اس بیماری سے ہلاکت کا امکان تو بہت کم ہے مگر طویل المعیاد مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔۔
ڈاکٹر سبین فاطمہ
چکن گونیا ایک ایسا وائرس ہے جو مچھروں کے ذریعے پھیلتا ہے اور ایک سے دوسرے فرد میں منتقل نہیں ہوسکتا۔ اسے اب تک دُنیا کے 60 سے زیادہ ممالک میں دریافت کیا جاچکا ہے۔ چکن گونیا سے متاثر مریضوں کی ہلاکت کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے مگر اس کی علامات کی شدت زیادہ ہوسکتی ہے جبکہ طویل المعیاد بنیادوں پر مختلف منفی اثرات کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔
علامات: مچھر کے کاٹنے کے بعد اس بیماری کی علامات 3 سے 7 دن کے دوران نظر آتی ہیں۔ یہ علامات مچھروں سے پھیلنے والی دیگر بیماریوں جیسے ڈینگی بخار سے ملتی جلتی ہوتی ہیں۔ بخار، جوڑوں میں تکلیف، سردرد، مسلز میں درد، خارش اور جوڑوں کے اردگرد سوجن وغیرہ چکن گونیا کی عام ترین علامات ہیں۔ مگر خسرہ جیسے دانے، قے اور متلی بھی اس کی ایسی علامات ہیں جن کا سامنا کم افراد کو ہوتا ہے۔
تشخیص: درحقیقت ڈینگی یا دیگر امراض سے ملتی جلتی علامات کے باعث چکن گونیا کی تشخیص صرف خون کے ٹیسٹ ہی ممکن ہوتی ہے۔ چونکہ ڈینگی بخار زیادہ جان لیوا مرض ہے جس کا علاج نہ ہو تو موت کا خطرہ 50 فیصد تک بڑھ جاتا ہے تو اس موسم میں بخار ہونے پر خون کا ٹیسٹ کرانا ضروری ہے جب مچھروں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔
علاج: اس وائرس سے اموات کی شرح محض 0.1 فیصد ہے مگر علامات بہت تکلیف دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔ بیشتر مریضوں کا بخار ایک ہفتے میں ٹھیک ہوجاتا ہے مگر جوڑوں میں تکلیف کا تسلسل کئی ماہ بلکہ ایک سال تک برقرار رہ سکتا ہے۔ چکن گونیا کے علاج کے لئے کوئی مخصوص دوا موجود نہیں، اس لئے ڈاکٹروں کی جانب سے آرام اور زیادہ پانی پینے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ البتہ بخار اور جوڑوں کی تکلیف میں کمی کے لئے ڈاکٹر مختلف ادویات تجویز کرسکتے ہیں۔ اس بیماری سے بچاؤ کے لئے ابھی کوئی ویکسین تیار نہیں ہوسکی مگر امریکا میں اس حوالے سے ایک ویکسین کی آزمائش کی جارہی ہے۔
اس کا نام چکن گونیا رکھنے کی وجہ کیا ہے؟ چکن گونیا کا لفظ افریقا کی Makonde زبان سے نکلا ہے جو سطح مرتفع Makonde میں بولی جاتی ہے، جہاں یہ مرض سب سے پہلے دریافت ہوا تھا۔ اس کا مطلب کمر جھکا کر چلنا ہے، جو مریض کے جوڑوں میں ہونے والی تکلیف کو دیکھتے ہوئے رکھا گیا۔
دُنیا کا سب سے بڑا قاتل جاندار کون؟
دُنیا کا سب سے خطرناک یا قاتل جاندار کون ہے؟ اگر تو آپ انسان کو ہی قرار دیتے ہیں تو بالکل غلط بلکہ بڑے بڑے جانوروں کے مقابلے ایک چھوٹا کیڑا سب سے مہلک ہتھیار ہوتا ہے۔ جی ہاں گر تو آپ شیر یا شارک وغیرہ سے ڈرتے ہیں تو جناب وہ ہم انسانوں کے لئے بہت زیادہ خطرناک نہیں، درحقیقت یہ بڑے بڑے جانور تو کچھ بھی نہیں مچھر سے بڑا قاتل جاندار کوئی نہیں۔ یہ بات بل گیٹس کے ایک پرانے بلاگ میں سامنے آئی تھی جس کا گراف بھی دُنیا کے امیر ترین شخص نے پیش کرکے بتایا تھا کہ کون سے جاندار اوسطاً ہر سال لوگوں کی جانیں لیتے ہیں۔ مچھر سالانہ 7 لاکھ سے زائد انسانوں کو قبر میں پہنچا دیتا ہے۔ بل گیٹس کا کہنا ہے کہ جب انسانوں کی ہلاکت کی بات آتی ہے تو سب جانور اور انسان خود مل کر بھی مچھروں کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ ملیریا ایسا مرض ہے جو مچھروں کے باعث پھیلنے والے امراض میں 50 فیصد سے زائد اموات کا باعث بنتا ہے اور یہ بھی اس وقت جب گزشتہ 15 سال کے دوران اس مرض سے ہلاکتوں کی شرح میں 37 فیصد کمی آئی ہے۔ ملیریا کے بعد ڈینگی بخار بھی ایشیا اور لاطینی امریکا میں بڑی تعداد میں اموات کا باعث بنتا ہے۔