Friday, October 18, 2024
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

امریکی فوج کو جوہری خطرات کیلئے تیار رہنے کی ہدایت

صدر بائیڈن نے مارچ میں روس، چین اور شمالی کوریا سے درپیش جوہری خطرات سے متعلق خفیہ دستاویزات کی منظوری دی تھی، چین کی جوہری ٹیکنالوجی اور اسلحہ میں تیزی سے اضافے پر توجہ مرکوز کرنے کیلئے حکمت عملی دوبارہ ترتیب دی گئی، نیویارک ٹائمز
امریکا، چین کو جوہری خطرہ قرار دے کر جوہری اسلحے کے خاتمے کی ذمہ داری سے فرار کی کوشش کررہا ہے، چین
زاویہئ نگاہ رپورٹ
امریکی اخبار ”نیوریارک ٹائمز“ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے فوج کو روس، چین اور شمالی کوریا کے ساتھ ممکنہ جوہری تنازعات کے لئے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔ ”نیویارک ٹائمز“ کے مطابق جوبائیڈن نے مارچ میں ایک خفیہ دستاویز کے مواد کی منظوری دی تھی جو کہ خفیہ جوہری حکمت عملی سے متعلق تھی۔ خبر میں کہا گیا کہ بائیڈن نے مارچ میں پہلی بار چین کی جوہری ٹیکنالوجی اور اسلحہ میں تیزی سے توسیع پر توجہ مرکوز کرنے کے لئے امریکی حکمت عملی کو دوبارہ ترتیب دیا اور یہ دعویٰ کیا گیا کہ امریکی صدر نے امریکی فوج کو ممکنہ تیاریوں کی ہدایت کی ہے۔ خبر میں مزید بتایا گیا کہ وائٹ ہاؤس نے بائیڈن کے فیصلے کی وضاحت نہیں کی البتہ دعویٰ کیا گیا کہ حکمت عملی میں روس، چین اور شمالی کوریا کے ساتھ ممکنہ جوہری تنازعات کے خلاف تیاری کرنے کے منصوبے ہیں۔ دستاویز کی کوئی الیکٹرانک کاپی نہیں ہے جسے ہر 4 سال بعد اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے۔ یہ ایک انتہائی خفیہ راز ہے جس کی پرنٹ شدہ کاپیاں صرف چند قومی سلامتی کے اہلکاروں اور اعلیٰ کمانڈروں کو دی گئی تھیں۔
دوسری جانب چین نے ”خفیہ جوہری اسٹریٹجی“ کی منظوری دینے پر امریکا کے خلاف ردعمل کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ امریکا، چین کو جوہری خطرہ قرار دے کر جوہری اسلحے کے خاتمے کی ذمہ داری سے فرار کی کوشش کررہا ہے۔ چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماؤننگ نے دارالحکومت بیجنگ میں منعقدہ پریس کانفرنس میں امریکی روزنامے ”نیویارک ٹائمز“ کے شائع کردہ اور صدر جوبائیڈن کے امریکی فوج کو روس، چین اور شمالی کوریا کی طرف سے کسی ممکنہ جوہری جنگ کے مقابل تیاری کا حکم دینے سے متعلقہ دعوے کا جائزہ لیا ہے۔ ماؤننگ نے کہا کہ حالیہ سالوں میں امریکا چین کو ”جوہری خطرہ“ قرار دے رہا اور اس دعوے کو جوہری اسلحے کے خاتمے کی ذمہ داری سے بچنے کے لئے بطور بہانہ استعمال کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں جوہری اور اسٹرٹیجک خطرات کا منبع خود امریکا ہے۔ چین کے جوہری ایمونیشن کی تعداد کبھی بھی امریکا کے برابر نہیں ہوئی۔ چین، جوہری اسلحے کے استعمال میں پہل نہ کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے اور اپنی جوہری صلاحیت کو قومی دفاعی ضروریات کی کم ترین سطح پر برقرار رکھے ہوئے ہے، ہم دوسرے ممالک کے ساتھ اسلحے کی دوڑ میں شامل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ ماؤ نے کہا کہ امریکا دنیا میں سب سے زیادہ اور جدید جوہری اسلحے کا مالک ہے۔ امریکا جوہری اسلحے کا استعمال کرنے والا پہلا ملک ہے اور جوہری جارحیت کی پالیسی پر کاربند ہے لہٰذا واشنگٹن انتظامیہ کو جوہری اسلحے کی تعداد میں کمی اور صفائی کے لئے بھی خصوصی اور اوّلین کردار ادا کرنا اور اس معاملے میں اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کو جوہری اسلحے کے تبادلے، جوہری جارحیت کے پھیلاو اور جوہری اتحادوں میں توسیع جیسے گلوبل اور علاقائی امن کی بیخ کنی کرنے والے منفی اقدامات سے بھی پرہیز کرنا چاہئے۔

مطلقہ خبریں