Monday, April 21, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

غزل

پہلے الفت دل میں انساں کے جگاتی ہے زمیں
پھر مسلسل زندگی کو آزماتی ہے زمیں

حادثوں کی پرورش کرتی ہے خود ہی صبح و شام
آدمی کو روز آئینہ دکھاتی ہے زمیں

اختلافِ روز و شب کا تذکرہ چھڑتا ہے جب
وقت کا احساس لوگوں کو دلاتی ہے زمیں

غرق ہوتی جارہی ہیں کیسی کیسی ہستیاں
بے بسی کا ایک دلدل بنتی جاتی ہے زمیں

شکل مہر و ماہ کو آنکھیں دکھاتی ہے زمیں
کب کس مریخ کو خاطر میں لاتی ہے زمیں

سازِ وحشت چھیڑنے والے خدا کا خوف کر
نغمہئ تعمیر ہستی روز گاتی ہے زمیں

اے فریدیؔ دُکھ تو یہ ہے امنِ عالم کے بغیر
ابتدا سے نامکمل خود کو پاتی ہے زمیں


اسلم فریدیؔ


مطلقہ خبریں