Thursday, November 21, 2024
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

امریکا کا جوہری ہتھیاروں میں اضافے کا عندیہ

آئندہ چند برسوں میں جرمنی کو روس سے جنگ کے لئے تیار رہنا ہوگا، جرمن وزیردفاع بورس پیسٹوریس
سلامتی کو خطرہ ہوا تو کوئی بھی ہتھیار استعمال کرسکتے ہیں، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن
زاویہئ نگاہ رپورٹ
امریکا کا کہنا ہے کہ آئندہ برسوں میں اپنے جوہری ہتھیاروں میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے معاون نے بیان میں کہا کہ امریکی عوام، اتحادیوں اور شراکت داروں کی حفاظت کے لئے مزید جوہری ہتھیاروں کی ضرورت ہے۔ آئندہ برسوں میں مخالف ممالک کی جانب سے خطرات بڑھنے کے خدشے کے باعث امریکا کو اپنے اسٹرٹیجک جوہری ہتھیاروں میں اضافہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے برسوں میں ہم ایسے مقام پر پہنچ سکتے ہیں جہاں جوہری ہتھیاروں کی ضرورت میں اضافہ ہوجائے گا۔ صدر نے یہ فیصلہ کرلیا تو اس پر عمل درآمد کے لئے پوری طرح تیار رہنا ہوگا۔ مبصرین کے مطابق امریکی صدرجو بائیڈن کو غزہ میں جنگ بندی کے لئے پیش کئے گئے روڈ میپ کے اعلان کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا کا جوہری ہتھیاروں کو بڑھانے کا اعلان حیران کن اور غیرمعمولی ہے۔
جرمن وزیردفاع بورس پیسٹوریس نے کہا ہے کہ آئندہ چند برسوں میں جرمنی کو روس سے جنگ کے لئے تیار رہنا ہوگا۔ ملک میں لازمی فوجی سروس کو فوری طور پر پھر سے لاگو کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیردفاع کا کہنا تھا کہ روس سے جنگ کے لئے تیاری 2029ء سے پہلے مکمل کرنا ہوگی اور اس کے لئے تربیت، اقتصادی اور فوجی سازوسامان پر توجہ مرکوز کرنا پڑے گی۔ اس سے قبل فرانس کے صدر عمانویل ماکروں کا بھی بیان سامنے آیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر روس نے محاذ جنگ عبور کرکے پیش قدمی کی اور کیف نے مدد مانگی تو روس سے لڑنے کے لئے فرانس اپنی فوج یوکرین بھیج دے گا۔ امریکی وزیرخارجہ نے بھی یوکرین کو روس پر حملوں کے لئے امریکی ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت دینے کا عندیہ دیا تھا۔
دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جرمن وزیرخارجہ کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے جوہری حملے کی دھمکی دے دی۔ پیوٹن کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک سمجھتے ہیں کہ ماسکو کبھی جوہری اسلحہ استعمال نہیں کرے گا، جو اس کی غلط فہمی ہے۔ جوہری معاہدے میں واضح ہے کہ اگر روس کی سلامتی اور خودمختاری کو خطرہ ہوا تو کسی بھی ہتھیار کا استعمال قابل قبول ہوگا۔ صدر نے غیرملکی صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ روس نے ان لوگوں کے لئے اپنا فرض ادا کیا ہے جنہوں نے فوجی بغاوت سہی اور جنوب مشرقی یوکرین میں جنگ کا سامنا کررہے ہیں۔ اگر جنگ ختم کرنا ہے تو مغربی ممالک یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کریں اور امن عمل میں رکاوٹ نہ بنیں۔ نیٹو کے ماہرین یوکرینی تنازع میں شریک ہیں اور نشانہ بھی بن رہے ہیں۔ روس اپنا دفاع کو مزید بہتر بنائے گا۔
اُدھر امریکا نے روس پر پابندیوں کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے ماسکو کو سیمی کنڈکٹر بیچنے والی چین میں قائم کمپنیوں پر پابندیاں لگا دیں۔ خبررساں اداروں کے مطابق سائنٹیفک دفاعی مالیاتی انرجی کے مختلف شعبے بھی پابندیوں کی لپیٹ میں آئے ہیں اور امریکا نے روس کو سیمی کنڈکٹر بیچنے والی کمپنیوں پر بھی پابندیاں لگا دی ہیں۔ امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے روسی شہریوں کو سافٹ ویئر اور آئی ٹی سروسز دینے پر پابندی عائد کی گئی ہے جبکہ یوکرینی جنگ میں شریک روسی فوج سے منسلک غیرملکی مالیاتی ادارے بھی پابندی کی زد میں آئیں گے۔ اس کے علاوہ ایشیا، یورپ اور افریقا میں 300 سے زائد افراد اور اداروں کے گرد گھیرا تنگ کیا گیا ہے۔ پابندیوں کے تحت روس کو امریکی اشیاء بیچنے پر بھی پابندی لگائی جائے گی۔ امریکا کی جانب سے روس کے مالیاتی اداروں سے لین دین کرنے والے غیرملکی بینکوں کو بھی انتباہ جاری کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل امریکا نے بینکوں میں روسی حکومت کے منجمد اثاثوں اور ان سے حاصل ہونے والے منافع کو یوکرینی امداد میں شامل کرنے کی اجازت دی تھی۔

مطلقہ خبریں