امریکا جو کرنا چاہتا ہے کرے، مذاکرات نہیں کریں گے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا دوٹوک اعلان
زاویۂ نگاہ رپورٹ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو بھیجے گئے خط میں نئے جوہری معاہدے کے لئے 2 ماہ کی مہلت دے دی۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے اعلیٰ حکام کو لکھے گئے خط میں ایران کو نئے جوہری معاہدے کے لئے مہلت سے خبردار کردیا گیا ہے۔ خط میں امریکا اور ایران کے درمیان نئے سرے سے جوہری مذاکرات کی تجویز پیش کی گئی ہے اور ساتھ ہی تہران کو دھمکی بھی دی گئی کہ اگر اس نے جوہری پروگرام جاری رکھا تو سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل امریکا نے کہا تھا کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لئے زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالتا رہے گا۔ یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا تھا جب ایران نے جوہری پروگرام پر نئے مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کردیا تھا۔ دوسری جانب ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی اور اس کے ذخیرے پر بین الاقوامی تشویش بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے لئے امریکی مشن کے مطابق انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل نے رپورٹ کیا ہے کہ ایران نے افزودہ یورینیم کی پیداوار تیز کردی ہے۔ امریکا کا کہنا ہے کہ ایران دنیا کا واحد ملک ہے جس کے پاس جوہری ہتھیار تو نہیں ہیں، لیکن وہ پھر بھی یورینیم افزودہ کر رہا ہے۔ ایران اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے جبکہ سلامتی کونسل کے ساتھ بین الاقوامی برادری کے خدشات کو بھی نظرانداز کر رہا ہے۔ سلامتی کونسل کو ایران کے ڈھٹائی پر مبنی رویے سے نمٹنے اور اس کی واضح مذمت کے لئے متحد ہونا چاہئے۔ واضح رہے کہ ایران کئی برس سے جوہری پروگرام پر تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہتا رہا ہے کہ اس کے جوہری پروگرام کے مقاصد فوجی نوعیت کے نہیں ہیں۔ ایران کے ساتھ مغربی ممالک کا 2015ء میں جوہری معاہدہ ہوا تھا جس میں طے کی گئی شرائط پر اس نے مئی 2019ء سے آہستہ آہستہ عمل کم کرنا شروع کردیا تھا۔ ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے امریکا کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کردیا۔ غیرملکی خبر رساں رساں ادارے کے مطابق ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے دو ٹوک اعلان کیا ہے کہ امریکا ہمیں احکامات اور دھمکیاں دے یہ قابل قبول نہیں، میں امریکا سے بات چیت نہیں کروں گا۔ ایرانی صدر نے کاروباری شخصیات کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا جو کرنا چاہتا ہے کرے، ایسی بات چیت کو قبول نہیں کریں گے جو دھمکیوں کے تحت کی جائے۔