میں باپ ہوں میں نے خواب بیچے
تو خواب سب کے خرید لایا
میں وہ ہوں جس نے عذاب جھلے
تو آپ لوگوں نے چین پایا
مجھے جو بدلے میں مل رہا ہے
صلہ یہ کیا ہے انعام کیا ہے
میرا بتاؤ مقام کیا ہے
کبھی سنو مجھ سے لاڈلو تم
میرا فسانہ میری کہانی
کبھی تو پوچھو کہاں گئی ہے
میری وہ رنگوں بھری جوانی
تو یاد رکھنا تمہاری خاطر
تمہارے بچپن پہ وار دی ہے
تمہیں میں پہلے جوان کر لوں
یہ کرتے کرتے گزار دی ہے
گزر گئی ہے تو سوچتا ہوں
گزر رہی جو شام کیا ہے
میرا بتاؤ مقام کیا ہے
—————————————–
خلیل الرحمن قمر