Thursday, November 21, 2024
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

سیزنل انفلوئنزا سے کیسے محفوظ رہا جائے۔۔

رانا اعجاز حسین
گزشتہ چند سالوں سے مختلف شہروں میں سیزنل انفلوئنزا وبا کی صورت اختیار کرلیتا ہے جس سے سینکڑوں افراد متاثر ہوتے ہیں۔ ماہرین صحت کے مطابق اس خطرناک مرض سے بچاؤ کیلئے شہریوں کا اس کے خطرات سے آگاہ ہونا اور حفاظتی تدابیر اختیار کرنا اشد ضروری ہے۔ سیزنل انفلوئنزا ایک خطرناک مگر قابل علاج وبائی مرض ہے جوکہ پاکستان میں موسم سرما ماہ نومبر سے اپریل تک رہتا ہے۔ سیزنل انفلوئنزا کو پہلے سوائن فلو کہا جاتا تھا، اب سیزنل انفلوئنزا (اے ایچ ون این ون) کے نام سے جانا جاتا ہے، یہ پھیپھڑوں کا انفیکشن ہے، جوکہ ایک وائرس کے ذریعے پھیلتا ہے۔ متاثرہ شخص کے کھانسنے یا چھینکنے سے آلودہ زرات پھیلتے ہیں اور بڑی آسانی سے ایک شخص سے دوسرے شخص کو منتقل ہوسکتے ہیں۔ یہ متاثرہ مریضوں کے سانس لینے سے ہوا اور ہاتھوں سے مختلف جگہوں پر پھیلتا ہے اور جب کوئی صحت مند انسان متاثرہ جگہ پر ہاتھ لگاتا ہے تو اس کے جراثیم اس کے جسم میں داخل ہو کر اسے بھی دو یا تین دن میں متاثر کردیتے ہیں۔ موسم سرما میں اس مرض کے پھیلنے کی وجوہات یہ ہیں کہ چونکہ قدرت نے سورج کی روشنی میں پائی جانے والی الٹرا وائلٹ شعاعوں کو جراثیم کش بنایا ہے لیکن موسم سرما میں کیونکہ سورج کی روشنی بہت کم ہوتی ہے یا اس کی طاقت کم ہوتی ہے اس وجہ سے الٹرا وائلٹ ریڈی ایشن جراثیم کو نہیں مار سکتے اور سرد موسم میں لوگ سردی سے بچنے کیلئے زیادہ تر بند کمروں میں دیر تک رہتے ہیں، اس دوران متاثرہ شخص کے کھانسنے یا چھینکنے سے مرض بڑی آسانی دوسروں میں منتقل ہوسکتا ہے۔ علاوہ ازیں ٹھنڈے موسم میں ہوا خشک ہوجاتی ہے جوکہ سانس کی نالیوں میں موجود جھلیوں کو خشک کردیتی ہے اور جراثیم آسانی سے نظام تنفس کو متاثر کرسکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سرد موسم کی وجہ سے انفلوئنزا کا وائرس روزمرہ کی قابل استعمال چیزوں مثلاً تولیہ، رومال، ٹشو، دروازے کے ہینڈل وغیرہ پر زیادہ دیر تک موجود رہتا ہے۔ بوڑھے افراد، بچے، حاملہ خواتین، ذہنی دباؤ، جگر، گردہ، دل، دمہ، پھیپھڑوں اور شوگر کے عارضے میں مبتلا افراد اس وائرس کا آسان شکار ہوتے ہیں، جنہیں سرد موسم میں اس وائرس سے بچاؤ کیلئے حفاظتی ویکسین کی ضرورت ہوتی ہے۔ سیزنل انفلوئنزا کی واضع علامات سانس لینے میں دشواری، اچانک بخار کا ہوجانا، زیادہ خشک کھانسی، سر میں درد، پٹھوں اور جوڑوں میں درد، گلے کا خراب ہونا، ناک کا بہنا شامل ہیں، یہ علامات عام نزلہ و زکام میں بھی پائی جاتی ہیں لیکن سیزنل انفلوئنزا میں ان علامات کی شدت کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ واضع رہے کہ عام زکام اور سیزنل انفلوئنزا دو الگ الگ بیماریاں ہیں اور ان کے جراثیم بھی الگ الگ ہیں البتہ دونوں کی علامات بہت ملتی جلتی ہیں، اس کے علاوہ زکام کی علامات کم شدت کی ہوتی ہیں اور یہ جلد ٹھیک ہوجاتی ہیں۔ عام نزلہ و زکام میں بچوں اور بزرگوں میں اسہال، متلی و الٹی زیادہ ہوتی ہے۔ جبکہ ایک مستند معالج ہسٹری اور معائنے سے ان دونوں بیماریوں کے فرق اور مناسب تشخیص کر سکتاہے۔ سیزنل انفلوئنزا قابل علاج مرض ہے اور اس سے لاپرواہی کسی طور پر مناسب نہیں کیونکہ انفلوئنزا فلو شدید بیماری سے لے کر موت بھی لاسکتا ہے۔ تشخیص کے بعد مریضوں کا ان کی علامات کے مطابق علاج کیا جاتا ہے جس میں گھر پر بیڈ ریسٹ دیا جاتا ہے تاکہ معاشرے کے دیگر افراد تک خطرناک جراثیم نہ پہنچیں۔ بخار اور درد کو کم کرنے والی ادویات دی جاتی ہیں، مریض کی خوراک کو بہتر کیا جاتا ہے اور اس کے علاوہ جراثیم کے خلاف اینٹی وائرل ادویات دی جا تی ہیں، مریض اور گھر کے دیگر افراد کو ویکسینیشن بھی کی جاتی ہے جس کا اثر تقریباً ایک سال تک رہتا ہے، یہ ویکسین مارکیٹ میں باآسانی دستیاب اور زیادہ مہنگی بھی نہیں ہے لیکن 6 ماہ سے کم عمر بچوں کو ویکسینیشن نہیں کی جاسکتی۔ انسانی جسم میں سیزنل انفلوئنزا وائرس سے ایک سے چار روز کے اندر بیماری کی علامات پیدا ہوتی ہیں اور بروقت علاج سے بیماری تقریباً ایک سے تین ہفتے میں ختم ہوجاتی ہے لیکن یہ بات بھی توجہ طلب ہے کہ روبصحت ہونے کے بعد بھی دو سے تین ہفتے تک جراثیم کا اخراج، کھانسنے اور چھینکنے سے جاری رہتا ہے اسی لئے مریض اور مریض کے لواحقین دونوں کو بہت احتیاط کی ضرورت رہتی ہے۔ سیزنل انفلوئنزا سے متاثرہ افراد کو چاہئے کہ وہ کھانستے وقت یا چھینک آنے پر اپنے منہ اور ناک پر صاف کپڑا یا پھر ٹشو پیپر رکھیں تاکہ اس مرض کے جراثیم کو مزید پھیلنے سے روکا جاسکے اور پھر استعمال شدہ کپڑا یا ٹشو پیپر فوری طور پر ضائع کردینا چاہئے۔ اس کے علاوہ عام لوگوں سے میل جول میں احتیاط برتنی چاہئے، ہاتھوں کے گندا ہونے پر ان سے آنکھوں، منہ یا ناک کو چھونے سے گریز کرتے ہوئے ہاتھوں کو معیاری اینٹی سیپٹک صابن سے اچھی طرح دھونا چاہئے۔ ایسی غذائیں استعمال کرنی چاہئے جن میں زیادہ پروٹین ہوں، مثلاً انڈہ، چھوٹا گوشت اور دالیں وغیرہ۔ معمولی نزلہ و زکام ہونے پر سیزنل انفلوئنزا سے بچنے کے لئے فوری طور پر مستند معالج سے رجوع کرنا چاہئے، یہاں واضع رہے کہ ہر نزلہ و زکام سیزنل انفلوئنزا نہیں ہوتا لیکن احتیاط کا تقاضا ہے کہ بروقت معالج سے رجوع کیا جائے، شدید نزلہ و زکام کی صورت میں کاروبار، اسکول اور ہجوم والی جگہوں جیسے مارکیٹ وغیرہ نہ جایا جائے، ہوسکے تو گھر پر ہی رہ کر آرام کیا جائے اور ماسک استعمال کیا جائے۔ اس وقت وفاقی اور صوبائی حکومتیں سیزنل انفلوئنزا سے بچاؤ اور روک تھام کے لئے عملی اقدامات کررہی ہے، شہری صحت و صفائی کی صورتِ حال یقینی بنا کر اور ہر مناسب احتیاط اور بروقت علاج سے اس مرض پر قابو پا سکتے ہیں۔

مطلقہ خبریں