز لیول متوازن رہتا ہے۔ یہ زیادہ تر سبزیوں، پھلوں، دالوں اور لوبیا وغیرہ میں پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ گندم، جو کا دلیہ اور براؤن رائس بھی کمپلیکس کاربوہائیڈریٹس کا ذریعہ ہیں۔ غذا میں کمپلیکس کاربوہائیڈریٹس تقریباً 55 سے 65 فیصد تک شامل کریں۔ یہ کاربوہائیڈریٹس پھلوں، سبزیوں، دالوں اور گندم سے حاصل کریں۔ سمپل کاربوہائیڈریٹس کو اپنی غذا سے نکال دیں۔
پروٹین (لحمیات):
پروٹینز انسانی غذا کا ایک اہم جزو ہیں۔ یہ Amino Acids سے مل کر بنتے ہیں اور ہمارے جسم کی گروتھ اور نشوونما کیلئے بے حد ضروری ہیں۔ جسم میں ہونے والے کیمیکلز ریکشنز کا ایک لازمی جزو ہیں۔ اس کے علاوہ ٹشوز کو Repair کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ بالوں اور ناخنوں کی صحت کیلئے بھی ضروری ہیں۔ متوازن غذا میں ہماری ٹوٹل کیلوریز کا تقریباً 10 سے 12 فیصد حصہ پروٹینز سے پورا ہونا لازمی ہے۔ 0.8 گرام فی کلو گرام جسمانی وزن کے حساب سے پروٹینز لینے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ ایک انسان جس کا وزن 70 کلو گرام ہو، اسے 58 گرام پروٹینز روزانہ اپنی غذا میں شامل کرنے چاہئے۔ بعض حالات میں پروٹینز کی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔ چھوٹے بچوں کو پروٹینز کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے کیونکہ ان کی گروتھ میں پروٹینز کا اہم کردار ہے۔ اس کے علاوہ حمل کے دوران میں بھی پروٹینز کی ضرورت عام لوگوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہے اور بڑی عمر کے افراد کو بھی پروٹینز کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے۔
پروٹینز کی دو اقسام ہیں: Plant Based اور Animal Based
پلانٹ بیسڈ پروٹینز ہم پودوں سے حاصل کرتے ہیں اور یہ نٹس میں پایا جاتا ہے۔ بادام، اخروٹ،کاجو، پستہ وغیرہ۔ اینیمل بیسڈ پروٹینز ہم جانوروں سے حاصل کرتے ہیں۔ ان میں دودھ، گوشت، انڈہ، مچھلی، چکن وغیرہ شامل ہیں۔ ہمیں اپنی غذا میں اینیمل اور پلانٹ دونوں سے حاصل ہونے والی پروٹینز شامل کرنی چاہئیں۔ پروٹینز اینٹی باڈیز اور ہارمونز بھی بناتے ہیں، اس لئے یہ امیون سسٹم اور باڈی میٹابولزم کیلئے بہت ضروری ہیں۔ یہ توانائی کا اہم ذریعہ ہیں۔ آپ وزن کم کررہے ہیں تو غذا میں پروٹینز لازمی شامل کریں۔ متوازن غذا آپ کو نہ صرف بیماریوں سے بچاتی ہے بلکہ بیماروں کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد دیتی ہے۔ اگر آپ شوگر کے مریض ہیں تو اپنی غذا میں پروٹینز کو لازمی شامل کریں۔ یہ بلڈ گلوز کو Stablize کرتے ہیں اور انسولین Resistance سے بچاتے ہیں۔
چکنائی (چربی):
فیٹس جسے ہم اردو میں ”چربی“ کہتے ہیں، انسانی غذا کا ایک اہم جزو ہے۔ انسٹیٹیوٹ آف میڈیسن اینڈ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق روزانہ 30 سے 35 فیصد کیلوریز فیٹ سے غذا میں شامل کرنا ضروری ہیں۔ ایک انسان جس کی کیلورک ریکوائرمنٹ 2000 ہے، اسے 70 سے 80 گرام فیٹس غذا میں شامل کرنے چاہئیں۔ فیٹ ہمیں انرجی مہیا کرنے کے علاوہ ہماری برین گروتھ کیلئے بہت ضروری ہے۔ اس کے علاوہ یہ Fat Soluble وٹامنز کو جسم میں جذب ہونے میں مدد کرتی ہے۔ وٹامن A، E، D، K کو جذب کرنے میں مدد دیتی ہے۔
فیٹس کی تین اقسام ہیں:
Saturated Fats، Unsaturated Fats اور Trans Fats
سچوریٹڈ فیٹس روم ٹمپریچر پر سولڈ ہوتی ہے، اس قسم میں گھی، مکھن وغیرہ شامل ہیں۔ ہماری روزانہ کی خوراک میں سچوریٹڈ فیٹس 6 فیصد سے بھی کم ہونی چاہئے، اسے استعمال ضرور کریں لیکن اعتدال میں استعمال کریں کیونکہ اس کا زیادہ استعمال LDL بڑھاتا ہے۔ LDL ”بیڈ کولیسٹرول“ ہے۔ جب خون میں اس کی مقدار زیادہ ہوجاتی ہے تو آرٹریز میں کلوٹنگ کرتا ہے اور جب خون جم جاتا ہے تو وہ خون کی نالیوں میں سے گزر نہیں سکتا۔ اس کی وجہ سے ہارٹ اٹیک ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ ”ان سچوریٹڈ فیٹس“ روم ٹمپریچر پر لیکوئیڈ ہوتی ہیں اور یہ پلانٹ بیسڈ آئلز ہوتے ہیں۔ مثلاً زیتون کا تیل،کینولا آئل، ناریل کا تیل اور باقی سب تیل شامل ہیں۔ ہمیں اپنی غذا میں یہ سچوریٹڈ فیٹس شامل کرنے چاہئیں۔ سچوریٹڈ فیٹس کو بھی مکمل طور پر نہیں چھوڑنا چاہئے بلکہ ان دونوں کو اعتدال میں استعمال کرنا چاہئے۔ زیتون کا تیل اور دیسی گھی کھانا بنانے کیلئے بہترین ہیں۔ ٹرانز فیٹس، ”ان سچوریٹڈ فیٹس“ کی ایک قسم ہے۔ اس کی دو اقسام ہیں: نیچرل اور آرٹیفیشل۔ نیچرل ٹرانز فیٹس زیادہ تر بیف، مٹن وغیرہ میں پائی جاتی ہے اور آرٹیفیشل ویجی ٹیبل آئلز وغیرہ میں پائی جاتی ہے۔ انہیں ایک پروسیس سے گزار کر بنایا جاتا ہے۔ اس پروسس کو ”ہائیڈروجینیشن“ کہتے ہیں۔ یہ فیٹ انسانی صحت کیلئے نقصان دہ ہے، اس لئے اسے اپنی غذا سے نکال دیں۔ یہ زیادہ تر فرائیڈ فوڈ آئٹمز میں پایا جاتا ہے اور بلڈپریشر، ہائی کولیسٹرول لیول اور دل کی بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔ فیٹ کا ایک گرام ہمیں نو کیلوریز فراہم کرتا ہے جو کاربوہائیڈریٹس اور پروٹینز کے ایک گرام کی کیلوریز سے دو گنا زیادہ ہے۔
وٹامنز اینڈ منرلز:
وٹامنز اور منرلز کو ہم ”مائیکرو نیوٹرینٹس“ بھی کہتے ہیں۔ ہمارے جسم کو کاربوہائیڈریٹس، پروٹینز اور فیٹس کے مقابلے میں ان کی ضرورت کم مقدار میں ہوتی ہے، اس لئے انہیں ”مائیکرونیوٹرینٹس“ کہتے ہیں۔ وٹامنز اور منرلز ہماری غذا کا اہم جزو ہیں۔ یہ ہمیں توانائی مہیا کرنے کے علاوہ ہماری سیل گروتھ میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ خون کی کلوٹنگ میں ان کا کردار بہت اہم ہے۔ ہمارا جسم وٹامنز خود نہیں بنا سکتا اس لئے ہمیں جسم کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے وٹامنز اور منرلز غذا سے حاصل کرنا ہوتے ہیں۔

مطلقہ خبریں