خدا کا لاکھ شکر ہے کہ سب نہاں نہیں رہے
جو آستیں کے سانپ تھے وہ اب یہاں نہیں رہے
نہ پہلے جیسی سرکشی نہ دل میں کوئی خواہشیں
کبھی کبھی تو لگتا ہے کہ ہم جواں نہیں رہے
اور ایک دن ہم آپ کی یہ دنیا چھوڑ جائیں گے
خبر ملے گی آپ کو کہ ہم یہاں نہیں رہے
بہت دنوں کی بات ہے یہیں کہیں پہ زخم تھے
یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ اب نشاں نہیں رہے
نکل کے تیرے دل سے ہم جو لا مکاں میں کھو گئے
تُو سوچ کر ذرا بتا کہ اب کہاں نہیں رہے
ہمارے دل نے آج بھی ہمیں کہا کہ بات سُن
فلاں وفات پا چکے، اور اب فلاں نہیں رہے
فیصل محمود
——————–