Monday, April 21, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

ایک درخواست

زندگی کے جتنے دروازے ہیں مجھ پہ بند ہیں
دیکھنا حد نظر سے آگے بڑھ کر دیکھنا بھی جرم ہے
سوچنا اپنے عقیدوں اور یقینوں سے نکل کر سوچنا بھی جرم ہے
آسماں در آسماں اسرار کی پرتیں ہٹا کر جھانکنا بھی جرم ہے
کیوں بھی کہنا جرم ہے کیسے بھی کہنا جرم ہے
سانس لینے کی تو آزادی میسر ہے مگر
زندہ رہنے کے لئے انسان کو کچھ اور بھی درکار ہے
اور اس کچھ اور بھی کا تذکرہ بھی جرم ہے
اے خداوندان ایوان عقائد
اے ہنر مندان آئین و سیاست
زندگی کے نام پر بس اک عنایت چاہئے
مجھ کو ان سارے جرائم کی اجازت چاہئے

———–

احمد ندیم قاسمی


مطلقہ خبریں