چینی افواج کی مشترکہ آپریشنز کے لئے مشق۔۔ “Joint Sword 2024 B”
فوج کے پاس مضبوط جنگی صلاحتیں ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی تربیت اور جنگ کی تیاری کیلئے جامع حکمت عملی ہونی چاہئے، فوجیوں کو اپنے تزویراتی دفاع اور جنگی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہوگا، صدر شی جن پنگ
چینی افواج کے مشقوں کے جواب میں تائیوان نے بھی اپنی فوج تعینات کردی ہے، تائیوانی وزارتِ دفاع
چین کا اقدام بلاجواز اور کشیدگی میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے، اسے تحمل سے کام لینا چاہئے، امریکا
زاویہئ نگاہ رپورٹ
چینی صدر شی جن پنگ نے تائیوان کے گرد بڑے پیمانے پر فوجی مشقوں کے انعقاد کے کچھ دن بعد عسکری قیادت کو جنگ کے لئے تیاریوں میں تیزی لانے کی ہدایت کردی۔ غیرملکی خبر رساں ادارے نے چینی سرکاری نشریاتی ادارے ”سی سی ٹی وی“ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ شی جن پنگ نے فوجیوں کو ہدایت پیپلز لبریشن آرمی راکٹ فورس کی بریگیڈ کے دورے کے دوران دی۔ سی سی ٹی وی کے مطابق چینی صدر نے کہا کہ فوج کے پاس مضبوط جنگی صلاحتیں ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی تربیت اور جنگ کی تیاری کے لئے جامع حکمت عملی ہونی چاہئے۔ شی جن پنگ نے مزید کہا کہ فوجیوں کو اپنے تزویراتی دفاع اور جنگی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہوگا۔ سی سی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق شی جن پنگ نے چینی فوج کو قومی مفادات کا تحفظ اور ملکی سلامتی کا مضبوطی سے دفاع کرنے کی ہدایت کی ہے۔
چین نے جنگی مشق “Joint Sword 2024 B” کے دوران تائیوان کے اطراف جنگی طیارے اور جنگی بحری جہاز تعینات کردیئے۔ بیجنگ کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد خودمختار جزیرے میں ”علیحدگی پسند“ قوتوں کو خبردار کرنا ہے۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بیجنگ نے تائیوان کو اپنے انتظام میں رکھنے کے لئے طاقت کے استعمال کو خارج از امکان قرار نہیں دیا اور 14 اکتوبر کو شروع ہونے والی مشق گزشتہ 2 سال میں اس کی چوتھی وسیع البنیاد جنگی مشق ہے۔ بیجنگ کا کہنا ہے کہ مشقوں کا مقصد تائیوان کی آزادی کے لئے سرگرم ”علیحدگی پسندوں“ کو سختی سے متنبہ کرنا ہے۔ چینی فوج کی مشرقی تھیٹر کمانڈ کے ترجمان کیپٹن لی ژی کا کہنا ہے کہ جنگی مشق میں چینی افواج کی مشترکہ آپریشنز کی صلاحیتوں کا جائزہ لینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشقوں کا دائرہ تائیوان کے شمال، جنوب اور مشرق تک پھیلا ہوا ہے، مشقوں میں سمندر اور فضاء کے درمیان جنگی تیاریوں، اہم بندرگاہوں اور علاقوں کی ناکہ بندی کے موضوعات پر توجہ مرکوز ہے جبکہ سمندری اور زمینی اہداف پر حملے کی مشق بھی کی گئی ہے۔ چین کے ریاستی میڈیا کے مطابق جنگی طیارے اور بحری جہاز بھی تعینات کئے گئے ہیں۔ چینی کوسٹ گارڈ کو بھی تائیوان کے اطراف نگرانی کے لئے تعینات کیا گیا ہے، کوسٹ گارڈ کی جانب سے جاری کردہ تصویر میں 4 دستوں کو تائیوان کی نگرانی اور اینٹی کلاوائز سمت میں حرکت کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ تائیوان کے قریب ترین واقع چین کے مشرقی صوبے فیوجیان کے کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ تائیوان کے زیرانتظام متسو جزائر کے گرد قانون کے نفاذ کے لئے جامع گشت کیا جارہا ہے۔ امریکا کا کہنا ہے کہ چین کا اقدام بلاجواز اور کشیدگی میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے، اسے تحمل سے کام لینا چاہئے۔ رواں برس مئی میں تائیوان کی صدارت کا منصب سنبھالنے والے صدر لائی چنگ نے ”علیحدگی پسند“ قرار دینے پر بیجنگ پر برہمی کا اظہار کیا ہے، جو تائیوان کی خودمختاری کے حوالے سے اپنے پیش رو کے مقابلے میں کافی واضح مؤقف رکھتے ہیں۔ صدر لائی چنگ نے ایک بیان میں جمہوری تائیوان کی حفاظت اور اس کی قومی سلامتی کے دفاع کے عزم کا اظہار کیا جبکہ تائیوان کے وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ اس نے مشقوں کے جواب میں مناسب فوج تعینات کردی ہے۔ فرانسیسی خبررساں ادارے کے صحافیوں نے 14 اکتوبر کو شمالی تائیوان کی سنچو ایئربیس کے قریب 12 طیاروں کو اڑان بھرتے دیکھا۔ تائیوان کی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ تائی پے کے زیرانتظام جزیروں کو ہنگامی الرٹ کردیا گیا ہے، جہاں جنگی طیارے اور بحری جہاز دشمن کی کسی بھی حرکت کا مناسب جواب دیں گے۔ تائیوان کا کہنا ہے کہ چینی کوسٹ گارڈ کے 4 دستے جزیرے کے گرد مشق کررہے ہیں تاہم وہ ممنوعہ علاقے میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے تائیوان کیلئے 567 ملین ڈالر (56 کروڑ 70 لاکھ ڈالر) کے دفاعی امداد کی منظوری دے دی۔ وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ بائیڈن نے چین کے بڑھتے ہوئے جارحانہ رویے کے پیش نظر تائیوان کیلئے فوجی امداد کی منظوری دی ہے۔ یہ رقم دفاعی ضروریات اور فوجی تعلیم و تربیت پر خرچ کی جائے گی۔ وائٹ ہاؤس نے کہا کہ چین کی جانب سے جزیرے پر سیاسی اور فوجی دباؤ بڑھایا جارہا ہے۔ چین نے امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ چین سے متعلق اپنا دُہرا معیار ترک اور تائیوان کو اسلحے کی فراہمی بند کرے۔ چینی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی وزارتِ قومی دفاع کے ترجمان ووکیان نے تائیوان کو تقریباً 567 ملین ڈالر کی فوجی امداد فراہم کرنے کے حالیہ امریکی فیصلے کے بارے میں میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکا چین کے بارے میں اپنا دُہرا معیار اور تائیوان کو اسلحہ کی فراہمی بند کرے، امریکا اس طرح کے حربے بند کرے اور دونوں ممالک اور افواج کے درمیان تعلقات کو خراب نہ کرے۔ ترجمان نے کہا کہ امریکی اقدام ”ایک چین“ کے اصول اور امریکا اور چین کے درمیان تین مشترکہ اعلامیوں، چین کی خودمختاری اور سلامتی کے مفادات کی شدید خلاف ورزی ہے اور آبنائے تائیوان کے امن و استحکام کے لئے نقصان دہ ہے، حالیہ برسوں کے دوران امریکا نے اپنے وعدون کو پورا نہیں کیا جس نے خطے میں کشیدگی میں اضافہ کیا ہے۔ چینی ریاستی کونسل کا متعلقہ ممالک پر ”ون چائنا“ اصول پر عمل کرنے پر زور دیا ہے۔ چینی ریاستی کونسل کے تائیوان امور کے دفتر کی ترجمان جووفنگ لیان نے چھائی اینگ ون کے چیک ری پبلک اور دیگر یورپی ممالک کے آمدہ دورے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ڈی پی پی حکام نے بین الاقوامی برادری کو دھوکہ دینے کے لئے مختلف بہانوں سے تائیوان کی علیحدگی پسند سرگرمیاں انجام دی ہیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کیا کہتے اور کرتے ہیں، وہ اس حقیقت کو تبدیل نہیں کرسکتے کہ تائیوان چین کا ایک اٹوٹ حصہ ہے، تائیوان کی علیحدگی کی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتیں۔
اگرچہ امریکا کے تائیوان کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں لیکن وہ تائیوان کو اسلحہ فراہم کرنے والا اہم ملک ہے۔ چین بار بار امریکا سے مطالبہ کرتا آیا ہے کہ وہ تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت بند کر دے۔ یہ بھی واضح رہے کہ اپریل میں امریکا نے تائیوان کے لئے اربوں ڈالر کی فوجی امداد کی منظوری دی تھی جب چین نے تائیوان پر فوجی اور سیاسی دباؤ میں اضافہ کیا تھا۔ بیجنگ نے واشنگٹن پر ”اندرونی معاملات“ میں مداخلت کا الزام لگایا ہے۔ یاد رہے کہ چین تائیوان کو اپنا حصہ سمجھتا ہے اور وہاں اپنا اثروسوخ بڑھانا چاہتا ہے جبکہ تائیوان نے چین کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جزیرے کے لوگوں کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کریں۔ واضح رہے کہ چین اور تائیوان کے درمیان تنازع کا آغاز 1949ء میں ہونے والی خانہ جنگی سے شروع ہوا تھا جس میں ماؤزے تنگ کے کمیونسٹ سپاہیوں نے چیانگ کائی شیک کی قوم پرست قوتوں کو شکست دے کر انہیں جزیرے کی طرف بھاگنے پر مجبور کیا تھا۔