ہندوستان میں ریپ کے واقعات میں مسلسل اضافہ۔۔خاتون ڈاکٹر کا ریپ کے بعد قتل اسپتال کے عملے کو ہوائی اڈوں کی طرح حفاظتی پروٹوکول کے ذریعے تحفظ فراہم کیا جائے، ڈاکٹرز کا مطالبہ
زاویہئ نگاہ رپورٹ
ہندوستان میں ریپ کے واقعات بڑھتے چلے جارہے ہیں۔ 9 اگست 2024ء کو بھارت کی ریاست مغربی بنگال میں ایک سرکاری اسپتال کی 31 سالہ خاتون ڈاکٹر کے ریپ کے بعد اُس کا قتل کردیا گیا۔ خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے خلاف مغربی بنگال کے علاوہ انڈیا کے دیگر شہروں نئی دہلی، حیدرآباد، ممبئی اور پونے میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ دوسری جانب کلکتہ پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے خاتون کو ریپ کرنے والے ملزم کو واقعے کے چھ گھنٹے بعد ہی گرفتار کرلیا ہے۔ پولیس کے مطابق اس واردات کے بعد ملزم اپنے گھر گیا اور ثبوت مٹانے کے لئے اپنے کپڑے دھوئے اور پھر وہیں سو گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم کا اسپتال سے براہ راست کوئی تعلق نہیں تھا تاہم وہ باقاعدگی سے اسپتال آتا جاتا تھا۔ ملزم کے بارے میں یہ بھی کہا جارہا ہے وہ کولکتہ پولیس کے ساتھ بوقتِ ضرورت ایک رضاکار کے طور پر بھی کام کرتا رہا ہے۔ ابتدائی طور پر پولیس نے اس واقعہ کے حوالے سے دائر ہونے والی ایف آئی آر میں قتل کی دفعات لگائیں مگر مقتولہ کے اہلِ خانہ کے اصرار پر اس میں ریپ کی دفعات بھی شامل کی گئیں۔ ملزم کی گرفتاری کے بعد بھی ڈاکٹر احتجاج کررہے ہیں۔ اسپتال کے احاطے میں ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے اس معاملے نے خواتین کی حفاظت پر بھی سوال کھڑے کردیئے ہیں، وہیں مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے اس معاملے میں بیان دیا ہے کہ اگرچہ وہ خود سزائے موت کے خلاف ہیں لیکن وہ اس معاملے میں ملزم کو سزائے موت دینے کی حمایت کریں گی۔
بھارت میں ڈاکٹروں کی سب سے بڑی ایسوسی ایشن کے جونیئر ڈاکٹرز اپنے ایک ساتھی کو فوری انصاف دلانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ خواتین ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ برطانوی دور کے آر جی کار میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل کے واقعہ نے اس بات کو اُجاگر کیا ہے کہ 2012ء میں دہلی میں چلتی بس میں 23 سالہ طالبہ کے اجتماعی عصمت دری اور قتل کے بعد سخت قوانین کے باوجود بھارت میں خواتین کس طرح مشکلات کا شکار ہیں۔ مقتولہ کے والد نے احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میری بیٹی چلی گئی ہے لیکن لاکھوں بیٹے اور بیٹیاں اب میرے ساتھ ہیں۔ اس سے مجھے بہت طاقت ملی ہے اور مجھے لگتا ہے کہ ہم اس سے کچھ حاصل کریں گے۔ بھارت میں 2012ء کے واقعے کے بعد فوجداری انصاف کے نظام میں بڑی تبدیلیاں متعارف کرائی گئیں جن میں سخت سزائیں بھی شامل ہیں، لیکن مہم چلانے والوں کا کہنا ہے کہ خواتین کے خلاف تشدد کو روکنے کے لئے بہت کم تبدیلیاں آئی ہیں اور نہ ہی کافی اقدامات کئے گئے ہیں۔ انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے وزیراعظم نریندر مودی سے کہا کہ چونکہ ہندوستان کے 60 فیصد ڈاکٹر خواتین ہیں لہٰذا انہیں اس بات کو یقینی بنانے کے لئے مداخلت کرنے کی ضرورت ہے کہ اسپتال کے عملے کو ہوائی اڈوں کی طرح حفاظتی پروٹوکول کے ذریعے تحفظ فراہم کیا جائے۔ وزارت صحت نے مودی کو لکھے خط میں کہا ہے کہ تمام ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کام کی جگہ پر پُرامن ماحول، حفاظت اور تحفظ کے مستحق ہیں۔ احمد آباد کے بی جے میڈیکل کالج میں جونیئر ڈاکٹروں کی ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر دھول گامتی نے کہا کہ ہم نے متفقہ طور پر اپنے مطالبات منوانے کے لئے اپنا احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بھارت میں سرکاری اسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹرز ایک عرصے سے مقررہ وقت سے زیادہ کام لئے جانے اور کم تنخواہ ملنے کی شکایت کررہے ہیں، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے خلاف تشدد کو روکنے کے لئے خاطرخواہ اقدامات نہیں کئے جاتے۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق 2022ء بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم میں گزشتہ سال کے مقابلے 4 فیصد اضافہ ہوا۔ مودی کے بھارت میں خواتین شدید عدم تحفظ اور جنسی زیادتی کا شکار ہیں لیکن مودی سرکار کی مکمل خاموشی اس کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
بھارت میں ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اسٹاف کی جانب سے کام چھوڑ ہڑتال کی گئی جبکہ سول سوسائٹی کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے تاہم اب بالی ووڈ اداکار بھی بول پڑے ہیں اور خود تنقید کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ نامور بالی ووڈ اداکار جان ابراہم کا کہنا ہے کہ خواتین، بچوں اور یہاں تک کے جانوروں کے لئے بھی بھارت محفوظ ملک نہیں ہے۔ جان ابراہم نے انٹرویو میں کہا کہ خواتین، بچوں اور یہاں تک کے جانوروں کے لئے بھی بھارت محفوظ ملک نہیں ہے۔ جان ابراہم نے کہا کہ مردوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ خواتین کھلونا نہیں ہیں بلکہ وہ ہماری عزت ہیں، اگر ہم خواتین کی عزت کریں گے تو اس سے ہماری اپنی عزت کی حفاظت ہوگی۔ ان کاکہنا تھا کہ بھارت کے مرد حضرات کو سمجھنا ہوگا کہ انہیں خواتین کے ساتھ کیسا برتاؤ کرنا چاہئے، اُن کی حفاظت کیسے کرنی چاہئے کیونکہ مرد ہی خواتین کے محافظ ہیں۔ جان ابراہم نے کہا کہ میں اپنی کوشش سے بھارت میں سماجی تبدیلی لانا چاہتا ہوں، ملک میں جانوروں کو ایک خاص حیثیت دلانا چاہتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ”بھارت مہان ہے“ کا نعرہ لگانے سے کچھ نہیں ہوتا، اگر واقعی بھارت سے محبت ہے تو یہاں ہونے والے مظالم کے خلاف آواز بھی اُٹھاؤ، مجھے بھی بھارت سے پیار ہے لیکن میں اس ملک میں ہونے والی جہالت پر تنقید بھی کروں گا۔ اداکارہ عالیہ بھٹ نے انسٹاگرام پوسٹ میں لکھا کہ ایک اور ریپ، ایک اور دن جب یہ احساس ہو کہ خواتین بالکل بھی محفوظ نہیں ہیں۔ عالیہ بھٹ کا پوسٹ میں کہنا تھا کہ ایک اور بھیانک حرکت، نربھیا والے واقعے کے ایک دہائی بعد بھی ہمیں یاد دہانی ہورہی ہے، کہ کچھ بھی تبدیل نہیں ہوا ہے۔ عالیہ بھٹ نے پوسٹ میں بھارت میں خواتین کے ریپ کے حوالے سے اعدادوشمار شیئر کردیئے۔ عالیہ بھٹ نے بتایا کہ بھارت میں 30 فیصد ڈاکٹرز اور 80 فیصد نرس اسٹاف خواتین پر مشتمل ہے، ہمارے معاشرے میں بڑھتے ہوئے تشدد پر، یہ خواتین ہی ہوتی ہیں جوکہ کمزور ہیں۔ 2022ء سے اب تک خواتین کے خلاف جرائم میں 4 فیصد اضافہ ہوا ہے، جہاں 20 فیصد ریپ شامل ہیں، سال 2022ء میں بھارت میں ہر دن ریپ کے 90 کیسز رپورٹ ہوئے، ہم تمام، بطور خواتین کیسا محسوس کریں، ہم کیسے اپنے کاموں پر جائیں یا اس خیال کے ساتھ کیسے اپنی زندگی گزاریں؟ یہ بھیانک واقعہ ایک بار پھر ہمیں یہ یاد دہانی کراتا ہے کہ خواتین کو اپنی حفاظت خود کرنی ہے۔ اداکارہ ٹوئنکل کھنہ نے لکھا کہ اس ملک میں 50 سال گزر گئے ہیں اور میں اپنی بیٹی کو وہی چیز سمجھا رہی ہوں جوکہ مجھے بچپن میں سمجھائی گئی تھی۔ ٹوئنکل کھنہ نے کہا کہ پارک، اسکول یا ساحل پر یا کسی بھی مرد کے ساتھ اکیلے مت جاؤ، خواہ وہ آپ کے انکل، کزن یا دوست ہی کیوں نہ ہو، صبح اور خاص کر رات میں اکیلے مت نکلا کرو، اکیلے مت باہر جایا کرو اس لئے نہیں کہ اگر، بلکہ اس لئے کہ تم کبھی واپس نہیں آ سکے تو۔ اداکار آیوش من کھرانا نے ٹوٹے ہوئے دل والے ایموجی کے ساتھ ہیش ٹیگ ”کاش میں بھی لڑکی ہوتی“ کا استعمال کیا۔ اداکارہ کریتی سینن نے لکھا کہ ہم بھارتی آزادی کا دن منا رہے ہیں اور اسی دن میرا دل ٹوٹ گیا، جب مجھے اس بات کا احساس ہوا کہ خواتین اپنے ہی ملک میں محفوظ نہیں ہیں، ایسی حرکت کرنے والوں میں کوئی خوف نہیں ہے اور آج بھی خواتین کو ہی قصوروار ٹہھرایا جاتا ہے۔ اداکارہ کا کہنا تھا کہ اگر جلدازجلد انصاف نہیں دیا جائے گا، سخت سزائیں نہیں ہوں گی، کچھ بھی تبدیل نہیں ہوگا۔ کرینہ کپور نے ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل پر اظہار خیال کرتے ہوئے لکھا کہ 12 سال قبل، وہی کہانی، وہی احتجاج مگر آج بھی کچھ تبدیل نہیں ہوا ہے۔ اداکارہ پرینکا چوپڑا کی جانب سے پوسٹ کرتے ہوئے لکھنا تھا کہ اگر آپ اس لڑکی کے لئے آواز نہیں اٹھائیں گے تو کون اٹھائے گا؟ جبکہ پاکستانی اداکارہ سجل علی نے بھی انسٹاگرام پر بھارت میں ریپ کے کیسز کے حوالے سے پوسٹ کیا، جس میں انہوں نے ایک 3 سالہ بچی کے ریپ پر لکھا کہ ”اس بچی کی ہی غلطی ہوگی“، جبکہ ایک اور خبر پر اداکارہ نے لکھا کہ لڑکیوں کو نامعلوم افراد کے ساتھ بات چیت نہیں کرنی چاہئے، اسی طرح ایک اور خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے اداکارہ نے لکھا کہ لڑکیوں کو رات کے وقت باہر نہیں نکلنا چاہئے۔ اداکارہ نے بھارتی میڈیا کی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ وہ لڑکی کیا پہنے ہوئے تھی؟ جبکہ ایک اور خبر پر تبصرہ کیا، اس خاتون ڈاکٹر کا پروفیشن ہی سوالیہ نشان ہے۔ اداکارہ نے مزید کہا کہ اس بار آپ کا بہانہ کیا ہے یا اس بار بھی اسی کی غلطی ہے کیونکہ مرد ہمیشہ صحیح ہوتے ہیں، ایسا ہی ہے نا؟
کیفی اعظمی نے اِنہی جذبات کا شعری اظہار اِس طرح کیا ہے ؎
توڑ کر رَسم کا بُت بندِ قدامت سے نِکل
ضعف عِشرت سے نِکل وہم نزاکت سے نِکل
نفس کے کھینچے ہوئے حَلق عظمت سے نِکل
قید بن جائے محبت تو محبت سے نِکل
راہ کا خار ہی کیا گُل بھی کچلنا ہے تجھے
اُٹھ مِری جان مِرے ساتھ ہی چَلنا ہے تجھے