ہم اپنی افواج کو جدید اسلحے سے لیس کرکے ہی اپنی آزادی کی حفاظت کرسکتے ہیں
پروفیسر محمد عامر سلطان
6 ستمبر 1965ء ہماری تاریخ کا وہ یادگار دن ہے جب قیام پاکستان کے بعد ہمیں اپنی قومی زندگی کے پہلے بڑے امتحان سے گزرنا پڑا۔یہ امتحان اپنے افواج پاکستان مثالی عزم وہمت، حوصلے، پیشہ ورانہ مہارت اور بے مثال قربانی کی ایسی لازوال داستان چھوڑ گیا کہ آج اس واقعہ کو گزرے 59 سال بعد بھی ستمبر 1965ء کی جنگ کے واقعات آج بھی قوم کا لہو گرما رہے ہیں اور 6 ستمبر یوم دفاع پاکستان کے نام سے پاکستان بھر میں جوش وجذبے سے منایا جاتا ہے۔ قومی وقار کے اس دن کو مناتے ہوئے ہم سلام اور خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اپنے تمام شہیدوں اور غازیوں کو جنہوں نے مادروطن کی حفاظت کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے اور جرأت و بہادری کا مظاہرہ پیش کرتے ہوئے دشمن کو پسپائی پر مجبور کیا۔ ان کے یہ کارنامے آنے والی نسوں کیلئے مشعل راہ ہیں۔ اللہ کی راہ میں ایسی ہی لڑنے والوں کیلئے اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اپنی پسندیدگی کی سند دی ہوئی ہے۔
”بیشک اللہ محبت کرتا ہے ان لوگوں سے جو اس کی راہ میں ایسے صف آرا ہوتے ہیں، جیسے کہ وہ ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہوں۔“ (سورہ صف۴)
ہماری مسلح افواج کے غازیوں اور شہیدوں نے ایسی ہی ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر 6 ستمبر 1965ء کو دشمن کی گیارہ ڈویژن فوج کی واہگہ بارڈر پر پیش قدمی کو BRB نہر پر روک کر لاہور جیم خانہ میں فتح کا جام پینے کا خواب ناکام بنا دیا۔ دشمن اپنی عددی اور مشینی برتری کے باوجود ہماری افواج کی سیسہ پلائی دیوار کو عبور نہ کرسکا۔ اسی محاذ پر ہمارے قومی ہیرو میجر راجہ عزیز بھٹی شہید بہادری، شجاعت اور فرض شناسی کی لازوال داستان رقم کرکے ہمیشہ کیلئے تاریخ میں زندہ وجاوید ہوگئے۔
صلہئ شہید کیا ہے تب وتاب جاودانہ
ایسے ہی شہیدوں کیلئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ”اور نہ کہو انہیں مردہ جو اللہ کی راہ میں مارے جائیں درحقیقت وہ زندہ ہیں لیکن تمہیں اس کا شعور نہیں۔“(البقرہ)
ایسی ہی زندہ وجاوید شہیدوں کی قربانیاں قوم کی حیات اور ان کا لہو قوم کی زکوٰۃ بن جاتی ہے۔ 6 ستمبر سے 22 ستمبر تک جاری رہنے والی اس جنگ میں ہم نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کے اپنے ملک پر ہونے والے حملے کو ناکام بنایا۔ اس 17روزہ جنگ میں مختلف محاذوں پر ہمارے افسروں اور جوانوں نے اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے مادروطن کی حفاظت کیلئے لازوال کارنامے انجام دیئے۔ BRB نہر پر میجر راجہ عزیز بھٹی شہید نے اپنی مختصر کمپنی کی کمان کرتے ہوئے دشمن کی عددی برتری کے باوجود اس کے لاہور فتح کرنے کے ارادوں کو خاک میں ملا دیا۔ جھمپ اور جوڑیاں کے محاذ پر چونڈہ میں دوسری جنگ عظیم کے بعد ٹینکوں کی سب سے بڑی لڑائی ہوئی۔ اس محاذ پر میجر جنرل اختر حسین ملک کی زیرقیادت پاکستان افواج نے مؤثر حکمت عملی سے چونڈہ کو بھارتی ٹینکوں کا قبرستان بنادیا۔ فضائی جنگ میں پاک فضائیہ نے چند منٹوں میں دشمن کے جہازوں کو گرایا، اسکواڈر ن لیڈر ایم ایم عالم نے ایک ہی جھڑپ میں دشمن کے پانچ جہاز گرا کر فضائی جنگ کا عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ پاکستانی شاہینوں سرفراز رفیقی، سیسل چوہدری، امتیاز بھٹی، شبیرحسین، یونس اور انور شمیم نے پٹھان کوٹ، پلواڑہ، جمشید نگر اور جام نگر کے ہوائی اڈوں کو تباہ کرکے دشمن پر اپنی فضائی برتری کی دھاک بٹھادی۔ پاک فضائیہ کے انہی کارناموں کی باد میں 7ستمبر کو یوم فضائیہ منایا جاتاہے۔ بحری جنگ میں پاک بحریہ نے بھی تاریخ رقم کی۔ 8 ستمبر کی صبح 125کلومیٹر دشمن کے علاقے میں جاکر دشمن کے ایک اہم بحری اڈے دوارکا کو تباہ کردیا۔ اس آپریشن سومناتھ کی قیادت کموڈور ایس ایم انور، کمانڈر پاکستان فلیٹ نے کی۔ اس آپریشن میں پاک بحریہ کے 7 جہازوں بابر، خیبر، بدر، شاہ جہاں، عالمگیر، جہانگیر، ٹیپوسلطان اور واحد آبدوز غازی نے حصہ لیا اور آپریشن کے بعد بحفاظت واپس آگئے۔ ہماری افواج کے ساتھ ساتھ ہمارے اہل قلم اور فنکاروں نے شاندار کردار ادا کیا۔ اہل قلم نے لازوال جوشیلے ترانے تخلیق کئے اور فنکاروں نے پرجوش ترانے گا کر نہ صرف افواج پاکستان بلکہ وطن عزیز کے بچے بچے کا لہو گرما دیا۔ ان فنکاروں اور اہل قلم نے پورے ملک میں ایسی فضا بنائی جس میں بلاتفریق، زبان، فرقہ وعلاقہ تمام پاکستانی دشمن کے خلاف صف آرا نظر آئے۔ افواج پاکستان کے ساتھ ساتھ ہمارے اہل قلم اور فنکار بھی دفاع پاکستان کیلئے دادوتحسین کے مستحق ہیں۔ آخر میں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول کی ہوئی تقریر سے ایک اقتباس پیش کرتا ہوں۔ قائداعظم نے فرمایا تھا ہم کسی کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتے۔ ہم امن پر مکمل یقین رکھتے ہیں لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ہم فرشتوں کی دنیا میں نہیں رہتے۔ اس دنیا میں ہماری جنگ کی تیاری ہی امن کی ضمانت ہے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ ہمیں دستیاب امن ہماری افواج کی ہمہ وقت جنگ کی تیاری سے وابستہ ہے۔ ہم اپنی افواج کو جدید اسلحے سے لیس اور ان کی صلاحیتوں کو نکھار کر ہی اپنی آزادی کی حفاظت کرسکتے ہیں۔