Friday, October 18, 2024
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

جوڑوں کا درد۔۔ اسباب، احتیاط اور علاج

چھوٹے جوڑوں کے درد کو ”نقرس“ جبکہ بڑے جوڑوں کے درد کو گنٹھیا کہا جاتا ہے
حکیم نیاز احمد ڈیال
انسان خواہ قدیم دور کا روایت پسند ہو یا جدید زمانے کا ماڈرن سوچ کا حامل، اس کی ہر دور میں وقت کے تقاضوں سے مڈبھیڑ رہی ہے۔ ہر دور کے معاشی، معاشرتی، سیاسی، اخلاقی اور بدنی مسائل جدا جدا نوعیت کے رہے ہیں۔ ماضی میں خطرناک امراض طاعون، ہیضہ، چیچک، خسرہ اور پولیو نے انسانوں کے ناک میں دم کر رکھا تھا، جدید میڈیکل سائنس نے ان پر تو قابو پا لیا مگر چند دوسرے ایسے عوارض رونما ہوئے کہ جن پر آج تک قابو نہ پایا جا سکا۔ عارضی افاقہ اگرچہ ممکن ہوسکا ہے لیکن مکمل طور پر چھٹکارا ابھی دور کی بات ہے۔ جدید دور کے جدید امراض ذیابیطس، ایڈز، آرتھرائیٹس اور ہیپاٹائٹس وغیرہ شامل ہیں۔
زیرنظر مضمون میں ہم آرتھرائیٹس (جوڑوں کا درد) کے مختلف پہلوؤں پر بحث کریں گے۔ جوڑوں کا درد کب؟ کیوں؟ کیسے؟ اور کن افراد پر حملہ آور ہوتا ہے۔ طبی اصطلاح میں جوڑوں کے درد کو دو درجوں میں رکھا جاتا ہے۔ ایک چھوٹے جوڑوں کا درد جسے ”نقرس“ کہا جاتا ہے اور دوسرے بڑے جوڑوں کا درد جسے گنٹھیا کہا جاتا ہے۔ جوڑوں کے درد کو عام افراد گنٹھیا کے نام سے ہی موسوم کرتے ہیں۔ اصولِ طب کے حوالے سے تو مجھے نقرص اور گنٹھیا کو الگ الگ بیان کرنا چاہئے تھا مگر عام قاری کی سہولت اور آسانی کے لئے ان دونوں کو یکجا بیان کیا جارہا ہے۔
جوڑوں کا درد کیا ہے؟
یہ ایک موذی اور تکلیف دہ مرض ہے جس میں جوڑوں کی جھلیاں سخت ہو کر ہڈیوں کی شکل اختیار کرنے لگتی ہیں۔ جوڑوں پر ورم آ جاتا ہے۔ مرض کی شدت میں جوڑ حرکت کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور ہڈیاں ٹیڑھی ہوجاتی ہیں۔ گنٹھیا کا زیادہ تر اظہار کہنی، گھٹنے اور ٹخنے کے جوڑ سے ہوتا ہے، یہ مردوں کی نسبت عورتوں میں زیادہ پایا جاتا ہے۔ اسی طرح نقرص یا چھوٹے جوڑوں کا درد ہاتھ پاؤں کی انگلیوں کے جوڑ، انگوٹھے کے جوڑ وغیرہ سے ظاہر ہوتا ہے۔ نقرص عورتوں کی نسبت مردوں میں زیادہ پایا جاتا ہے۔
اسباب و علامات
جدید میڈیکل سائنس کی رو سے جوڑوں کے درد کا سب سے بڑا سبب یورک ایسڈ کو سمجھا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں کولیسٹرول اور ٹرائی گلائسرائیڈز کی اضافی مقداریں بھی اس مرض کا ذریعہ بنتی ہیں۔ خون میں سوڈیم، پوٹاشیم اور کیلشیم کی بڑھی ہوئی مقدار بھی جوڑوں کے درد کا باعث بنتی ہے۔ نیچرو پیتھی کے مطابق آتشک، سوزاک نمونیہ، موٹاپا، چوٹ لگنا، خرابی معدہ، گوشت کا زیادہ استعمال، شراب نوشی، قبض، غذائی بے اعتدالی اور زہریلے بخاروں کے اثرات کے علاوہ سودا، صفرا، خون اور بلغم میں سے کسی ایک خلط کی طبعی مقدار سے زیادتی بھی جوڑوں کے درد کا سبب ہوسکتی ہے۔
میڈیکل پامسٹری کی رو سے ایسے افراد جو ستارۂ زحل، عطارد اور شمس کے زیراثر پیدا ہوتے ہیں یا جن کی جنم کنڈلی میں ستارۂ شمس منفی پوزیشن پر دکھائی دے تو انہیں جوڑوں کے مسائل سے پالا پڑ سکتا ہے۔ اسی طرح جن افراد کے ہاتھوں میں خطِ زندگی کے آخر میں چھوٹی چھوٹی شاخیں پائی جائیں تو وہ بھی نقرص اور گنٹھیا جیسے مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں۔ ایسے افراد جن کے نام کا عدد 1، 5 اور 8 ہو تو انہیں بھی جوڑوں کے درد سے پالا پڑنے کا امکان ہوتا ہے۔
خواتین میں جوڑوں کے امراض کی ایک بڑی وجہ امراض رحم اور قبل از وقت سن یاس کا شروع ہونا یا پھر رحم کا نکلوا دینا بھی ہوسکتی ہے۔ یاد رہے کہ ایسی خواتین جو بعد از زچگی ٹھنڈے گرم کا پورا خیال نہیں رکھتیں یا ایامِ مخصوصہ میں قبل از وقت نہا لیتی ہیں انہیں بھی جوڑوں کے درد کا سامنا رہتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بیماری موروثی طور پر بھی حملہ آور ہوجاتی ہے۔ نقرص میں پاؤں کے انگوٹھے کے جوڑ میں شدید درد ہوتا ہے، انگوٹھے پر ورم آجاتا ہے۔ بسااوقات درد کے ساتھ بخار بھی ہوجاتا ہے جو بعدازاں پسینہ آکر اتر جاتا ہے۔
یہ درد ہاتھ کی انگلیوں کے جوڑوں میں بھی ہوتا ہے۔ اس درد کا دورہ اتنا شدید ہوتا ہے کہ انگلیوں کو چھوا بھی نہیں جاسکتا۔ ابتدائی طور پر اس مرض کا حملہ سات سے دس دن ہوتا ہے جو خودبخود ہی ختم ہوجاتا ہے۔ اسی طرح گنٹھیا میں بھی درد کا احساس ہوتا ہے مگر صرف بڑے جوڑوں میں۔ جوڑوں پر سوزش نمودار ہوجاتی ہے۔ حرکت کرنے میں تکلیف ہوتی ہے اور جوڑ کی بناوٹ میں بھی خرابی پیدا ہوجایا کرتی ہے۔ راقم نے ایسے مریضوں کا بھی علاج کیا ہے جن کے جوڑ ٹیڑھے ہوچکے تھے۔ یہ مرض کی انتہائی شکل ہے۔ مشاہداتی اور تجرباتی بات تو یہ ہے کہ فی زمانہ جوڑوں کے درد کی سب سے بڑی وجہ غیرمعیاری اور ملاوٹ سے بھرپور غذاؤں کے ساتھ ساتھ سہل پسند زندگی اور سائنسی سہولیات ہیں۔ چاولوں کا اندھادھند استعمال، بڑے گوشت کے کباب، بینگن کے پکوڑے اور تیز مصالحہ جات سے بنی بریانی کا روزمرہ غذاؤں میں استعمال بھی اس بیماری کا سبب ہوسکتا ہے۔ علاوہ ازیں رہی سہی کسر جدید خوراک جسے ہم فاسٹ فوڈ، کولا مشروبات اور بیکری مصنوعات کا نام دیتے ہیں نے نکال دی ہے۔
ہم خواتین سے بھی گزارش کرتے ہیں کہ امراضِ رحم کے حوالے سے ہمیشہ انتہائی اقدام سے گریز کریں بالخصوص رحم کو نکلوانے سے پہلے متبادل طریقہ علاج (نیچروپیتھی) ضرور آزمائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سن یاس کے مسائل سے بچنے کے لئے لازم ہے کہ اپنے معالج سے مستقل مشورے میں رہیں تاکہ وہ بوقتِ ضرورت آپ کی بہتر رہنمائی ہوسکے۔ سنی سنائی باتوں اور ٹوٹکوں سے ممکنہ حد تک بچنے کی کوشش کریں۔
غذائی احتیاط
سب سے پہلے ہم غذائی احتیاط بیان کرتے ہیں تاکہ قارئین کو اس مرض سے چھٹکارا حاصل کرنے میں آسانی ہو۔ روزمرہ غذاؤں میں گوشت، چاول، دالیں، لوبیا، مٹر، پالک، بینگن، چائے، سگریٹ و شراب نوشی، کولا مشروبات، بیکری مصنوعات اور بادی و ترش اشیاء کو ترک کردیا جائے، ورزش کو معمول بنایا جائے۔ اکثر مریض یہ گلہ کرتے ہیں کہ ان سے چلا نہیں جاتا لیکن دھیان رہے کہ ورزش کا مطلب ہی مشقت اور کسرت کرنا ہے۔ بعد از عشرہ جسم خودبخود ہی رواں ہوجائے گا اور آپ کئی ایک بدنی مسائل سے محفوظ ہوجائیں گے۔
گھریلو طبی علاج
جب جوڑ سخت ہوگئے ہوں اور سوزش بھی نمایاں ہو تو ایسے میں جوڑوں کو نرم کرنے اور حرکات کو متوازن کرنے کے لئے بیری کے پتوں کے جوشاندے سے جوڑوں پر ٹکور کرنا انتہائی مفید ہوتی ہے۔ بیری کے پتوں کو پانی میں ابال کر ماؤف جوڑوں پر ہلکا ہلکا پانی ڈالیں۔ دس پندرہ منٹ پانی سے ٹکور کرنے کے بعد میجک آئل سے مالش کریں۔ اچھی طرح مالش کرنے کے بعد تقریباً نصف گھنٹہ جوڑوں کو ہوا نہ لگنے دیں۔ بفضلِ خدا جلد ہی جوڑ نرم ہوکر تکلیف میں کمی کا اشارہ دیں گے۔ بطورِ خوراک گلو اور سونٹھ ہموزن پیس کر نصف چمچ چائے والا دن میں تین بار استعمال کریں۔ پانچ سے سات ہفتوں کے استعمال سے آپ جوڑوں کے درد سے نجات حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
ضروری نوٹ
یاد رکھیں! ورزش ہمارے جسم میں غیرضروری جمع ہونے والے زہریلے مادوں کو ختم کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ روزمرہ ورزش کو اپنی زندگی میں ایسے ہی شامل کریں جیسے ہم اپنی خوراک اور لباس کا اہتمام کرتے ہیں۔ دو کھانوں کے درمیان کم از کم 6 سے 8 گھنٹوں کا وقفہ لازمی کریں تاکہ معدہ اپنے نظامِ ہضم کو متواتر اور متوازن رکھ سکے۔ پنجگانہ نماز مذہبی فریضہ ہونے کے ساتھ ساتھ ہمیں کئی ایک بدنی و روحانی مسائل بالخصوص جوڑوں کے درد سے محفوظ رکھتی ہے، کیونکہ اس میں جسم کے تمام جوڑوں کی ورزش بلاتعطل ہوتی رہتی ہے۔ سبزیوں اور پھلوں کو اپنی غذا کا لازمی حصہ بنائیں۔ پالک، ٹماٹر، آڑو اور دیگر فولای اجزا کے حامل پھل اور سبزیاں اگرچہ امراضِ گردہ و پتہ، یورک ایسڈ اور جوڑوں کے درد میں پیچیدگیوں کا سبب بنتے ہیں لیکن آپ اپنے معالج کے مشورے سے ان کے استعمال کا طریقہ طے کرسکتے ہیں۔ ایسے افراد جو سگریٹ یا شراب نوشی کا شغل فرماتے ہیں انہیں یہ حقیقت بھی ذہن نشیں رکھنی چاہئے کہ شراب اور سگریٹ نوشی جوڑوں کے درد کے ساتھ ساتھ جسم پر حملہ آور ہونے والے تمام بڑے اور موذی امراض (دل کے امراض، یورک ایسڈ، کولیسٹرول، کینسر وغیرہ) کا سب سے بڑا اور آسان ذریعہ ہے۔ لہٰذا تندرستی یا بیماری، زندگی یا قبل از وقت موت یہ فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔ گھریلو طبی تراکیب کے استعمال سے فائدہ نہ ہو تو کسی مستند اور ماہر معالج سے رجوع کریں اور خود معالجاتی طرزِ عمل و ٹوٹکوں کے اندھادھند استعمال سے پرہیز کریں۔

مطلقہ خبریں