ڈاکٹر نسرین صدیق
تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ عام طور پر خواتین میں ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کی شرح مردوں کی نسبت کئی گنا زیادہ ہوتی ہے۔ عدم مساوات پر مبنی رویوں اور خواتین کے استحصال کو اس کی اہم وجہ سمجھا جاتا ہے۔ غور کیا جائے تو بڑھتی عمر کی خواتین میں نفسیاتی مسائل بہت بڑھ جاتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ خواتین پر سماجی اور خاندانی دباؤ بڑھتا ہی چلا جاتا ہے اور عمر رسیدہ خواتین ذہنی دباؤ، ڈپریشن اور چڑچڑے پن کا شکار ہوجاتی ہیں۔ بڑھاپا ہمارے ملک میں خود ایک بیماری سمجھا جاتا ہے۔ اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ پاکستانی افراد اپنی جوانی کے دنوں میں اپنی صحت کا خیال نہیں رکھتے اور اسی وجہ سے بڑھاپے میں متعدد بیماریاں ہمیں گھیر لیتی ہیں اور یاد رکھیں کہ اس بڑھاپے کی عمر میں بیماریوں سے نجات پانا ناممکن ہوتا ہے البتہ ان کی شدت میں کمی ممکن ہے۔ پاکستان میں عموماً لوگ چالیس سال کی عمر کے بعد ذہنی طور پر اپنے آپ کو بوڑھا تصور کرنے لگتے ہیں اور ساٹھ سال کی عمر کے بعد تو صرف اپنی موت کا انتظار کرنے لگتے ہیں۔ بڑھاپا ایک حقیقت ہے جس سے انکار ممکن نہیں ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ انسان زندگی کی دلچسپی اور بہار سے منہ موڑ لے۔ اسی طرح موت بھی ایک اٹل حقیقت ہے اور ہر زندہ چیز کو ایک دن مرنا ہے لیکن وقت سے پہلے اپنے آپ کو مردہ بنا لینا ٹھیک نہیں۔ زندگی جتنی بھی ہے اس کو اللہ کی نعمت اور امانت جان کر گزارنا چاہئے۔ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ خواتین کی اکثریت اپنی بڑھتی ہوئی عمر سے بے حد خائف رہتی ہیں۔ اس کو چھپانے کیلئے ہرممکن جتن کرتی ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ان کی ذاتی الجھنوں میں اضافہ تو لازماً ہوتا ہی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان کے خاندانی اور معاشرتی مسائل میں بھی اضافہ ہونے لگتا ہے۔ بڑھاپے سے انسان میں بیرونی اور اندرونی جسمانی تبدیلیاں ظاہر ہوتی ہیں اور انہی جسمانی تبدیلیوں کا خواتین کی نفسیات سے گہرا تعلق بنتا ہے۔ آیئے ایک نظر ان جسمانی تبدیلیوں پر ڈالیں جن سے خواتین نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہوسکتی ہیں۔ بڑھاپا آنے پر سب سے زیادہ اثر خواتین کی جلد پر پڑتا ہے اور جھریاں پڑنے لگتی ہیں۔ اس سے خواتین خوفزدہ ہو کر ذہنی پریشانی میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔ اس کے علاوہ بڑھاپے میں مسوڑھوں کے سکڑنے کی وجہ سے دانت ڈھیلے پڑنے لگتے ہیں اور پھر آہستہ آہستہ ایک ایک کرکے جھڑنے لگتے ہیں۔ اس کا نتیجہ نکلتا ہے کہ انسان کھانا اچھی طرح چبا کر نہیں کھا سکتا جس سے غذا اچھی طرح ہضم ہو کر جز و بدن نہیں بن سکتی۔ اس کے علاوہ معدے اور آنتوں کا نظام بھی سست پڑنے لگتا ہے۔ بھوک کم لگتی ہے ان تمام باتوں کا نتیجہ یہ سامنے آتا ہے کہ خواتین کمزور ہونے لگتی ہیں۔ اس طرح چونکہ جسم کو مطلوبہ غذائی اجزا مناسب مقدار میں میسر نہیں آتے تو خون کی کمی، گھبراہٹ، آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے، چڑچڑا پن اور جلد کے نیچے چکنائی میں کمی سے جھریاں پڑنا جیسے مسائل سامنے آنے لگتے ہیں۔ پھر بڑھاپے میں بلند فشار خون اور دل کے امراض کی وجہ سے تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بعض اوقات فالج بھی ہوجاتا ہے۔ شوگر کا مرض اور گردوں کے امراض تنگ کرنے لگتے ہیں۔ ہارمونز کی کمی سے خواتین میں بہت سے مسائل جنم لیتے ہیں جن میں سب سے اہم ہڈیوں کے بھربھرے پن کی بیماری اوسٹیوپراسس ہے۔ اس بیماری میں ہڈیاں پتلی اور کمزور ہوجاتی ہیں جن کی وجہ سے ان میں باآسانی فریکچر ہوسکتے ہیں۔ اس کا سب سے زیادہ اثر کولہے کی ہڈیوں اور ریڑھ کی ہڈی کے مہروں پر پڑتا ہے۔ پھر بڑھتی عمر کے ساتھ خون کی نالیوں میں سختی آنے لگتی ہے اور ان کا سوراخ بھی تنگ ہونے لگتا ہے۔ اس کا نتیجہ نکلتا ہے کہ مریض کی ٹانگوں اور بازوؤں کو خون کی سپلائی میں کمی آنے لگتی ہے، اس کے ہاتھ پاؤں ٹھنڈے رہنے لگتے ہیں اور اگر ایسی صورتحال میں جلد پر زخم وغیرہ ہوجائے تو وہ جلدی ٹھیک نہیں ہوتا۔ ان بیان کردہ مسائل کے علاوہ بھی بڑھاپے میں بہت سے مسائل خواتین کو پریشان کئے رکھتے ہیں اور بعض اوقات وہ بے بسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوجاتے ہیں جن سے ان کے نفسیاتی مسائل میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ آیئے! یہ جاننے کی کوشش کریں کہ خواتین کو بڑھتی عمر کے ساتھ کس طرح بہتر زندگی گزارنے کا فن آنا چاہئے۔ ذرا سی ہمت اور سوچ میں تبدیلی لانے سے بڑھتی عمر کی خواتین کے نفسیاتی اور جسمانی مسائل میں بڑی حد تک کمی لائی جا سکتی ہے کیونکہ مکمل طور پر صحت مند ہونے کیلئے جسمانی اور نفسیاتی صحت دونوں کا نارمل اور ٹھیک ہونا ازحد ضروری ہے۔ بدقسمتی سے مذہبی، اخلاقی تعلیم کو نظرانداز کرنے پر ہم میں حسد، تکبر، جھوٹی، انا، وہم، انتقام اور کردارکشی جیسی اخلاقی و معاشرتی خرابیاں جنم لیتی ہیں اور انہی کی وجہ سے اعصابی اور نفسیاتی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ یاد رہے کہ دوسروں کی خوشیاں چھین کر کوئی بھی خوش نہیں رہ سکتا لہٰذا اپنی سوچ بدلیں۔ دوسروں کی خوشیاں اور آسانیاں دیں اور دیکھیں کہ کس طرح آپ کی زندگی میں خوشیاں آجاتی ہیں اور نفسیاتی الجھنوں سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔ اس بات پر پختہ یقین رکھنا چاہئے کہ جو آپ کی قسمت میں ہے وہ آپ سے کوئی نہیں چھین سکتا۔ یاد رکھیں کہ صرف سوچ میں مثبت تبدیلی لانے سے آپ پُرسکون زندگی گزار سکتی ہیں۔ خوشیاں آپ سے صرف ایک قدم کی دوری پر آپ کا انتظار کررہی ہیں۔ زندگی کے حقائق کو خندہ پیشانی سے قبول کرنے کی عادت اپنا لیں۔