یہ مشقیں ایران، روس اور چین کے درمیان عسکری تعلقات کو مضبوط کررہی ہیں اور عالمی توازن میں
تبدیلی کا اشارہ دے رہی ہیں، امریکا کیلئے یہ واضح پیغام ہے کہ تہران، بیجنگ اور ماسکو کسی بھی یکطرفہ
دباؤ کے آگے نہیں جھکیں گے اور مستقبل میں دفاعی تعاون کو مزید فروغ دیں گے
زاویۂ نگاہ رپورٹ
ایران، روس اور چین کی مشترکہ فوجی مشقوں کا واضح پیغام، امریکا کو انتباہ اور عالمی توازن میں نئی صف بندی ہے۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں ایران، روس اور چین کی مشترکہ فوجی مشقوں کو ایک واضح عسکری اور سیاسی پیغام قرار دیا گیا ہے، جو ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب واشنگٹن ایران پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کررہا ہے۔
چابہار میں فوجی مشقیں، سیاسی اور اقتصادی اہمیت
یہ مشقیں نہ صرف دفاعی صلاحیت کا مظاہرہ ہیں بلکہ اس کے پیچھے گہرے سیاسی اور اقتصادی محرکات بھی کارفرما ہیں۔ ایران، روس اور چین کی بڑھتی ہوئی دفاعی شراکت داری کو مغربی دباؤ اور امریکی اثرورسوخ کے خلاف ایک مضبوط قدم سمجھا جا رہا ہے۔ چابہار، جو بحیرہ ہند کے قریب واقع ہے، نہ صرف ایک بحری اڈہ ہے بلکہ خطے میں ایک اہم تجارتی اور لاجسٹک مرکز بھی تصور کیا جاتا ہے۔
ایران پر امریکی دباؤ اور مشقوں کی اہمیت
امریکا نے حالیہ دنوں میں ایران پر اقتصادی پابندیاں سخت کردی ہیں اور فوجی حملے کی دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات، جن میں ایران کو مذاکرات پر مجبور کرنے کی کوشش کی گئی، ان مشقوں کی اہمیت کو مزید بڑھا دیتے ہیں۔ ایران، چین اور روس کی یہ مشقیں اس بات کا اشارہ ہیں کہ تہران عالمی اسٹیج پر تنہا نہیں ہے بلکہ طاقتور اتحادی اس کے ساتھ کھڑے ہیں۔
علاقائی اور عالمی پیغام
یہ فوجی مشقیں ایسے وقت میں ہورہی ہیں جب روس عالمی سطح پر یوکرین جنگ کی وجہ سے دباؤ میں ہے اور چین اور امریکا کے درمیان بحرالکاہل میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ یہ مشقیں اس حقیقت کو اُجاگر کرتی ہیں کہ عالمی طاقتوں کے درمیان نئے اتحاد بن رہے ہیں جو امریکی اثرورسوخ کو چیلنج کرسکتے ہیں۔
ایرانی ماہرین کا تجزیہ
ایرانی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ مشقیں امریکا کے لئے ایک انتباہ ہیں کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ حسین کنعانی مقدم کا کہنا ہے کہ یہ مشقیں ٹرمپ کے ایران مخالف بیانات کے ردعمل میں کی جا رہی ہیں۔ عارف دہقان دار کا کہنا ہے کہ چابہار کا انتخاب ایک اسٹرٹیجک فیصلہ تھا، کیونکہ یہ بندرگاہ روس اور چین کے لئے بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
نتائج اور ممکنہ اثرات
یہ مشقیں مغرب اور خاص طور پر امریکا کے لئے ایک مضبوط پیغام ہیں کہ مشرقی طاقتیں فوجی طور پر بھی ایک دوسرے کے قریب آ رہی ہیں۔ چابہار میں ہونے والی یہ مشقیں بحیرہ ہند میں ایران کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کا بھی اشارہ ہیں، جو بھارت اور امریکا کے لئے بھی باعث تشویش ہوسکتا ہے۔ یہ مشقیں نہ صرف دفاعی بلکہ تجارتی اور اقتصادی شراکت داری کے امکانات کو بھی فروغ دے سکتی ہیں۔
ایران، چین اور روس کا اتحاد امریکا کیلئے بڑا چیلنج
یہ مشقیں ایران، روس اور چین کے درمیان عسکری تعلقات کو مضبوط کررہی ہیں اور عالمی توازن میں تبدیلی کا اشارہ دے رہی ہیں۔ امریکا کے لئے یہ واضح پیغام ہے کہ تہران، بیجنگ اور ماسکو کسی بھی یکطرفہ دباؤ کے آگے نہیں جھکیں گے اور مستقبل میں دفاعی تعاون کو مزید فروغ دیں گے۔