تمام عمر میں ہر صبح کی آذان کے بعد
اِک اِمتحان سے گزرا، اِک اِمتحان کے بعد
خُدا کرے کہ کہیں اور گردشِ تقدیر
کِسی کا گھر نہ اُجاڑے مِرے مکان کے بعد
دَھرا ہی کیا ہے مِرے پاس نَذر کرنے کو
تِرے حضور مِری جان میری جان کے بعد
یہ راز اُس پہ کھلے گا جو خود کو پہچانے
کہ اِک یقین کی منزل بھی ہے گمان کے بعد
یہ جرم کم ہے کہ سچائی کا بھرم رکھا
سزا تو ہونی تھی مجھ کو مرے بیان کے بعد
مِرے خدا اِسے اپنی امان میں رکھنا
جو بچ گیا ہے مِرے کھیت میں لگان کے بعد
ساقی امروہوی