پاکستان کا انڈیا میں جوہری مواد کی ”چوری اور غیرقانونی فروخت“ کی تحقیقات کا مطالبہ
زاویہئ نگاہ رپورٹ
بھارت میں بی جے پی کی حکومت کی غیر ذمے داری کے باعث عوام کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئیں۔ خبررساں اداروں کے مطابق بھارت میں جوہری مواد تک عام افراد کی رسائی نے بھارتی ایٹمی اثاثوں کے محفوظ ہونے پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ حال ہی میں بھارتی ریاست بہار میں 3 مشتبہ افراد سے تابکاری مواد ضبط کیا گیا۔ مشتبہ افراد سے کروڑوں مالیت کا 50 گرام تابکاری مواد برآمد کیا گیا۔ اس سے قبل 2022ء میں 2 بھارتی شہریوں کو نیپال میں یورینیم غیرقانونی طور پر رکھنے اور فروخت کرنے کی کوشش کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بھارتی شہریوں نے یہ مواد مبینہ طور پر بھارت سے اسمگل کیا تھا۔ مئی 2021ء میں ایک اسکریپ ڈیلر سے 7 کلو گرام تابکاری یورینیم برآمد کیا گیا جس کی مالیت 21 کروڑ روپے تھی۔ بھارت میں جوہری مواد کی چوری کے متواتر واقعات نیوکلیئر سیکیورٹی کی ناکامی کی نشاندہی کرتے ہیں۔ گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران 200 کلو گرام سے زائد جوہری اور تابکاری مواد مبینہ طور پر بھارتی تنصیبات سے غائب ہوچکا ہے۔
دوسری جانب پاکستان نے انڈیا میں 10 کروڑ ڈالر مالیت کے خطرناک تابکار مادے کی اسمگلنگ میں ملوث ایک گروہ کی گرفتاری پر اپنے پڑوسی ملک میں جوہری مواد کی ”چوری اور غیرقانونی فروخت“ کے واقعات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستان کے دفترخارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کو انڈیا میں جوہری اور دیگر تابکار مواد کی چوری اور غیرقانونی فروخت کے بار بار ہونے والے واقعات کی رپورٹس پر سخت تشویش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ان واقعات کی مکمل تحقیقات اور ان کو روکنے کے لئے مناسب اقدامات کے مطالبے کا اعادہ کرتا ہے۔ حالیہ واقعے میں ایک گروہ کے پاس غیرقانونی طور پر ایک انتہائی تابکار اور زہریلا مادہ کیلیفورنیم پایا گیا، جس کی مالیت 10 کروڑ ڈالر ہے۔ انڈین میڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پولیس نے بہار کے مغربی ضلع گوپال گنج میں تین اسمگلروں کو نایاب کیلیفورنیم پتھر کے ساتھ گرفتار کیا ہے جو انتہائی تابکار ہے اور بین الاقوامی مارکیٹ میں اس کی قیمت بہت زیادہ ہے۔ کیلیفورنیم ایک کیمیائی عنصر ہے جس کی علامت Cf اور ایٹم نمبر 98 ہے۔ یہ ایک تابکار اور دھاتی عنصر ہے جس کی شکل چاندی جیسی ہے۔ انڈیا میں ماضی میں بھی ایسے واقعات سامنے آئے ہیں۔ سنہ 2021ء میں کم از کم تین ایسے واقعات مئی، جون اور اگست میں اس وقت سامنے آئے جب انڈین حکام نے مختلف گروہوں سے یورینیم اور دوسرا تابکاری مواد اپنے قبضے میں لیا۔ ان گروہوں کے ارکان کو مہاراشٹر، جھارکھنڈ اور کلکتہ میں گرفتار کیا گیا۔ سنہ 2021ء کے ان واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ انڈین حکام نے گزشتہ ماہ پانچ افراد کو ایک ریڈیو ایکٹیو ڈیوائس کے ساتھ گرفتار کیا تھا جو مبینہ طور پر بھابھا اٹامک ریسرچ سینٹر سے چوری کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بار بار ہونے والے واقعات نے انڈیا کی جانب سے جوہری اور دیگر تابکار مواد کی حفاظت اور اسے یقینی بنانے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں سوال کھڑا کردیا ہے، ان واقعات سے ”انڈیا کے اندر حساس اور دوہری استعمال کے مواد کے لئے بلیک مارکیٹ کی موجودگی“ کا اشارہ ملتا ہے۔