Friday, June 13, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

غزل

چلو وہ عشق نہیں چاہنے کی عادت ہے
پہ کیا کریں ہمیں ڈوبنے کی عادت ہے

تو اپنی شیشہ گری کا ہنر نہ کر ضائع
میں آئینہ ہوں مجھے ٹوٹنے کی عادت ہے

میں کیا کہوں کہ مجھے صبر کیوں نہیں آتا
میں کیا کروں کہ تجھے دیکھنے کی عادت ہے

تیرے نصیب میں اے دل! سدا کی محرومی
نہ وہ سخی، نہ تجھے مانگنے کی عادت ہے

وصال میں بھی وہی ہے فراق کا عالم
کہ اس کو نیند مجھے رت جگے کی عادت ہے

یہ مشکلیں تو پھر کیسے راستے طے ہوں
میں ناصبور اسے سوچنے کی عادت ہے

یہ خود اذیتی کب تک فراز تو بھی اسے
نہ یاد کر کہ جسے بھولنے کی عادت ہے


احمد فراز


مطلقہ خبریں