چین مختلف محاذوں پر ہمارا امتحان لے رہا ہے، امریکی صدر جوبائیڈن کی کواڈ رہنماؤں سے گفتگو
زاویہئ نگاہ رپورٹ
چین نے تائیوان کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت پر امریکی فوج سے منسلک 9 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے چین میں موجود ان کے اثاثے منجمد کردیئے۔ تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے سے متعلق چین کی جانب سے یہ تازہ اقدام ہے۔ چین کئی بار وائٹ ہاؤس سے مطالبہ کر چکا ہے کہ وہ تائیوان کی قیادت کے ساتھ لین دین سے باز رہے۔ بیجنگ تائیوان کو چین کا ایک حصہ قرار دیتا ہے۔ چینی وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سیرا نیواڈا کارپوریشن اور اسٹک رڈر انٹرپرائزز ایل ایل سی سمیت امریکی کمپنیوں پر پابندیاں نافذ کردی گئی ہیں۔ ان کا اطلاق کیوبک کارپوریشن، تھری ایس ایرو اسیس، ٹی کام لمیٹڈ پارٹنرشپ، ٹیکس اوری، پلانٹیے منیجمنٹ گروپ، ایکٹ ون فیڈرل اورایکوویرا پر بھی ہوگا۔ وزارتِ خارجہ کے ترجمان لین جیان نے پریس بریفنگ میں امریکا پر زور دیا کہ وہ تائیوان کو مسلح کرنے کے خطرناک رجحان کو فوری طور پر روکے، تائیوان کی آزادی کی حمایت کرنا بند کرے اور آبنائے تائیوان میں امن اور استحکام کو نقصان نہ پہنچائے۔ بیان میں کہا گیا کہ بیجنگ تائیوان کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت کے سخت خلاف ہے اور فراہم کئے گئے ہتھیار فوری واپس لئے جائیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل چین نے تائیوان کو ہتھیار فروخت کرنے پر لاک ہیڈ مارٹن یونٹ سمیت کئی کمپنیوں پر پابندی عائد کی تھی۔
امریکی صدر جو بائیڈن کی کواڈ رہنماؤں سے ہاٹ مائیک پر کی جانے والی گفتگو سامنے آگئی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ڈیلاویر میں امریکی صدر جو بائیڈن کی صدارت میں کواڈ رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں امریکی صدر کے علاوہ جاپان، آسٹریلیا اور بھارت کے وزرائے اعظم نے شرکت کی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اجلاس کے دوران امریکی صدر جوبائیڈن کی کواڈ رہنماؤں سے ہاٹ مائیک پر کی جانے والی گفتگو منظر عام پر آگئی۔ بھارتی میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے ریمارکس دیئے کہ چین مسلسل جارحانہ رویے سے مختلف محاذوں پر ہمارا امتحان لے رہا ہے جس میں معاشی اور ٹیکنالوجی کے میدان بھی شامل ہیں، لیکن ہم یقین رکھتے ہیں کہ بہترین مقابلے کے لئے بہترین سفارتکاری کی ضرورت ہوتی ہے۔ کواڈ اجلاس کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن کو یہ کہتے بھی سنا گیا کہ چین کے صدر شی جن پنگ اپنے جارحانہ مفادات کے لئے سفارتی اسپیس حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن کے ریمارکس جنوب اور مشرقی چین کے سمندری تنازع کے حوالے سے انتہائی اہم ہیں۔ بین الاقوامی ٹربیونل کے مطابق چین کا اس سمندری خطے پر کوئی قانونی حق نہیں ہے تاہم چین کا واضح مؤقف ہے کہ پورا ساؤتھ چائنا سمندر ان کی ملکیت ہے۔ جو بائیڈن کا کواڈ رہنماؤں کے اجلاس میں یہ بھی کہنا تھا کہ چین کے صدر کا تمام فوکس اندرونی معاشی چیلنجز پر ہے تاکہ وہ چین کے اندر ہونے والی افراتفری کو کم کر سکیں۔
دوسری جانب چینی اور امریکی فوج نے عسکری تعلقات کو مستحکم کرنے اور غلط فہمیوں سے بچنے کے لئے 2 سال کے تعطل کے بعد اعلیٰ سطح کے مذاکرات کئے۔ خبررساں اداروں کے مطابق انڈوپیسیفک کمانڈ نے بتایا ہے کہ سربراہ امریکی انڈوپیسیفک کمانڈ نے چینی ہم منصب سے ویڈیو کال پر بات کی۔ انڈوپیسیفک کمانڈ کا کہنا ہے کہ انہوں نے چین پر زور دیا ہے کہ بحیرۂ جنوبی چین میں تنازع بڑھانے کے اقدامات پر نظر ثانی کرے۔ اس دوران دونوں ممالک نے غلط فہمیوں کو کم کرنے کے لئے مسلسل بات چیت کی اہمیت پر زور بھی دیا ہے۔ چینی وزارتِ دفاع نے بتایا ہے کہ دوطرفہ مذاکرات کے دوران فریقین نے مشترکہ تشویش کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔