میزائل پروگرام سے متعلق امریکی پابندیاں جانبدارانہ اور سیاسی ہیں۔۔ پاکستان بلیسٹک میزائل شاہین تھری اور ابابیل سب سے بہترین صلاحیتوں والے میزائل ہیں، بی بی سی
زاویہئ نگاہ رپورٹ
امریکی محکمہ خارجہ نے 12 ستمبر 2024ء کو ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لئے آلات فراہم کرنے والی کمپنیوں اور ایک فرد پر پابندیاں عائد کررہا ہے۔ امریکا کا کہنا ہے کہ وہ ان پانچ اداروں اور ایک شخص کے خلاف کارروائی کررہا ہے جو بیلسٹک میزائلوں اور کنٹرولڈ میزائل آلات اور ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ میں ملوث ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ محکمہ خارجہ خاص طور پر بیجنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف آٹومیشن فار مشین بلڈنگ انڈسٹری (آر آئی اے ایم بی) کو ایگزیکٹو آرڈر نمبر 13382 کے تحت (پابندی کے لئے) نامزد کررہا ہے، جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کی ترسیل میں ملوث ہے۔ بیان کے مطابق آر آئی اے ایم بی نے پاکستان کے نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس (این ڈٰی سی) کے ساتھ کام کیا ہے اور امریکا کا اندازہ ہے کہ یہ چینی کمپنی پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری اور پیداوار میں معاونت کرتا رہا ہے تاکہ شاہین تھری اور ابابیل سمیت ڈائیامیٹر راکٹ موٹرز کے ٹیسٹ کے لیے سازوسامان حاصل کرسکے بلکہ ممکنہ طور پر اس سے بھی بڑے سسٹمز کے لئے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکا میزائل پابندیوں کے قوانین یعنی آرمز ایکسپورٹ کنٹرول ایکٹ (اے ای سی اے) اور ایکسپورٹ کنٹرول ریفارم ایکٹ (ای سی آر اے) کے تحت چین کے تین اداروں، ایک چینی شخص اور ایک پاکستانی ادارے پر بیلسٹک میزائل کے پھیلاؤ کی سرگرمیاں کے لئے پابندیاں عائد کررہا ہے۔ امریکی پابندیوں کا سامنا کرنے والی چینی فرمز میں ہوبے ہواچنگدا انٹیلی جنٹ ایکوئپمنٹ کمپنی، یونیورسل انٹرپرائز لمیٹڈ اور ژیان لونگدے ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (لونٹیک) شامل ہیں جبکہ چینی شخص کا نام لوو ڈونگمی ہے۔ پاکستان کی پابندی کی زد میں آنے والی کمپنی کا نام انوویٹیو ایکوئپمنٹ ہے۔ بیان کے مطابق یہ پابندیاں اس لئے لگائی جا رہی ہیں کیونکہ ان اداروں اور فرد نے جان بوجھ کر میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول رجیم (ایم ٹی سی آر) کے تحت کنٹرولڈ آلات اور ٹیکنالوجی کو ایم ٹی سی آر کیٹیگری ون میزائل پروگراموں کے لئے ایک غیر ایم ٹی سی آر ملک کو منتقل کیا۔
پاکستان نے اپنے بیلسٹک میزائل کے حوالے سے امریکی پابندیوں کو ”جانبدارانہ اور سیاسی مقاصد پر مبنی“ قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ پابندیاں اس لئے لگائی جا رہی ہیں کیونکہ ان اداروں اور فرد نے جان بوجھ کر میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول رجیم (ایم ٹی سی آر) کے تحت کنٹرولڈ آلات اور ٹیکنالوجی کو ایم ٹی سی آر کیٹیگری ون میزائل پروگراموں کے لئے ایک غیر ایم ٹی سی آر ملک کو منتقل کیا۔ امریکا کی ان پابندیوں پر پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ ماضی میں بھی تجارتی اداروں کی اسی طرح کی فہرست بنائی گئی جو محض شبہات پر مبنی تھی۔ امریکا کی جانب سے ”ایسی اشیا کا ذکر کیا گیا جو برآمدی کنٹرول کے کسی بھی نظام کے تحت نہیں آتیں لیکن پھر بھی وسیع اور عمومی دفعات کے تحت حساس قرار دی گئیں۔
ماہرین نے واضح کیا ہے کہ حالیہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں پاکستان کے میزائل ٹیکنالوجی پروگرام پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والا بلیسٹک میزائل شاہین تھری اور ابابیل پاکستان کے میزائل ہتھیاروں میں یہ سب سے بہترین صلاحتیوں والے میزائل ہیں امریکی تویش کی وجہ بھی یہی ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق پاکستان کا وہ میزائل پروگرام جس کا تذکرہ امریکی خارجہ کے اعلامیے میں کیا گیا اس میں میڈیم رینج یا درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے بلیسٹک میزائل شاہین تھری اور ابابیل شامل ہیں جو ملٹی پل ری انٹر وہیکل یا ایم آر وی میزائل کہلاتے ہیں۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ پاکستان کے میزائل ہتھیاروں میں یہ سب سے بہترین صلاحتیوں والے میزائل ہیں۔ آسٹریلیا میں کینبرا کی نیشنل یونیورسٹی میں اسٹرٹیجک اور ڈیفینس اسٹڈیز کے پروفیسر ڈاکٹر منصور احمد کے مطابق یہ جنوبی ایشیا میں پہلا ایسا میزائل ہے جو 2200 کلومیٹر کے فاصلے تک متعدد وار ہیڈز یا جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور مختلف اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ دفاعی امور کے ماہر سید محمد علی کے مطابق ایم آر وی میزائل کی خاصیت ہے کہ وہ میزائل ڈیفنس شیلڈ یا بیلسٹک میزائل سسٹم کو کنفیوژ کر کے آزادی سے اپنے ہدف کی جانب بڑھ سکتے ہیں۔