جوہری اسلحے کی دوڑ۔۔
عالمی سلامتی کا تجزیہ کرنے والے سویڈین کے اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (ایس آئی پی آر آئی) کی سالانہ رپورٹ
زاویہئ نگاہ رپورٹ
جنوبی ایشیا میں جوہری ہتھیاروں کی دوڑ جاری ہے اور انڈیا کے پاس پاکستان سے زیادہ ایٹمی ہتھیار ہیں جبکہ چین کے پاس ان دونوں ممالک سے کہیں زیادہ جوہری ہتھیار ہیں۔ یہ بات دنیا میں ہتھیاروں کی صورتِ حال اور عالمی سلامتی کا تجزیہ کرنے والے سویڈین کے موقر ادارے اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (ایس آئی پی آر آئی) نے اپنی تازہ سالانہ رپورٹ میں کہی ہے۔
سویڈش تھنک ٹینک ایس آئی پی آر آئی کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈیا کے پاس 172 اور پاکستان کے پاس 170 جوہری وار ہیڈز ہیں جبکہ چین کے پاس ان دونوں ممالک سے زیادہ 500 ایٹمی وار ہیڈز ہیں۔ ایس آئی پی آر آئی نے اپنی سالانہ رپورٹ 2024ء میں کہا ہے کہ 9 جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک امریکا، روس، برطانیہ، فرانس، چین، انڈیا، پاکستان، شمالی کوریا اور اسرائیل اپنے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کو مسلسل جدید بنا رہے ہیں۔ کچھ ممالک نے پچھلے سال نئے جوہری ہتھیاروں کو تعینات کیا ہے یا نئے جوہری ہتھیاروں سے لیس نظام نصب کئے ہیں۔ رہورٹ کے مطابق پچھلے ایک سال کے دوران انڈیا نے اپنے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے جس کے بعد انڈیا کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں سے بڑھ گئی ہے۔ ایس آئی پی آر آئی کا کہنا ہے کہ سال 2024ء میں 9 ممالک امریکا، روس، برطانیہ، فرانس، چین، انڈیا، پاکستان، اسرائیل اور شمالی کوریا کے پاس مجموعی جوہری ہتھیاروں کی تعداد کم ہو کر تقریباً 12 ہزار 121 ہوگئی ہے۔ پچھلے سال یہ تعداد 12 ہزار 512 تھی۔
واضح رہے کہ اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (ایس آئی پی آر آئی) کا جوہری ہتھیاروں کی تعداد سے متعلق ڈیٹا عوامی طور پر دستیاب معلومات پر مبنی ہوتا ہے۔ اس میں سرکاری ذرائع (سرکاری وائٹ پیپرز، پارلیمانی اور کانگریسی مطبوعات اور سرکاری بیانات) کے ساتھ ساتھ ثانوی ذرائع (نیوز میڈیا رپورٹس اور جرائد، تجارتی جرائد) میں بیان کردہ معلومات شامل ہوتی ہیں۔
انڈیا اور چین کے جوہری ہتھیاروں میں اضافہ:
ایس آئی پی آر آئی کی حالیہ سالانہ رپورٹ کے مطابق پچھلے ایک سال کے دوران انڈیا نے اپنے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے میں تقریباً پانچ فیصد اضافہ کیا ہے۔ سنہ 2023ء میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق انڈیا کے پاس اندازاً 164 جوہری وار ہیڈز تھے۔ اس سال یہ تعداد بڑھ کر 172 ہو چکی ہے۔ دوسری جانب پاکستان کے پاس موجود جوہری وارہیڈز کی تعداد بنا کسی اضافے کے 170 ہے۔ ایس آئی پی آر آئی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان انڈیا کا مقابلہ کرنے کے لئے جوہری ہتھیار تیار کررہا ہے جبکہ انڈیا کی توجہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی تعیناتی پر مرکوز ہے۔ ایسے ہتھیار جو چین کو بھی نشانہ بنا سکتے ہیں۔ انڈیا اور پاکستان کے پڑوسی اور دنیا کی تیسری بڑی جوہری طاقت چین کے پاس موجود جوہری ہتھیاروں کی تعداد 22 فیصد اضافے کے ساتھ 410 وار ہیڈز سے بڑھ کر 500 ہوگئی ہے۔ ایس آئی پی آر آئی کا اندازہ ہے کہ جنوری 2024ء تک چین نے اپنے پاس موجود ایٹمی وار ہیڈز میں سے تقریباً 24 کو لانچروں پر نصب کر دیئے ہیں۔ سال 2023ء تک چین کا کوئی بھی جوہری ہتھیار ممکنہ استعمال کے لئے فوجی اسلحہ خانوں میں موجود نہیں تھا۔
دنیا بھر میں کتنے ایٹمی ہتھیار میزائلوں پر نصب ہیں؟
ایس آئی پی آر آئی کی سال 2024ء کی رپورٹ کے مطابق دنیا کی نو جوہری طاقتوں کے پاس مجموعی طور پر 12 ہزار 121 ایٹمی ہتھیار ہیں۔ پچھلے سال کے مقابلے میں عالمی جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں تقریباً 390 وار ہیڈز کی کمی آئی ہے، تاہم تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ ممکنہ استعمال کے لئے فوجی اسلحہ خانوں میں موجود جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ گزشتہ سال کی رپورٹ کے مطابق 9 ہزار 576 جوہری ہتھیار ممکنہ استعمال کے لئے فوجی اسلحہ خانوں میں موجود تھے۔ اس سال یہ تعداد بڑھ کر 9 ہزار 585 ہوگئی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 3904 وار ہیڈز آپریشنل فورسز کے ساتھ تعینات ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 2100 ایٹمی وار ہیڈز بیلسٹک میزائلوں میں نصب ہیں۔ ان میں سے بیشتر میزائل امریکا اور روس کے پاس ہیں، تاہم پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ چین نے بھی اپنے کچھ وار ہیڈز میزائلوں میں نصب کئے ہیں۔
ایس آئی پی آر آئی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ انڈیا، پاکستان اور شمالی کوریا بھی مسلسل اپنے میزائلوں کو جوہری وار ہیڈز سے لیس کرنے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ روس، فرانس اور امریکا پہلے بھی یہ کام کررہے ہیں اور حال ہی میں چین نے بھی یہ کام کیا ہے۔ اس سے وار ہیڈز کی تعیناتی میں مزید تیزی آسکتی ہے۔ ایسے میں ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ممالک کی تباہی کی طاقت مزید بڑھ سکتی ہے۔
امریکا اور روس ایٹمی ہتھیاروں کی ڈور میں سب سے آگے
ایس آئی پی آر آئی کی رپورٹ کے مطابق روس اور امریکا کے پاس دنیا کے کُل جوہری ہتھیاروں کا 90 فیصد ذخیرہ موجود ہے۔ سال 2023ء کے دوران امریکا کے مجموعی جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے جبکہ روس کے ایٹمی ہتھیاروں کے ذخیرے میں 109 وار ہیڈز کی کمی دیکھنے میں آئی ہے، تاہم تھنک ٹینک کا کہنا ہے گزشتہ ایک سال میں روس نے 36 نئے وار ہیڈز نصب کئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس دعوے کی کوئی شواہد نہیں ملے ہیں کہ روس نے بیلاروسی سرزمین پر جوہری ہتھیار تعینات کئے ہیں۔ ایس آئی پی آر آئی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روس اور امریکا نے مجموعی طور پر 2500 پرانے جوہری ہتھیار اپنے ذخائر میں سے نکال دیئے ہیں۔ وہ انہیں آہستہ آہستہ تباہ کررہے ہیں۔
ایس آئی پی آر آئی کی رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا کے پاس 50 ایٹمی وار ہیڈز ہیں جبکہ یہ مزید جوہری ہتھیار بنانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے لئے جوہری ہتھیاروں کی تیاری اس کی قومی سلامتی کی حکمت عملی کا ایک اہم حصہ بن چکی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کے پاس 90 جوہری وار ہیڈز بنانے کے لئے کافی جوہری مواد موجود ہے۔
ایس آئی پی آر آئی کی اس سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے کبھی کھلے عام تسلیم نہیں کیا کہ اس کے پاس جوہری ہتھیار ہیں تاہم یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کو جدید بنا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق لگتا ایسا ہے کہ اسرائیل ڈیمونا میں موجود اپنے پلوٹونیم پروڈکشن ری ایکٹر کو اپ گریڈ کررہا ہے۔
جوہری ہتھیاروں کی بڑھتی تعداد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، ایس آئی پی آر آئی کے ڈائریکٹر ڈین اسمتھ کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے سرد جنگ کے دور کے ہتھیار تباہ کئے جا رہے ہیں، جوہری وار ہیڈز کی کُل تعداد میں کمی ہورہی ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ آپریشنل وار ہیڈز کی تعداد میں سال بہ سال اضافہ ہورہا ہے۔ ڈین اسمتھ کے خیال میں آنے والے دنوں میں ان وار ہیڈز کی تعداد کم نہیں ہونے والی ہے جوکہ بہت تشویشناک ہے۔