زاویہئ نگاہ رپورٹ
بھارت، کینیڈا میں اپنے شہریوں کو ٹارگٹ کرنے کیلئے لارنس بشنوئی گینگ کا استعمال کررہا ہے، کینیڈین پولیس کی رپورٹ
کینیڈا کی پولیس نے بھارتی سفارتکاروں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ملک میں قتل عام، بھتہ خوری اور تشدد سمیت دیگر مجرمانہ کارروائیوں کے لئے بدنام زمانہ لارنس ”بشنوئی گینگ“ کو استعمال کررہا ہے۔ ”دی وائر“ نے رپورٹ کیا ہے کہ کینیڈا نے 6 ہندوستانی سفارتکاروں کو کیس میں شامل تفتیش کرنے کے لئے ان پر سفارتی استثنیٰ ختم کرنے کی درخواست کی تاکہ ان سے پوچھ کچھ کی جائے، تاہم بھارت کی جانب سے کینیڈین حکومت کی درخواست کو مسترد کردیا گیا جس پر اوٹاوا نے ان 6 سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کئے۔ دی وائر نے یہ بھی رپورٹ کیا ہے کہ بھارت کے وزیرداخلہ امت شاہ بھی مبینہ طور پر انٹیلی جنس جمع کرنے اور حملوں کی اجازت دینے میں ملوث رہے ہیں۔ کینیڈین پولیس کی جانب سے نئی دلی کے سفارتکاروں سے متعلق یہ الزامات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کے اعلیٰ سفیروں سمیت سفارتی عملے کے 6 افراد کو ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کئے گئے جس کے بعد ان کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں۔ یاد رہے کہ کینیڈین حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پولیس کو 6 بھارتی سفارتکاروں کے خلاف شواہد ملے ہیں کہ وہ ”پرتشدد بھارتی مہم“ میں ملوث تھے جس کی وجہ سے انہیں ان کیسز میں شامل تفتیش کیا جارہا ہے۔ بھارتی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بھی اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہمیں کینیڈا سے ایک سفارتی خط موصول ہوا جس میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستانی ہائی کمشنر اور دیگر سفارت کار ہمارے ملک میں ایک قتل کی تحقیقات میں شامل تفتیش کیا جارہا ہے۔ بھارتی حکومت ان مضحکہ خیز الزامات کو سختی سے مسترد کرتی ہے اور انہیں ٹروڈو حکومت کے سیاسی ایجنڈے سے منسوب کرتی ہے جو ووٹ بینک کی سیاست کے گرد مرکوز ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ کینیڈا کی حکومت نے بھارت کے ساتھ کوئی ثبوت شیئر نہیں کیا۔ بعد ازاں، بھارتی حکومت کے انکار کے بعد اوٹاوا نے نئی دلی کے اعلیٰ سفیر سمیت 6 سفارتی اہلکاروں کو ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کئے۔ نئی دلی نے کینیڈین حکومت کی جانب سے خالصتان تحریک کے حامی سکھ رہنما کے قتل میں بھارتی سفارتکاروں کو شامل تفتیش کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کی کرتے ہوئے اوٹاوا کے قائم مقام ہائی کمشنر، ڈپٹی ہائی کمشنر اور 4 فرسٹ سیکریٹریز کو فوری طور پر بھارت چھوڑنے کی ہدایت کردی۔ واضح رہے کہ کینیڈا میں رہائش پذیر خالصتان تحریک کے حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو جون 2023ء میں گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا جس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی پائی جاتی ہے۔ دوسری جانب کینیڈا اور امریکا کی شہریت کے حامل سکھ لیڈر گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش میں بھی 2 بھارتی باشندے ملوث پائے گئے ہیں۔ امریکی محکمہ انصاف نے نکھل گپتا اور وکاش یادو پر فردِ جرم بھی عائد کردی ہے۔ وکاش یادو کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ بھارتی خفیہ ادارے ”را“ کا افسر ہے۔ امریکا اور کینیڈا کے دباؤ پر اُسے بھارت میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ نکھل گپتا کو گزشتہ برس چیک جمہوریہ میں گرفتار کیا گیا تھا اور جون 2024ء میں اُسے خصوصی انتظامات کے تحت امریکا منتقل کیا گیا تھا۔ تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ گرپتونت سنگھ کے قتل کی سازش وکاش یادو اور نکھل گپتا نے مل کر تیار کی تھی اور ایک سفید فام امریکی کو گرپتونت سنگھ پنوں کی ”سپاری“ دی گئی تھی۔ ان دونوں کی بدقسمتی یہ رہی کہ وہ کرائے کا قاتل امریکی خفیہ اداروں کا سابق ایجنٹ نکلا۔ اس نے متعلقہ اداروں کو خبردار کردیا اور یوں یہ سازش بے نقاب ہوئی۔ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل اور گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش کے حوالے سے امریکا اور کینیڈا سے بھارت کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی ہے اور گزشتہ برس بھی معاملہ سفارت کاری کی سطح نیچے لانے تک پہنچ گیا تھا۔ ایک مرحلے پر بھارت اور کینیڈا نے ایک دوسرے کے درجنوں سفارت کار نکال دیئے تھے۔ بھارتی حکومت اس پورے معاملے میں بُری طرح پھنسی ہوئی ہے۔ وکاش یادو کی گرفتاری سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش میں بھارتی خفیہ ادارہ ”را“ ملوث تھا۔ ایک مرحلے پر یہ بھی کہا جارہا تھا کہ بھارت اس پورے معاملے میں اپنی گردن بچانے کے لئے اپنے مرکزی خفیہ ادارے کے سربراہ کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کرے گا مگر پھر اُس کے لئے ایسا کرنا بھی ممکن نہ ہوسکا۔