Thursday, November 21, 2024
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

رابطہ فورم انٹرنیشنل کے زیراہتمام یومِ دفاع کی مناسبت سے سیمینار ”فتح مبین“


پینسٹھ ء کی جنگ میں بھارت کے کئی بڑے علاقوں پر ہم قابض ہوگئے تھے، جنرل (ر) معین الدین حیدر 65ء کی جنگ میں بھارت کسی بھی مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکا، نصرت مرزا ہم نے بھارتی نیوی کو مفلوج کردیاتھا، بمبئی کے سامنے ہماری آبدوز دشمن کو چیلنج کررہی تھی، کموڈور (ر) سید عبیداللہ
فضائی جنگ میں غیرجانبدار مبصرین کے مطابق ہم نے دشمن کے 75 طیارے تباہ کردیئے تھے، ایئر کموڈور (ر) زاہدالحسن
انیس سو پینسٹھء کی طرح آج بھی ہمیں سیکیورٹی خدشات سمیت مختلف مسائل کا سامنا ہے، پروفیسر ڈاکٹر عظمیٰ شجاعت
رپورٹ: زین العابدین
کراچی میں رابطہ فورم انٹرنیشنل کے زیراہتمام یوم دفاع کی مناسبت سے ”فتح مبین“ کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں سابق گورنر سندھ لیفٹیننٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر مہمان خصوصی تھے جبکہ پاک بحریہ کی نمائندگی کموڈور (ر) سید عبیداللہ کررہے تھے۔ ایئرفورس کے ایئرکموڈور (ر) زاہد الحسن موجود تھے۔ جامعہ کراچی یورپین اسٹیڈیز سینٹر کی ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر عظمی ٰ شجاعت اور آر ایف آئی کے ریسرچ ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر سید سمیع اللہ بھی موجود تھے۔ آر ایف آئی کی ریسرچ آفیسر وجیہ نجم نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ یوم دفاع کے موقع پر پاک فوج کی جاں بازی کا ذکر کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر نے کہا کہ 1948ء کہ میں ہماری فوج نے گلگت بلتستان اسکاؤٹس اور قبائل کی مدد سے نہ صرف اسے بلکہ آزاد کشمیر کا ایک تہائی حصہ بھی آزاد کروا لیا، یہاں تک کہ ہمارے جوان اور عوام سری نگر ایئرپورٹ تک پہنچ گئے تھے لیکن پھر ہماری پیش قدمی رک گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج ہمیشہ سے دشمن کی چال کو بھانپتے ہوئے خود کو کسی بھی حملے کے لئے تیار رکھتی ہے۔ 1965ء کی جنگ سے پہلے رن آف کچھ پر بھارت سے جھڑپ ہوچکی تھی، اسی وجہ سے جب بھارت نے 6 ستمبر 1965ء کو پیش قدمی کی تو پاکستانی افواج نے اس کا بھرپور دفاع کیا۔ 23دن جاری رہنے والی جنگ جب رکی تو ہم نے بھارت کے کئی علاقوں پر قبضہ کرلیا تھا اور بھارت کو اس جنگ میں بھاری جانی ومالی نقصان اٹھانا پڑا۔
رابطہ فورم انٹرنیشنل کے چیئرمین نصرت مرزا نے 1965ء کی جنگ کے پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس جنگ میں بھارت کسی بھی مقصد میں  کامیاب نہیں ہوا، بھارتی آرمی چیف کی لاہور کے جیم خانہ میں شراب پینے کی خواہش پوری نہ ہوسکی، پاکستان نے بھارت کو ہر میدان میں شکست دی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو ناکوچنے چبوا کر ذلت آمیز شکست دی اور وطن کی حفاظت کو یقینی بنایا۔
کموڈور (ر) سید عبیداللہ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1965ء کی جنگ میں پوری قوم فو ج کے ساتھ مل کر دشمن سے نبردآزما تھی، جس کا نتیجہ ہماری فتح کی صورت میں نکلا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی ایڈمرل کوہلی جو بعد میں بھارتی نیول چیف بھی بنے۔ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ ”دوارکا“ آپریشن پاکستان نیوی نے 320 کلومیٹر اندر آکر کیا، جس سے ہمارا مورال گر گیا۔ اس کا اثر فوج کے ساتھ عوام پر بھی پڑا۔ برطانوی مصنف نے اس حوالے سے لکھا ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے کامیاب نیوی کی جنگ آپریشن ”دوارکا“ تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس 7 جنگی جہاز تھے، دشمن ہم سے چار گنا زیادہ وسائل رکھتا تھا، ہم نے آپریشن سومنات کے چار اہم اہداف رکھے تھے، پہلا جنگ کو کشمیر پنجاب سے نکال کر دیگر محاذ تک لے جانا تھا تاکہ دشمن کی توجہ بٹے۔ دوسرا بھارتی نیوی کو تہہ وبالا کرنے کا تھا۔ ہماری سب میرین 4800 کلومیٹر دور بمبئی کے سامنے کھڑے ہو کر چیلنج کیا کہ سامنے آئیں۔ تیسرا ریڈار اسٹیشن کو تباہ کرنا تھا جو ہماری فورسز کے لئے پریشانی کا باعث بن سکتا تھا۔ چوتھا پاکستان نیوی گھر میں جاکر مارے گی تو فوج کے ساتھ عوام کا مورال بھی گر جائے گا اور ایسا ہی ہوا۔ یہ سب کچھ قوم اور فوج کے یکجا ہونے سے ممکن ہوسکا۔
ایئرکموڈور (ر) زاہدالحسن نے تاریخ اسلام پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جس طرح غزوات میں مسلمانوں کو فتوحات حاصل ہوئی تھیں۔ 6 ہجری میں رسالت مآبؐ نے صلح حدیبیہ کیا، اس وقت 1200 مسلمان تھے، 8 ہجری میں تعداد 14 ہزار ہوگئی، 10 ہجری میں (خطبہ حجۃ الوداع کے وقت) سوا لاکھ صحابہ کرامؓ تھے۔ اسی طرح 1965ء کی جنگ میں ہمارے جذبے اور ولولے کو تاریخ کے انہیں واقعات میں پروان چڑھایا۔ اسی بنا پر ہم نے اپنے دشمن کو عبرتناک شکست سے دوچار کیا تھا۔ انہوں نے پاکستانی فضائیہ کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے جنگ کی منظرکشی کی اور کہا کہ 1965ء کی جنگ میں  پاکستان کے 3 ایئربیس تھے، جہاں سے دشمن کے حملوں کو ناکام بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب بھارت نے فضائی پیش قدمی کی تو اسکواڈرن لیڈر سجاد حیدر نے ان کے حملے کو ناکام بناتے ہوئے دشمن کے طیاروں کو مار گرایا۔ سرگودھا ایئربیس پر دشمن نے 24 جنگی جہازوں سے حملہ کیا۔ ایم ایم عالم نے 5 طیاروں  کو ایک منٹ میں تباہ کرکے عالمی ریکارڈ قائم کیا، جسے تاحال کسی نے نہیں توڑا۔ دشمن کے کل 10 جہاز تباہ کئے تھے جبکہ اس حملے میں دشمن کے 15 جہاز تباہ ہوئے تھے، باقی بھاگ نکلے۔ پاکستان نے بھارت کو 1965ء کے بعد 27 فروری 2019ء کو بھی خوب مزہ چکھایا۔ ہم نے کم وسائل کے باوجود جدید جنگی سامان اور بہترین تربیت کو معیار بنا رکھا ہے، بھارت ناکامی کے باوجود جھوٹی کہانیاں  بیان کرتا ہے۔ دشمن نے آئندہ بھی کسی قسم کی بے وقوفی کی تو ماضی جیسا حال کریں گے۔
پروفیسر ڈاکٹر عظمیٰ شجاعت نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے موجودہ مسائل پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری نئی نسل کو اصلاف کی شاندار تاریخ سے سبق ملتے ہیں، پاکستان میں 18 سے 35 سال تک کی عمر کے سب سے بڑی آبادی ہے، ان نوجوانوں  کو ہمیں ملک کی ترقی اور سلامتی کے لئے استعمال کرنا چاہئے، ایسا اسی صورت میں ہوسکتا ہے کہ جب ہم ایک روٹ میپ تشکیل دیں اور اپنے اہداف کا تعین کریں۔ 21 ویں صدی میں سیکیورٹی کے مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔ ہمیں کلائمنٹ چینج، سیکیورٹی خطرات، فوڈز کی کمی، عدم استحکام جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ بڑھتی آبادی بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔ اسی مناسبت سے ہمیں وسائل اور پیداوار کو بھی بڑھانا ہوگا۔ ایک برطانوی مصنف کا کہنا ہے کہ ”مستقبل زندہ“ ہے۔ آج کام کریں گے تو کل اچھا ہوگا۔ چیلنجز سے نمٹنے کے لئے جذبہ بہت ضروری ہے، ہمیں ترجیحات کا تعین کرنا ہوگا۔ انہوں  نے کہا کہ مستقبل میں کامیابی کے لئے منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ لوگوں کو جوڑنے کی ضرورت ہے۔ سیمینار میں میڈیا سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہوئے۔ پروگرام کے اختتام پر مہمانوں کو شیلڈز بھی پیش کی گئیں۔

مطلقہ خبریں