Sunday, November 24, 2024
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

غزل

خدا کا لاکھ شکر ہے کہ سب نہاں نہیں رہے
جو آستیں کے سانپ تھے وہ اب یہاں نہیں رہے

نہ پہلے جیسی سرکشی نہ دل میں کوئی خواہشیں
کبھی کبھی تو لگتا ہے کہ ہم جواں نہیں رہے

اور ایک دن ہم آپ کی یہ دنیا چھوڑ جائیں گے
خبر ملے گی آپ کو کہ ہم یہاں نہیں رہے

بہت دنوں کی بات ہے یہیں کہیں پہ زخم تھے
یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ اب نشاں نہیں رہے

نکل کے تیرے دل سے ہم جو لا مکاں میں کھو گئے
تُو سوچ کر ذرا بتا کہ اب کہاں نہیں رہے

ہمارے دل نے آج بھی ہمیں کہا کہ بات سُن
فلاں وفات پا چکے، اور اب فلاں نہیں رہے


فیصل محمود

——————–

مطلقہ خبریں