انڈین فوجی بحیرہ ہند میں میری ٹائم ٹریفکنگ کے بھارتی مفادات کے تحفظ کیلئے موجود تھے
زاویہئ نگاہ رپورٹ
چین نے بھارت کو سفارتی اور دفاعی محاذ پر ایک اور کاری ضرب لگا کر مالدیپ سے انڈین فوجی دستے نکلوا دیئے جبکہ چین کی جانب سے نیپال اور سری لنکا میں بھی بھارتی اثرورسوخ کم کرنے کی کوششیں شروع کردی گئی ہیں اور اس سلسلے میں چینی فوج کے وفد نے دونوں ممالک کا دورہ کیا ہے۔ ادھر چینی وزارتِ خارجہ نے مالدیصدر محمد مغیرو کی جانب سے تمام بھارتی فوجیوں کو ملک چھوڑنے کے حکم کا خیرمقدم بھی کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ مالدیپ میں تعینات انڈین فوجی بحیرۂ ہند میں میری ٹائم ٹریفکنگ کے بھارتی مفادات کے تحفظ کے لئے موجود تھے۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالدیپ کے دفاعی حکام نے 12 مارچ کو بتایا کہ نئے چینی نواز صدر کے حکم کے بعد مالدیپ میں نگرانی کے طیارے چلانے والے فوجی اہلکاروں کو انڈیا نے واپس بلانا شروع کردیا ہے۔ مالدیپ نیشنل ڈیفنس فورس (MNDF) کے ایک اہلکار نے بتایا کہ مالدیپ کے شہر ادو کے سب سے بڑے جنوبی جزیرے میں تعینات 25 انڈین فوجی 10 مارچ سے پہلے جزیرہ نما کو چھوڑ چکے ہیں۔ انخلا کا باضابطہ آغاز دونوں فریقین نے باقاعدہ اتفاق سے کیا۔ MNDF نے اے ایف پی کو دیئے گئے ایک بیان میں کہا کہ ”ہم اس بات کی تصدیق کرسکتے ہیں کہ انڈین فوجیوں کا انخلا جاری ہے“۔ صدر محمد مغیرو ستمبر میں اس وعدے کے ساتھ اقتدار میں آئے تھے کہ مالدیپ میں اس کی وسیع سمندری سرحد پر گشت کے لئے تعینات انڈین سیکیورٹی اہلکاروں کو نکال باہر کیا جائے گا۔ دونوں فریقین نے 10 مئی تک مالدیپ میں 89 انڈین فوجیوں اور ان کے معاون عملے کی واپسی مکمل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ مقامی حکام نے بتایا کہ تین انڈین طیارے، دو ہیلی کاپٹر اور ایک فکسڈ ونگ طیارے کو انڈین سویلین عملہ چلائے گا۔ جو پہلے ہی پہنچ چکا ہے۔ گزشتہ ماہ جب انڈین مالدیپ سے نکلنے کے لئے تیار تھے تو مالدیپ نے چین کے ساتھ ”فوجی امداد“ کے معاہدے پر دستخط کئے۔ مالدیپ کی وزارتِ دفاع نے اس بابت کہا کہ یہ معاہدہ ”مضبوط دوطرفہ تعلقات“ کو فروغ دینے کے لئے تھا اور چین اس معاہدے کے تحت اپنے عملے کو تربیت دے گا۔ چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے بیجنگ میں صحافیوں کو بتایا ہم مالدیپ کی علاقائی خودمختاری کے تحفظ کی حمایت کرتے ہیں، ہم مالدیپ کی آزادی اور خودمختاری کی بنیاد پر تمام فریقوں کے ساتھ دوستانہ تبادلے اور تعاون کو فروغ دینے کی بھی حمایت کرتے ہین۔ انڈیا کو بحرہند میں چین کی بڑھتی ہوئی موجودگی اور مالدیپ کے ساتھ ساتھ پڑوسی ملک سری لنکا میں بھی اس کے اثرورسوخ پر تحفظات ہیں۔ جزیرہ نما، جو اپنے سفید ریت کے ساحلوں کے لئے مشہور ہے اور جہاں سیاحت اس کی معیشت کا تقریباً ایک تہائی حصہ رکھتی ہے، اسٹرٹیجک طور پر مشرق، مغربی بین الاقوامی جہاز رانی کے اہم راستوں پر واقع ہے۔ صدر مغیرو کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے نئی دہلی کے درمیان تعلقات سرد پڑ گئے ہیں۔ نئی دہلی مالدیپ کو اپنے زیراثر سمجھتا ہے لیکن مالدیپ چین کے اثرورسوخ میں چلا گیا ہے، کیونکہ چین اسے سب سے زیادہ قرض دینے والا ملک ہے۔ صدر مغیرو، جنہوں نے جنوری میں بیجنگ کے دورے کے دوران بنیادی ڈھانچے، توانائی، سمندری اور زرعی معاہدوں پر دستخط کئے تھے۔ اس سے قبل چینی افواج کو انڈین فوجیوں کی جگہ لے کر علاقائی توازن کو دوبارہ استار کرنے کی کوشش سے انکار کر چکے ہیں۔ مالدیپ 21 اپریل کو پارلیمانی انتخابات کروانے جارہا ہے۔ مغیرو کے ستمبر کے صدارتی انتخابات میں انڈینز سے چھٹکارا پانے کے وعدے پر جیتنے کے بعد یہ پہلی مرتبہ قومی سطح کے انتخابات ہوں گے۔ انڈیا نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ مالدیپ کے شمال میں تقریباً 130 کلومیٹر (80 میل) کے فاصلے پر اپنے ”اسٹرٹیجک لحاظ سے اہم“ لکشدیپ جزائر پر اپنی بحری افواج کو مضبوط بنا رہا ہے۔ انڈین بحریہ نے کہا کہ منی کاؤے جزیرے پر قائم انڈین بحریہ کا یونٹ علاقے کی ”آپریشنل نگرانی“ کو فروغ دے گا۔