جس بھی مسلمان ملک کے لیڈر کھل کر فلسطین کی حمایت کررہے ہیں وہاں عوام اُن کو الیکشن میں کامیاب کررہے ہیں
میر افسر امان
جس بھی مسلمان ملک کے لیڈر کھل کر فلسطین کی حمایت کررہے ہیں، وہاں عوام اُن کو الیکشن میں کامیاب کررہے ہیں۔ اس کی تازہ مثال الجزائر میں عبدالمجیدتیون کی ہے۔ الجزائری عوام نے الیکشن میں اُنہیں دوبارہ اپنا صدر منتخب کرلیا۔ اسی طرح اُردن میں بھی اخوان المسلمین الیکشن میں کامیاب ہوئی ہے۔ لگتا ہے کہ جس جس مسلمان ملک کے لیڈر کھل کر فلسطین کی حمایت کریں گے عوام اُنہیں ہی اپنا نمائندہ مقرر کریں گے۔ یہ اچھی شروعات ہیں۔
ایک تو انسانی فطرت ہے کہ انسان کا ضمیر ظلم کو پسند نہیں کرتا۔ اسی فلسفہ کو یہود نے ہٹلر کے یہودیوں پر مظالم کو کیش کرایا۔ ہولو کاسٹ کو ذرائع ابلاغ (میڈیا) میں بڑھا چڑھا کر پیش کرکے یورپ کے عیسائیوں میں ہمدردیاں حاصل کیں۔ جبکہ ہٹکر خود عیسائی تھا۔ بعض ملکوں میں تو ہولو کاسٹ پر بات تک کرنے پر سزائیں مقرر کروا لیں۔ مغربی عوام کے ذہنوں سے بات محو ہو گئی کہ یہودی ان کے پیدائشی مخالف ہیں۔ مغربی ملکوں میں سازشیوں کی وجہ سے وہ نکالے گئے تھے۔ اس ہم نے اپنے ایک مضمون ”یہودی یورپی ملکوں سے سازشیوں کی وجہ کب کب نکالے گئے“ میں بیان کیا ہے جو نیٹ پر موجود ہے۔
یہودیوں پر اللہ نے قرآن مجید میں چارج شیٹ لگائی ہے۔ جب وہ مسلمان تھے تو ان پر اپنی رحمتوں کا ذکر کیا ہے۔ یہود کی نافرمانیوں پر بار بار معاف کیا۔ جب وہ قرآن کی تعلیمات سے ہٹ کر نفس کی بندے بن گئے اور اسلام سے منحرف ہو کر یہودی بن گئے۔ اللہ سے وعدے سے پھر گئے اور اپنے ہی ہم وطنوں کو گھروں سے نکالا، ناحق قتل کیا، دنیا میں فساد برپا کیا، تو اللہ نے دو دفعہ اُنہیں سزا دی۔ ایک دفعہ آشوریوں اور دوسری مرتبہ رومیوں سے۔ دنیا میں تتر بتر کردیا۔ وارننگ دی کہ اگر تم نے تیسری دفعہ فساد برپا کیا تو اللہ تمہیں تیسری بار بھی سزا دے گا۔ اب وہ ساری دنیا سے فلسطین میں اکٹھے ہوگئے ہیں۔ فلسطین میں صدیوں سے آباد فلسطینیوں کو گھروں سے نکالا۔ انہیں ناجائز قتل کیا۔ تیسرا فساد برپا کیا۔ کیا اللہ اپنی سنت کے مطابق اب یہود کو تیسرا فساد برپا کرنے پر تیسری سزا نہ دے گا؟ کیوں نہیں ضرور دے گا۔ ہمیں اس کا انتظار کرنا چاہئے۔ مجھے ایک مسلمان ہونے کی وجہ سے اتنا یقین ہے کہ جیسے کل سورج طلوع ہوگا ایسا ہی اللہ کا وعدہ پورا ہوگا۔ میں شاعر نہیں، پھر بھی ہر روز غزہ میں نہتے بچوں، عورتوں، بوڑھوں پر یہود کی نان اسٹاپ بمباری کے مظالم کی لسٹ بناتا ہوں۔ اسے نظم میں کنورٹ کرتا ہوں۔ طوفان اقصیٰ سے شہادت اسماعیل ہنیہ تک سو نظمیں تیار ہوگئی ہیں۔ ان نظموں کی اصلاح کے سینئر شعراء کے پاس بھیجا ہے۔ ان شاء اللہ جلد شائع کروں گا۔
جب سے یحییٰ السنوار نے حماس کے سربراہ کا چارج سنبھالا ہے مزید نظمیں تیار کررہا ہوں۔ میں یہ نظمیں اپنے یوٹیوب ٹی وی چینل پر پوسٹ کرتا رہا ہوں۔ میرے اس چینل پر یہ الزام لگا کر پابندی لگا دی گئی کہ یہ کمیونٹی کے خلاف ہے۔ کیا سارے غزہ کو ملیہ میٹ کرنے، نہتے بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کو شہید کرنے، اُن کے خیموں پر مسلسل بمباری کرنا کمیونٹی کے خلاف نہیں؟۔ کیا مسلمان کا خون ارزاں ہے۔ یہودونصاریٰ کا زیادہ خون قیمتی ہے؟۔ میرا ایمان ہے جلد ہی حماس اللہ کے دشمن یہود پر فتح پائے گا۔ یہ کچھ انہونی بات نہیں ہے! ابھی ہمارے سامنے اللہ کے نام پر جہاد کرنے والے فاقہ کش افغان طالبان نے بے بسی کے عالم میں شیطان کبیر کو اُس کے اڑتالیس نیٹو اتحادیوں سمیت شکست ِفاش سے دوچار کیا۔ افغانستان میں ”امارت اسلامیہ افغانستان“ قائم کی، مسلمان حکومتوں سمیت دنیا کی کسی بھی ملک نے افغان حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔ مگر صرف اللہ کی مدد سے ترقی کے منازل طے کر رہی ہے۔ اللہ کی مدد کے سہارے بیس سال تک اکیلے شیطان کے چیلوں سے لڑ کر اُنہیں شکست فاش دی۔
دنیا کا ایک غریب مسلمان ملک یمن اللہ کے بھروسے پر اسرائیل کے خلاف کھڑا ہوگیا۔ غزہ کے مظلوموں کی مدد کررہا ہے۔ اسرائیل، برطانیہ اور امریکا، بلکہ کسی بھی ملک کا بحری جہاز بحر احمر سے اسرائیل کے طرف جاتا ہے اس کو تباہ کررہا ہے۔ بحر احمر کو بلاک کردیا ہے۔ اسرائیل کی بندرگاہ ایلات پر کوئی بحری جہاز لنگرانداز نہیں ہوسکتا؟ اسرائیل پر پہلے ایک پر بیلسٹک میزائل داغا تھا جس نے اسرائیل میں تباہی پھیلائی۔ اس پر اسرائیل، برطانیہ اور امریکا کی مدد سے یمن پر مسلسل ہوائی حملے کررہا ہے۔ اس کی بندرگاہ حدیبیہ کو تباہ کیا۔ مگر اللہ کے نام پر غزہ کے مظلوموں کی مدد کرنے والا یمن میدان سے پیچھے نہیں ہتا۔ بلکہ ان سپر ہانک میزائل اسرائیل کے ہوائی اڈے بن گورین پر داغ دیا، جو بن گورین ہوائی اڈے کے قریب گھرا۔ اس نے اسرائیل کی میٹرو سسٹم کو جلا کر راکھ بنا دیا۔ کئی یہودی ہلاک و زخمی ہوئے۔ یمن کے صدرعبدلالملک حوثی کا اعلان ہے کہ جس طرح اسرائیل کی ایلات بندرگاہ بلاک کی، اسرائیل کا ہوائی اڈا بن گورین بھی تباہ کروں گا۔ اسرائیل غزہ کے مظلوم شہریوں کو خیموں میں بھی سکون سے نہیں چھوڑتا تھا۔ وارننگ دیتا تھا کہ خیموں سے نکل کر کہیں اور چلے جاؤ ان پر بمباری کروں گا۔ پھر بمباری کرکے مہاجروں کو شہید کرتا تھا۔ مکافات عمل آج یمن نے اسرائیل کے شہر تل ابیب والوں کو نیٹ پر وارننگ جاری کی ہے کہ تل ابیب جنگی زون ہے۔ اس شہر سے نکل جاؤ، ورنہ نقصان کے خود ذمہ دار ہوگے۔
اسی طرح لبنان کے حزب اللہ بھی غزہ کے مظلوموں کی مدد میں پیش پیش ہیں۔ جس طرح ”حماس نے سرنگوں سے نکل کر زمینی، فضائی اور بحری راستوں سے 7 اکتوبر 2023ء کو ”طوفان اقصیٰ“ برپا کرتے ہوئے اسرائیل کے ڈوم سیکیورٹی سسٹم کا جنازہ نکالا تھا اوردنیا کو حیران کردیا تھا۔ اسی طرح سیکڑوں کی تعداد میں میزائل چلا کر ڈوم سیکیورٹی سسٹم کو ناکارہ کرتے ہوئے اسرائیل کے کئی شہروں میں آگ لگا دی بلکہ ڈوم سیکیورٹی سسٹم کی بیٹریوں پر بھی حملہ کرکے کچھ کو ناکارہ بنایا۔ اسرائیل آئے دن لبنان پر بھی ہوائی حملے کرکے ان کی مرکزی لیڈروں اور شہروں کو شہید کررہا ہے مگر یہ دونوں غریب مسلمان ملک باقی بڑے اور مالدار مسلمان ملکوں کو شرم دلا رہے ہیں کہ اگر اسرائیل اور نیٹو ملکوں کے خلاف لڑ کر غزہ کی کے مظلوم مسلمانوں کی مددکر رہے ہیں تو مسلمان بڑے ملک نیند سے کب بیدار ہوں گے؟ یہ ممالک بیدار کہاں ہوں گے بلکہ یہ تو اندر اندر اسرائیل کے ساتھ تجارت کررہے ہیں۔ پڑوسی عرب ملکوں کے ذریعے اسرائیل کو کھانے پینے کا سامان مل رہا ہے۔ حماس نے الزام لگایا ہے کہ دبئی کی امدادی ٹیم نے غزہ میں کام کرتے ہوئے ہمارے میزائل کی جگہ اسرائیل کو بتائی ہے۔ عیش وعشرت میں رنگین زندگیاں گزارنے والے مسلمان ملکوں کے حکمرانوں کو امریکا نے اسلامی نظام کے حامی مسلمانوں سے ڈرایا ہوا ہے کہ یہ اقتدار میں آکر تمہاری عیاشیاں ختم کردیں گے، ان پر پابندیاں لگا دیں گے، چنانچہ سعودی عرب اور دیگر عرب ملکوں کے بادشاہوں نے مصر میں اخوان المسلمین کی جمہوری طریقے سے الیکش میں جیتی ہوئی اخوان لیڈر مرسی کی حکومت کو فوج کے ذریعے ختم کردیا۔ اُنہیں جعلی عدالتوں سے پھانسیوں پرچڑھا دیا۔ ان کے مظاہروں پر اپنی ہی فوج نے ٹینک چڑھا دیئے۔ الجزائر میں منتخب حکومت کو بھی فوج کی قوت سے ختم کردیا۔ اب پھر ایک نئی لہر اُٹھی ہے الجزائر اور اُردن میں، عوام نے پھر سے اسلامی سوچ رکھنے والے مسلمان لیڈروں کو جمہوری طریقے سے الیکشن میں منتخب کرنا شروع کردیا ہے۔ لہٰذا مسلمان لیڈر اپنا قبلہ امریکا کے طرف سے ہٹا کر کعبہ کی طرف کرلیں تو ان کے لئے بہتر ہے ورنہ مکافاتِ عمل کسی کا لحاظ نہیں کرتا۔