امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2017ء میں 2 روسی اہلکاروں سے ہونے والی ایک ملاقات میں کہا تھا کہ وہ امریکی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کے بارے میں بالکل فکرمند نہیں۔ اس بارے میں واشنگٹن پوسٹ نے 27 ستمبر کو ایک رپورٹ شائع کی، جس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ صدر کے بیان کو عوامی سطح پر عام ہونے سے بچانے کیلئے اس ملاقات اور بیان کو قدرے خفیہ رکھا گیا تھا اور صرف چند ہی امریکی اہلکاروں کا اس کا پتا تھا۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے فی الحال اس رپورٹ پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ دوسری جانب روس نے امید ظاہر کی ہے کہ امریکی انتظامیہ دونوں ممالک کے صدور کی ذاتی گفتگو کی ٹرانسکرپٹ شائع نہیں کرے گی، جس طرح انہوں نے یوکرائن کے ساتھ کیا۔ واضح رہے کہ ٹرمپ کو اپنے سیاسی حریف ڈیموکریٹس کے منتخب صدارتی امیدوار جوبائیڈن کو زیر کرنے کیلئے یوکرائن کو امداد کی پیشکش کے نئے الزامات کا سامنا ہے۔ ٹرمپ نے مبینہ طور پر یوکرائن میں اپنے ہم منصب پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ جوبائیڈن خاندان کے خلاف کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کرائیں۔ بعد میں ٹرمپ اور یوکرائنی صدر وولودمیر زیلنسکی میں ہونے والے ٹیلی فونک رابطے کی ٹرانسکرپٹ جاری کی گئی، جس کے نتیجے میں امریکی صدر کے خلاف مواخذے کی کارروائی کا اعلان کیا گیا۔ مذکور ٹرانسکرپٹ منظرعام پر آنے کے بعد روس کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا اور روسی صدر کے پریس سیکریٹری دمتری پیسکوف نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارے تعلقات میں ایسا کچھ نہیں ہوگا جو پہلے سے ہی کئی مشکلات سے دوچار ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ امریکی اور یوکرائنی صدور کی گفتگو کی ٹرانسکرپٹ شائع کرنا واشنگٹن کا داخلی معاملہ ہے، لیکن دونوں ممالک کے رہنماؤں کی گفتگو عام کرنا غیرمتوقع ہے۔ دمتری پیسکوف نے کہا کہ سربراہان مملکت کی گفتگو ہمیشہ خفیہ رکھی جاتی ہیں اور ایسا ہی عالمی سطح پر ہوتا ہے۔ اس ضمن میں روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخاروا نے کہا کہ ہم پارٹی شروع ہونے کا انتظار کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نیٹو اتحادیوں کے مابین ہونے والی گفتگو کی ٹرانسکرپٹ شائع کردی جائے، اس طرح سی آئی اے، ایف بی آئی اور پینٹاگون کے خفیہ اجلاسوں کے ایجنڈے بھی شائع ہونے سے فائدہ پہنچے گا، سب کچھ شائع کردیا جائے۔ ادھر ٹیلی فون کال اسکینڈل میں نام سامنے آنے پر امریکی نمائندہ خصوصی برائے کیوو کرت واکر اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔ امریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹی نے اس معاملے کی تحقیقات کیلئے کرت واکر کو آئندہ ہفتے پیش ہو کر وضاحت پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔