اوسطاً ہر روز 90 عصمت دری کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں، جو خواتین کے تحفظ کے لئے ایک سنگین چیلنج کو ظاہر کرتا ہے، خواتین سیاحوں کے لئے بھارت سمیت 10 بدترین ممالک کی فہرست جاری، خواتین اپنی حفاظت کے لئے خنجر اور مرچ پاوڈر ساتھ رکھیں، بھارتی وزیر کا مشورہ
ریاض احمد چوہدری
بھارت مقامی اور سیاح خواتین کے لئے غیرمحفوظ ترین ملک بن گیا۔ مودی سرکار میں بھارت میں خواتین سے زیادتی کے واقعات میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ بھارت کے دورے پر آئی برطانوی خاتون 2 بار زیادتی کا نشانہ بن گئی۔ برطانوی خاتون سے زیادتی کا واقعہ نئی دہلی کے جنوب مغربی علاقے میں پیش آیا۔ برطانوی خاتون کو ایک بار اس کے دوست نے جبکہ دوسری بار لفٹ میں زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ برطانوی خاتون کی بھارتی شہری سے سوشل میڈیا پر دوستی ہوئی تھی۔ برطانوی خاتون اپنے دوست سے ملنے بھارت آئی تھی۔ خاتون کے دوست نے ہوٹل کے کمرے میں اس کے ساتھ زیادتی کی اور مزاحمت کرنے پر تشدد کا نشانہ بنایا۔ برطانوی خاتون کے مطابق جب وہ واقعے کی اطلاع دینے کے لئے ہوٹل کے ریسپشن جانے کے لئے لفٹ میں سوار ہوئیں تو لفٹ میں موجود شخص نے بھی ان کے ساتھ زیادتی کی۔ پولیس نے خاتون کے دوست کو زیادتی کے الزام میں گرفتار کرلیا۔ اس قبل کرناٹک میں بھی اسرائیلی سیاح سمیت 2 خواتین سے زیادتی کا واقعہ سامنے آیا تھا۔ اس واقعے میں ایک شخص کو قتل بھی کیا گیا تھا۔
بھارت میں حالیہ برسوں میں کئی غیرملکی سیاح گینگ ریپ کا شکار ہوئیں، 2013ء میں سوئس خاتون، 2014ء میں ڈینش خاتون، 2016ء میں امریکی خاتون، 2018ء میں روسی، 2022ء میں برطانوی خاتون جبکہ گزشتہ برس ہسپانوی خاتون اور امریکی خاتون ریپ کا نشانہ بنائی گئیں۔ 2017ء میں گوا میں 28 سالہ آئرش خاتون ڈینیئل میک لافلن کوعصمت دری کے بعد قتل کیا گیا۔ ہائی پروفائل ریپ کیسز کے بعد خواتین سیاحوں کی تعداد میں 35 فیصد کمی ہوئی۔
نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کے مطابق 2022ء میں بھارت میں 31516 عصمت دری کے کیسز رپورٹ ہوئے، جو روزانہ تقریباً 86 کیسز بنتے ہیں۔ یہ 2021ء کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ ہیں۔ 2021ء میں یہ تعداد 28,046 تھی اور 2019ء میں 32,033 تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے کیونکہ جنسی تشدد کے گرد سماجی داغ اور پولیس پر عدم اعتماد کی وجہ سے بہت سے واقعات رپورٹ نہیں ہوتے۔ اوسطاً، ہر روز 90 عصمت دری کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں، جو خواتین کے تحفظ کے لئے ایک سنگین چیلنج کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے کہ بھارت میں غیرملکی خواتین جنسی تشدد کا شکار ہوئی ہوں۔ حالیہ برسوں میں کئی ہائی پروفائل کیسز سامنے آئے ہیں۔ 2013ء میں سوئس خاتون کو مدھیہ پردیش، 2014ء میں ڈینش خاتون کو نئی دہلی، 2016ء میں امریکی خاتون کو نئی دہلی کے ایک ہوٹل میں، 2018ء میں روسی خاتون کو تامل ناڈو کے ہاسٹل میں، 2022ء میں برطانوی خاتون کو گوا میں۔ گزشتہ برس ہسپانوی خاتون کو جھارکھنڈ اور امریکی خاتون کونئی دہلی میں ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔ 2017ء میں گوا میں 28 سالہ آئرش خاتون ڈینیئل میک لافلن کوعصمت دری کے بعد قتل کیا گیا۔ بھارت میں 2012ء کے نئی دہلی بس گینگ ریپ کیس کے بعد، جہاں ایک 23 سالہ طالبہ کے ساتھ وحشیانہ زیادتی اور قتل کے واقعے نے ملک بھر میں احتجاج کو جنم دیا، قوانین کو سخت کیا گیا۔ ایسوسی ایٹڈ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری آف انڈیانے 2013ء میں بتایا تھا کہ اعلیٰ پروفائل ریپ کیسز کے بعد خواتین سیاحوں کی تعداد میں 35 فیصد کمی ہوئی۔
بھارت میں 2 مارچ 2024 کو 28 سالہ ہسپانوی سیاح خاتون کو ریاست جھاڑ کھنڈ میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ واقعہ عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا رہا اور بھارت میں خواتین کے غیرمحفوظ ہونے پر سوال اٹھائے گئے۔ بھارتی قومی جرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق 2022ء میں سیاحوں سمیت غیرملکیوں کے خلاف جنسی زیادتی کے 25 کیس رپورٹ ہوئے۔ مودی کے بھارت میں ہر 16 منٹ میں ایک عورت ریپ جیسے گھنائونے جرم کا شکار ہوتی ہے لیکن یہ جرائم پولیس کے ریکارڈ میں نہیں آتے۔ بھارتی مسلح افواج میں خواتین کے خلاف جنسی تشدد اور ریپ کے متعدد واقعات سامنے آئے۔ ستمبر 2024ء میں سری نگر ایئرفورس اسٹیشن پر ونگ کمانڈر کے خلاف خاتون افسر نے زیادتی کا الزام عائد کیا۔ بھارتی ایئرفورس کی خاتون افسر کا کہنا تھا کہ حکام نے اس کی شکایت کو مناسب طریقے سے نہیں نمٹایا جس کے بعد مجبوراً پولیس سے رجوع کرنا پڑا۔ کانپور میں آرمی کرنل نے دوست کی بیوی سے زیادتی کی اور روپوش ہوگیا۔ بھارتی فوج میں ہراسانی اور جنسی تشدد کے متعدد کیسز سوشل میڈیا کے ذریعے عوامی توجہ کا مرکز بنتے ہیں کیونکہ خواتین افسران پر بڑھتی ہوئی نگرانی رسمی رپورٹنگ کو روک دیتی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں جنسی استحصال کو خواتین کے خلاف جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ بھارتی سیکیورٹی فورسز کی خواتین سے جنسی زیادتیوں کی متعدد رپورٹس موجود ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جنوری 1989ء سے اب تک بھارتی افواج کے ہاتھوں 15000 سے زائد اجتماعی عصمت دری اور جنسی تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ ان واقعات میں 1991ء کا بدنام زمانہ کنن پوشپورہ واقعہ بھی شامل ہے جس میں بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے 150 خواتین کی عصمت دری کی۔ یہ تمام شواہد بھارت میں نہ صرف بڑھتے ہوئے ریپ کلچر کے فروغ کی طرف نشاندہی کرتے ہیں بلکہ بھارت میں اخلاقی پستی کو بھی عیاں کرتے ہیں۔ بھارتی ریاست بنگال کے شہر کولکتہ میں خواتین کے ساتھ زیادتی اور ان کوصنفی بنیادوں پر تشدد کا نشانہ بنانے کے یکے بعد دیگرے کئی واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔ حال ہی میں ہونے والے ایک انسانیت سوز واقعہ میں مغربی بنگال کے نواحی علاقے نندی گرام میں بی جے پی کے کارکنوں نے سیاسی مخالفت کی بنیاد پر خاتون کو برہنہ کرکے 300 میٹر تک پیدل چلنے پر مجبور کیا۔ برہنہ کئے جانے والی خاتون کے گھر والوں کو بھی بی جے پی کے کارکنان کی جانب سے مارا پیٹا گیا اور گھر کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔ متاثرہ خاتوں کا کہنا ہے کہ میں بی جے پی کے ساتھ تھی لیکن حال ہی میں دوسری پارٹی میں شامل ہوئی تھی جس کی وجہ سے مجھ پر حملہ کیا گیا۔ پولیس نے بی جے پی کے یوتھ صدر تاپس داس سمیت 6 افراد کو حراست میں لے لیا۔
مودی سرکار کو اس وقت شدید ریاستی اور عالمی دباؤ کا سامنا ہے اور بی جے پی کے کارکن اپنی پارٹی کے لئے مزید شرمندگی کا باعث بن رہے ہیں۔ خواتین کے خلاف گھریلو تشدد کے ساتھ سرعام جرائم بھی بڑھتے جا رہے ہیں اور یہ واقعات کم وبیش دُنیا بھر میں رونما ہو رہے ہیں۔ ایسے میں دُنیا کے 10 ایسے ممالک کی فہرست سامنے آئی ہے جس کو خواتین سیاحوں کے لئے بدترین ممالک قرار دیا گیا ہے۔ غیرملکی میڈیا میں ورلڈ پاپولیشن ریویو انڈیکس کی جاری کردہ فہرست کے حوالے سے رپورٹ کیا گیا ہے۔ اس فہرست میں جنوبی افریقہ سرفہرست ہے، جہاں خواتین مسافر انتہائی غیرمحفوظ تصور کی جاتی ہیں۔ دوسرے نمبر پر برازیل آتا ہے۔ روس کا تیسرا جبکہ میکسیکو کا چوتھا نمبر ہے۔ ایران صنفی امتیاز کے باعث خواتین کے لئے پانچواں غیرمحفوظ ملک قرار دیا گیا ہے۔ چھٹے نمبر پر ڈومینیکن ریپبلک ہے، اس کے بعد مصر ہے جہاں خواتین رات کے وقت اکیلے جاتے ہوئے خود کو غیرمحفوظ سمجھتی ہیں۔ مراکش اس درجے میں آٹھویں نمبر پر ہے۔ خود کو دُنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہنے والے ملک بھارت میں بھی خواتین سیاح محفوظ نہیں۔ فہرست میں بھارت کا نواں نمبر ہے۔ تاہم یہ بات قابل ذکر ہے کہ صنفی عدم مساوات کے انڈیکس میں بھارت پہلے نمبر پر ہے، جہاں خواتین کے قتل، عصمت دری کے واقعات بڑے پیمانے پر عام ہیں۔
بھارت میں ریپ کے بڑھتے واقعات کے پیش نظرہندو انتہاپسند تنظیم شیوسینا کے رہنما اور مہاراشٹر میں وزیر گلاب راو پٹیل نے خواتین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ لپ اسٹک کے ساتھ ساتھ اپنی حفاظت کے لئے خنجر اور مرچ پاوڈر ساتھ رکھیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مہاراشٹر کے وزیر نے کہا کہ ان دنوں بہت بُرے واقعات ہورہے ہیں۔ بھارتی وزیر نے کہا کہ میں خواتین سے درخواست کروں گا اپنے ساتھ لپ اسٹک کے علاوہ خنجر اور مرچ پاوڈر اپنی حفاظت کے لئے ساتھ رکھا کریں۔