Tuesday, June 17, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

پاکستان نیوی میں فاسٹ اٹیک میزائل بوٹ کی شمولیت

ایس انجم آصف
جدید ترین حملہ آور بوٹ ’’پی این ایس ہمت‘‘ پاکستان اور چین کے اشتراک سے تیار کی گئی ہے، 30 ناٹ فی گھنٹہ کی رفتار سے 1000
ناٹیکل میل کے سفر کی صلاحیت، لینڈ اٹیک کروز میزائلوں کی بدولت بھارتی بحریہ کی تنصیبات کو نشانہ بنا سکتی ہے

پاکستان اور چین کے تعاون اور اشتراک سے کراچی میں تیار کی جانے والی فاسٹ اٹیک میزائل بوٹ پی این ایس ہمت 28 جولائی 2017ء کو پاک نیوی کے بیڑے میں شامل کرلی گئی ہے۔ یہ میزائل بوٹ ستمبر 2016ء سے آزمائشی مراحل طے کررہی تھی۔ پاکستان نیوی میں شامل کی جانے والی اس کلاس کی یہ تیسری فاسٹ اٹیک میزائل بوٹ ہے۔ اس سے قبل 2012ء میں پی این ایس عظمت اور 2014ء میں پی این ایس دہشت کو پاکستان نیوی میں شامل کیا جا چکا ہے۔ پی این ایس ہمت ایک جدید ترین اور اسٹیٹ آف دی آرٹ فاسٹ اٹیک میزائل بوٹ ہے، جسے پاکستان نیوی کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس کی لمبائی 63 میٹر، چوڑائی 9 میٹر اور وزن 560 ٹن ہے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار 30 ناٹ فی گھنٹہ ہے جبکہ اس کی رینج 1000 ناٹیکل میل یا 1900 کلومیٹر ہے۔ پی این ایس ہمت کو چار عدد ڈیزائن انجنوں سے آراستہ کیا گیا ہے۔ ان انجنوں میں فکسڈ پیچ پرپلز نصب کئے گئے ہیں۔ پی این ایس ہمت پر 15 افراد پر مشتمل عملہ تعینات کیا گیا ہے۔ پاکستان نیوی اپنی ان فاسٹ اٹیک میزائل بوٹس کو حالتِ امن میں لیٹرول پیٹرول کے مقاصد کے لئے استعمال کرے گی، جبکہ دوران جنگ یہ میزائل بوٹس پاکستان کی کوسٹل تنصیبات کے دفاع کے لئے استعمال ہوں گی، جن میں بندرگاہیں اور ڈاکیارڈ سرفہرست ہیں۔ جنگ کے دوران یہ فاسٹ اٹیک میزائل بوٹس دشمن کی ان میزائل بوٹس اور بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہیں جو ہماری سمندری حدود میں حملہ کرنے کی غرض سے داخل ہونے کی کوشش کریں۔ پی این ایس ہمت گزشتہ دو میزائل بوٹس کے مقابلے میں زیادہ جدید ٹیکنالوجی کا شاہکار ہے۔ اس میں مقامی طور پر تیار کئے جانے والے جدید ترین ہتھیار نصب کئے گئے ہیں۔ پی این ایس ہمت دیگر میزائل بوٹس سے مختلف انداز میں ڈیزائن کی گئی ہے اور اس کی تیاریوں میں اس کے ہول کے ’’لے آؤٹ‘‘ اس کے اندرونی سسٹمز اور اس میں نصب کئے جانے والے ہتھیاروں پر خاص توجہ دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس کی رفتار اور اس کی اسٹیلتھ صلاحیتوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ چنانچہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ پی این ایس ہمت دیگر دو میزائل بوٹوں سے قدرے مختلف اور زیادہ صلاحیتوں کی حامل ہے۔ پی این ایس ہمت کے بارے میں پاکستان نیوی کے ایک اعلیٰ افسر کا کہنا تھا کہ یہ بوٹ انتہائی جدید سب سسٹمز سے لیس کی گئی ہے، جس میں سب سے اہم اس میں لینڈ اٹیک کروز میزائلوں کی تنصیب ہے۔ ان کی مدد سے پاکستان نیوی، بھارت کے مغربی ساحلوں پر واقع بحری تنصیبات کو باآسانی نشانہ بنا سکتی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب پاکستان نیوی کی فاسٹ اٹیک میزائل بوٹس کو لانگ رینج لینڈ اٹیک کروز میزائلوں سے لیس کیا گیا ہے جبکہ ماضی میں اس قسم کا ٹاسک لانگ رینج بحری جہاز ہی انجام دے سکتے تھے۔ پی این ایس ہمت میں جدید ترین ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس کا ہول اسٹیل سے بنایا گیا ہے جبکہ اس کا پراٹریکچر ایلومنیم سے تیار کیا گیا ہے جس میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس میں جدید ترین میزائل اور دیگر کومبیٹ سسٹمز نصب کئے گئے ہیں۔ اس میں جدید ترین سرفیس سرچ اینڈ ٹریک ریڈار بھی نصب کئے گئے ہیں۔ پی این ایس ہمت کا بنیادی ہتھیار اس کی 25 ملی میٹر دہانے کی ریموٹ کنٹرول گن ہے جسے مینولی بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ جبکہ اس میں اینٹی شپ میزائلوں سے دفاع کے لئے اے کے 630 قسم کی کلوز ان ویپن گن بھی نصب کی گئی ہے جو ایک ریڈار سے منسلک ہوتی ہے۔ یہ گن جدید قسم کے پریسیسن گائیڈڈ ویپن کے خلاف بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔ اے کے 630 کلوزان ویپن کو ایک ریڈار کے ذریعے ہدف کی جانب گائیڈنس فراہم کی جاتی ہے جبکہ اس کا آپٹیکل ڈیٹکشن اینڈ ٹریکنگ سسٹم ٹی وی نہ صرف ہدف کی درست نشاندہی کرتا ہے بلکہ اس کی بدلتی پوزیشن کے بارے میں گن کو رہنمائی بھی فراہم کرتا ہے۔ یہ گن ایک منٹ میں 4000 تا 10000 راؤنڈز فائر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ اپنے ہدف کو پانچ کلومیٹر کی دوری سے تباہ کرسکتی ہے۔ اس کے علاوہ پی این ایس ہمت میں دو عدد بیچز آف ٹیوب لانچرز بھی نصب کئے گئے ہیں، جن کے ذریعے ڈیکوئز اور شیفٹ فائر کئے جاتے ہیں۔ پی این ایس ہمت میں دیگر فاسٹ اٹیک میزائل بوٹس کی طرح دو عدد گائیڈروپل میزائل لانچرز نصب ہیں، جن کے ذریعے یہ سی 802 قسم کے اینٹی شپ میزائل فائر کرسکتی ہے۔ یہ ایک انتہائی کارگر اور ایکوریٹ اینٹی شپ میزائل ہے، جس میں 120 کلو وزنی وار ہیڈ نصب کیا گیا ہے۔ یہ وار ہیڈ ٹائم ڈیلائیڈ سیمی آرمور پریسنگ قسم کا انتہائی ہائی ایکسپیلو وار ہیڈ ہے جو میزائل کے ہدف میں پوری طرح پیوست ہونے کے بعد پھٹتا ہے اور زیادہ تباہی کا باعث بنتا ہے۔ سی 802 کی انتہائی رینج 120 تا 160 کلومیٹر ہے۔ یہ میک 9.0 کی رفتار سے ہدف کی جانب سفر کرتا ہے۔ سی 802 اینٹی شپ میزائل کو انرشیل اور ٹرمینل اکٹیو ریڈار گائیڈنس سسٹم سے آراستہ کیا گیا ہے جو اپنے ہدف کو انتہائی ایکوریسی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ کوشش کی گئی ہے کہ اس میزائل بوٹ کی فائر پاور کو مزید طاقتور بنایا جائے تاکہ یہ دفاعی کردار کے ساتھ ساتھ جنگ کے دوران ایک موثر ضرب لگانے والے پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا جائے۔ اس مقصد کے لئے اس میں نصب سی 802 اینٹی شپ میزائل لانچروں کو دوہرے کردار کے لئے تیار کیا گیا ہے۔ یعنی یہ نہ صرف اینٹی شپ میزائل فائر کرسکتا ہے بلکہ دوردراز اہداف کے خلاف لینڈ اٹیک کروز میزائل بھی فائر کرنے کی صلاحیت سے آراستہ کیا گیا ہے۔ توقع ہے کہ اکتوبر 2018ء تک پاکستان نیوی کی تمام فاسٹ اٹیک بوٹس کو اس قسم کے میزائلوں سے لیس کردیا جائے گا جو دوردراز زمینی اہداف کو نشانہ بنا سکیں گے۔ ابھی تک یہ بات واضح نہیں کہ پاکستان نیوی کی فاسٹ اٹیک میزائل بوٹس میں نصب کیا جانے والا لینڈ اٹیک کروز میزائل پاکستان میں تیار کیا جانے والا بابر کروز میزائل ہے یا پھر کوئی اور۔ اپریل 2016ء میں پاکستان نیوی نے ایک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا تھا، جس کے بارے میں نیوی کے ذرائع نے بتایا تھا کہ یہ ضرب نامی میزائل تھا جو ایک اینٹی شپ میزائل ہے۔ پاکستان نیوی نے مارچ 2017ء میں بھی ایک طویل رینج تک مار کرنے والے اینٹی شپ کا کامیاب تجربہ کیا تھا، لیکن یہ ضرب اینٹی شپ میزائل نہ تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ نئی قسم کا لانگ رینج کروز میزائل تھا جو اینٹی شپ میزائل کے علاوہ زمین اہداف کے خلاف بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ پاکستانی فوج کے ذرائع کے مطابق پاکستان میں ڈیولپ کیا جانے والا بابر 2 میزائل سمندری اہداف کے علاوہ زمینی اہداف کو بھی بڑی کامیابی سے تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

مطلقہ خبریں