اقوام متحدہ کے 58 ویں اجلاس کے دوران مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم کو عالمی سطح پر اُجاگر کیا گیا۔ متعدد بین الاقوامی رپورٹس اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم ستم کو عالمی سطح پر پردہ چاک کیا۔ اقوام متحدہ نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارت کی کئی دہائیوں سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ماورائے عدالت قتل اور ظلم و زیادتیوں پر اظہار تشویش کیا۔ اجلاس میں کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین نے بھارت کے جمہوری دعوؤں اور کشمیری عوام پر جابرانہ قوانین کا پردہ چاک کرتے ہوئے کہا کہ میں انسانی حقوق کونسل کی توجہ بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے واقعے کی طرف دلانا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ شوکت احمد بجاڑ اور ریاض احمد بجاڑ کی دردناک موت، دہائیوں سے جاری تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی عکاسی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں 10 ہزار سے زائد جبری گمشدگیاں اور تقریباً 8 ہزار دورانِ حراست قتل کی رپورٹس درج ہوئیں۔ الطاف حسین وانی نے کہا کہ مارچ 2023ء میں کپواڑہ میں جنگلاتی علاقے سے عبدالرشید کی تشدد شدہ لاش ریاستی تشدد کی بدترین مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی سیکیورٹی فورسز کو آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ کے تحت استثنیٰ حاصل ہے اور بھارت سیاسی اختلاف کو دبانے اور مقامی آبادی کو بے اختیار کرنے کے لئے نوآبادیاتی حربے استعمال کررہا ہے۔ اجلاس میں جولیٹ کا کہنا تھا کہ 2019ء میں آرٹیکل 370 کی غیرقانونی منسوخی کے بعد کشمیری عوام ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں۔ جولیٹ نے کہا کہ بھارتی حکومت نے خطے میں خوف و ہراس پھیلانے کے لئے سخت قوانین اور انٹرنیٹ کی بندش کی ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کے محافظوں اور صحافیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مشال ملک نے کہا کہ کشمیری خواتین کے لئے خوشی کا کوئی موقع نہیں اور سینکڑوں مائیں اپنے گمشدہ بیٹوں، بھائیوں اور شوہروں کی منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ درندگی کی شکار 8 سالہ آصفہ کیس سمیت کئی مقدمات آج بھی بھارتی سپریم کورٹ میں التوا کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ناکافی شواہد کا بہانہ بنا کر انصاف کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی فوج اور پولیس خود کشمیری عوام پر ہونے والے مظالم میں ملوث ہیں۔ مشال ملک نے کہا کہ بھارتی حکومت کشمیری عوام کے بنیادی حقوق پامال کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری کی خاموشی دراصل بھارتی مظالم کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ جبر کے فوری خاتمے کے لئے اقوام متحدہ ٹھوس مؤقف اختیار کرے اور عوام کی امنگوں اور آوازوں کو ترجیح دے۔