رکن ممالک کا نئے اقتصادی مکالمے پر اتفاق اجلاس میں روس، تاجکستان، ازبکستان، بیلاروس، ایران، قازقستان، کرغزستان اور پاکستان نے چین کے ”ون بیلٹ ون روڈ“ اقدام کی حمایت کا اعادہ کیا، برابری، باہمی فائدے، اندرونی معاملات میں عدم مداخلت اور طاقت کے استعمال کی دھمکی نہ دینے کے اصول پائیدار ترقی کی بنیاد ہیں، مشترکہ اعلامیہ
زاویہئ نگاہ رپورٹ
شنگھا ئی تعاون تنظیم کے 23 ویں اجلاس میں رکن ممالک نے نئے اقتصادی ڈائیلاگ پر اتفاق کیا ہے، رکن ممالک نے اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کردیئے۔ کنونشن سینٹر اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہ اجلاس ہوا جس میں رکن ملکوں کے درمیان 8 دستاویزات پر دستخط ہوئے، رکن ملکوں کے رہنماؤں نے تنظیم کے بجٹ سے متعلق امور کی منظوری دے دی، اجلاس کے موقع پر ایس سی او سیکرٹریٹ سے متعلق دستاویز پر بھی دستخط ہوئے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں نے انسدادِ دہشتگردی کی علاقائی ایگزیکٹو کمیٹی سے متعلق دستاویز پر دستخط کئے جبکہ نئے اقتصادی ڈائیلاگ پر بھی اتفاق کیا۔ رکن ملکوں کے سربراہوں نے نئے اقتصادی ڈائیلاگ کی دستاویز پر دستخط کردیئے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے 23ویں سربراہان حکومت اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ برابری، باہمی فائدے اور اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کے اصول پائیدار ترقی کی بنیاد ہیں، طاقت کے استعمال کی دھمکی نہ دینے کے اصول عالمی تعلقات کی پائیدار ترقی کے لئے بنیاد ہیں، عالمی اتحاد برائے منصفانہ امن، ہم آہنگی اور ترقی کے لئے یو این جنرل اسمبلی سے قرارداد کی منظوری کی تجویز کو فروغ دیں گے۔ اجلاس کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق فورم نے غیرامتیازی اور شفاف تجارتی نظام کے قیام کی ضرورت پر زور دیا جبکہ یکطرفہ تجارتی پابندیوں کو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے قوانین کے خلاف قرار دیتے ہوئے اس طرح کی پابندیوں کی سخت مخالفت کی۔ ایس سی او کے اعلامیے کے مطابق عوام کو سیاسی، سماجی اور معاشی ترقی کے راستے کے آزادانہ اور جمہوری طور پر انتخاب کا حق حاصل ہے، ریاستوں کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا باہمی احترام پائیدار ترقی کی بنیاد ہیں۔ مزید یہ کہ ممالک کے درمیان اختلافات و تنازعات بات چیت اور مشاورت کے ذریعے حل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ ایس سی او کے اعلامیے میں کہا گیا کہ سیاست، سلامتی، تجارت، معیشت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دیں گے، بین الاقوامی تجارت میں رکاوٹیں، سرمایہ کاری کے تسلسل میں کمی غیریقینی صورتِ حال کا باعث بن رہی ہے، سپلائی چینز میں مشکلات عالمی مالیاتی منڈیوں میں غیریقینی کی صورتِ حال کا باعث بن رہی ہیں، تجارتی اقدامات کو بہتر بنانے اور مشکل حالات کا مقابلہ کرنے کی مشترکہ کوششیں جاری رکھی جائیں۔ اجلاس میں زرعی تعاون کے فروغ کے پروگرام کی منظوری اور زرعی تجارت میں اضافہ ضروری قرار دیا گیا جبکہ عالمی غذائی تحفظ، غذائیت میں بہتری اور تحقیقاتی تعاون کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق تعلیم، ثقافت، سیاحت اور کھیل میں تعاون کے فروغ پر زور دیا گیا۔ دوسری جانب نوجوانوں کے لئے سائنس و ٹیکنالوجی میں مزید کام کرنے اور اُن کے لئے بہتر مواقع پیدا کرنے کے پروگرامز کی ترجیح پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں عالمی دُنیا کا مقابلہ کرنے اور مصنوعی ذہانت کے لئے نئے تحقیقاتی منصوبوں پر کام کرنے پر زور دیا گیا۔ ایس سی او کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ یکطرفہ پابندیوں کا نفاذ بین الاقوامی قانون کے اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتا، یکطرفہ پابندیوں کے نفاذ کا تیسرے ممالک اور عالمی اقتصادی تعلقات پر منفی اثر پڑتا ہے۔ روس، تاجکستان، ازبکستان، بیلاروس، ایران، قازقستان، کرغزستان، پاکستان نے چین کے ”ون بیلٹ ون روڈ“ اقدام کی حمایت کا اعادہ کیا۔ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ سربراہان نے قومی صنعتی پالیسی اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے تجربات کے تبادلے، پروڈکشن ٹیکنالوجی، آئی ٹی سلوشن کے اقدامات پر عملدرآمد کے تجربات کی تجاویز کا جائزہ لینے پر بھی زور دیا۔ ایس سی او اجلاس میں ایس سی او کی معاشی اور تنظیمی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا اور کئی فیصلے کئے گئے۔ سربراہان نے ملٹی لیٹرل ٹریڈ، معاشی تعاون سے متعلق رپورٹ کی منظوری دی۔ انفارمیشن سیکیورٹی کی فیلڈ میں تعاون کی اہمیت پر زور دیا گیا اور شرکاء نے معاشی ترجیحات، تجارتی تعاون کے فروغ کے لئے اقدامات پر عملدرآمد کی ہدایات دیں۔ اجلاس میں شریک ممبر ممالک کے سربراہان نے ایس سی او کے کامیاب اجلاس پر پاکستان کو خراج تحسین اور مبارکباد پیش کی۔ دریں اثناء شنگھائی تعاون تنظیم سربراہان حکومت کی صدارت روس کے سپرد کردی گئی، ایس سی او سربراہان کے آئندہ اجلاس 2025ء کی روس میزبانی کرے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے روس کو تنظیم کی صدارت ملنے پر مبارکباد پیش کی۔ قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ افغانستان علاقائی ترقی اور استحکام کے لئے بہت اہم ملک ہے لیکن افغان سرزمین کا دہشتگردی کے لئے استعمال روکنا ہوگا، عالمی برادری افغانستان میں انسانی بنیادوں پر امداد پر توجہ دے۔ خطے کے ممالک میں ٹرانسپورٹ اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کے بہت مواقع ہیں، پاکستان اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے میں داخل ہورہا ہے، علاقائی ترقی کے لئے بیلٹ اینڈ روڈ انتہائی اہم منصوبہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے سے غربت کے خاتمے کے لئے اقدامات کو ترجیح دینا ہوگی، غربت معاشی ہی نہیں بلکہ اخلاقی مسئلہ بھی ہے، لہٰذا غربت کے خاتمے کے لئے بنیادی وجوہات کے حل پر توجہ دینا ہوگی۔ ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کے لئے اجتماعی اقدامات ضروری ہیں۔ شہبازشریف نے کہا کہ تنظیم کے اجلاس کی صدارت ملنے پر روس کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، پاکستان خطے کی ترقی کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرتا رہے گا۔ وزیراعظم نے فلسطین پر اسرائیلی بربریت کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جارحیت ایک المیہ ہے، عالمی برادری کو درندگی روکنے کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے، مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے لئے آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے، ایس سی او کو فعال اور متحرک تنظیم بنانے کے لئے پُرعزم ہیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر کا کہنا تھا کہ امن کا مطلب دہشتگردی و انتہاپسندی کے خلاف سخت رویہ اختیار کرنا ہے، پاکستان کو ایس سی او کی صدارت سنبھالنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، بھارت نے اس صدارت کو کامیاب بنانے کے لئے اپنی مکمل حمایت فراہم کی ہے۔ جے شنکر کا کہنا تھا کہ ہم ایک ایسے وقت میں مل رہے ہیں جب دنیا بھر میں حالات پیچیدہ ہیں، دو بڑے تنازعات جاری ہیں، جن کے عالمی اثرات مختلف ہیں، کرونا نے ترقی پذیر ممالک کو سخت نقصان پہنچایا ہے، شدید موسمی واقعات، سپلائی چین کی غیریقینی صورتِ حال اور مالیاتی عدم استحکام ترقی کی راہ میں حائل ہیں، قرض کا بوجھ ایک سنگین مسئلہ ہے، دنیا پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے میں پیچھے ہے، ٹیکنالوجی ایک طرف نئی امیدیں پیدا کررہی ہے تو دوسری طرف مشکلات بھی لا رہی ہے، ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے ایس سی او کے اراکین کیا حکمت عملی اپنائیں؟ ہمیں ایماندارانہ گفتگو کی ضرورت ہے، اعتماد کی کمی، دوستی اور اچھے ہمسائیوں کے اصولوں میں کوئی کمی ہے تو خوداحتسابی کرنی چاہئے، یہ صرف ہمارے اپنے فائدے کے لئے نہیں ہے۔ جے شنکر کے بقول دنیا کثیرقطبی نظام کی طرف بڑھ رہی ہے، عالمگیریت اور توازن ایسی حقیقتیں ہیں جن سے فرار ممکن نہیں، ان تبدیلیوں نے تجارت، سرمایہ کاری، رابطہ کاری و دیگر تعاون کے شعبوں میں مواقع پیدا کئے ہیں، اگر ہم ان مواقع سے فائدہ اٹھائیں تو ہمارا خطہ بہت زیادہ ترقی کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ناصرف ہم بلکہ دوسرے بھی ہماری کاوشوں سے تحریک لے سکتے ہیں، ہمارا تعاون باہمی احترام اور خودمختاری کی برابری پر مبنی ہونا چاہئے، ہمیں ایک دوسرے کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرنا چاہئے، یہ تعاون حقیقی شراکت داری پر مبنی ہو، نہ کہ یکطرفہ ایجنڈوں پر۔ بھارتی وزیرخارجہ نے یہ بھی کہا کہ ترقی اور استحکام کا دارومدار امن پر ہے، امن کا مطلب دہشتگردی، انتہاپسندی اور علیحدگی پسندی کے خلاف سخت رویہ اختیار کرنا ہے، سرحدپار دہشتگردی، انتہاپسندی، علیحدگی پسندی جیسی سرگرمیاں جاری رہیں گی تو تجارت، عوامی سطح پر رابطے کا فروغ مشکل ہوجائے گا، سوچنا چاہئے حالات مختلف ہوں تو ہم کتنے بڑے فائدے حاصل کرسکتے ہیں۔ ان کے مطابق آج اسلام آباد میں ہمارے ایجنڈے سے ہمیں ان امکانات کی ایک جھلک ملتی ہے، صنعتی تعاون سے مسابقت میں اضافہ ہوسکتا ہے اور روزگار کے مواقع بڑھ سکتے ہیں، ایم ایس ایم ای کے درمیان تعاون سے روزگار پر مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، ہماری مشترکہ کوششیں وسائل میں اضافے اور سرمایہ کاری کو فروغ دے سکتی ہیں، کاروباری برادری کو بڑے نیٹ ورکس سے فائدہ ہوگا۔ بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر کا مزید کہنا تھا کہ رابطے کا فروغ نئی کارکردگیوں کو جنم دے سکتا ہے، لاجسٹکس اور توانائی کے شعبوں میں بڑی تبدیلیاں آسکتی ہیں، ماحولیاتی تحفظ اور موسمیاتی تبدیلیوں پراقدامات کے لئے تعاون کے وسیع مواقع ہیں، متعدی اور غیرمتعدی امراض کا علاج سستی اور قابل رسائی دواسازی کے ذریعے بہتر ہوسکتا ہے، صحت، خوراک اور توانائی کی سیکیورٹی کے شعبوں میں ہم سب مل کر بہتر نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔ بعد ازاں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کی کونسل کا اجلاس اسلام آباد میں ختم ہوگیا جس کے بعد رکن ممالک کے وزرائے اعظم اور دیگر حکام وطن واپس روانہ ہوگئے۔ چین کے وزیراعظم لی چیانگ، ازبکستان، تاجکستان، بیلاروس اور قازقستان کے وزرائے اعظم بھی واپس روانہ ہوگئے۔ بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر بھی اسلام آباد سے نئی دہلی روانہ ہوگئے ہیں۔