زلف کے سنورنے میں دیر کتنی لگتی ہے
آدمی کے مرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
آنکھ سے بھلا دل کا فاصلہ ہی کتنا ہے
سیڑھیاں اترنے میں دیر کتنی لگتی ہے
پتھروں پہ چلتا ہوں کانچ کا بدن لے کر
کرچیاں بکھرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
ہے دُعا یہی میری بد دعا سے بچ جاؤ
آہ سرد بھرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
دفعتاً سرک جانا چہرے سے نقاب اس کا
چاند کے ابھرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
پھول سی جوانی ہے شوخیاں نہیں اچھی
پتیاں بکھرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
وہ نصیرؔ میرا تھا آج رات سے پہلے
رات کے گزرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
نصیرؔ بلوچ