گوادر ایئرپورٹ کا ورچوئل افتتاح، سیکیورٹی سمیت 13 مفاہمت کی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط
زاویہئ نگاہ رپورٹ
عوامی جمہوریہ چین کے وزیراعظم لی چیانگ کی 11 سال بعد تاریخی دورے پر پاکستان آمد پر انتہائی پُرتباک استقبال کیا گیا، بعدازاں دونوں ممالک کے مابین سیکیورٹی، تعلیم، زراعت، مواصلات، صنعت وتجارت، انسانی وسائل کی ترقی، سائنس و ٹیکنالوجی، کرنسی کے تبادلے سمیت متعدد شعبوں میں 13 مفاہمت کی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط ہوئے، گوادر ایئرپورٹ کا ورچوئل افتتاح بھی کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے بنیادی نوعیت کے تمام امور پر ایک دوسرے کی حمایت کا اعادہ کیا اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) فیز ٹو کی اعلیٰ معیار پر ترقی کیلئے عزم کا اظہار کیا۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کی اپنے محل وقوع کی وجہ سے اہم اسٹرٹیجک اہمیت ہے اور تجارت اور اقتصادی سرگرمیوں کا مرکز بن سکتا ہے، پاکستان وسط ایشیا کے لینڈ لاکڈ ممالک کو گوادر کی بندرگاہ تک رسائی دے کر بحرہند کے ذریعے پوری دنیا تک پہنچا سکتا ہے اور ایس سی او کے فورم کو خطے میں تجارت، سیاحت، تعاون اور کئی دیگر شعبوں کیلئے استعمال کرسکتا ہے۔ چینی وزیراعظم کے دورۂ پاکستان میں مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط اور شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے انعقاد سے ملکی معیشت میں استحکام آئے گا، بلاشبہ اس کا کریڈٹ وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی معاشی ٹیم کو جاتا ہے جن کی محنت کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت گروتھ کے راستے پر اپنے سفر کا آغاز کرچکی ہے۔ یہ عوامل پاکستان کے معاشی روشن مستقبل کی نوید سنا رہے ہیں۔ پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات تاریخی اہمیت کے حامل ہیں اور دونوں ممالک کی دوستی کو دُنیا بھر میں ایک مثال کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ یہ تعلقات 1950ء کی دہائی میں شروع ہوئے، پچاس کی دہائی سے آج تک دونوں ممالک نے سیاسی، اقتصادی اور دفاعی شعبوں میں ایک دوسرے کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان دوستی کی جڑیں تاریخی اور جغرافیائی حقائق میں پھیلی ہوئی ہیں۔ ساٹھ کی دہائی میں جب پاکستان نے چین کے ساتھ زمینی سرحدوں کے معاہدے پر دستخط کئے، یہ دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔ اس کے بعد سے دونوں ممالک نے مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا، جن میں دفاعی تعاون، انفرااسٹرکچر اور تجارت شامل ہیں۔ پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی تعلقات کی بنیاد چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) پر ہے، جو چین کے ”بیلٹ اینڈ روڈ“ منصوبے کا ایک اہم حصہ ہے، یہ منصوبہ پاکستان میں انفرااسٹرکچر، توانائی اور مواصلاتی شعبوں میں بہتری لانے کیلئے بنایا گیا ہے۔ سی پیک کے ذریعے پاکستان میں بڑے پیمانے پر سڑکیں، بجلی کے منصوبے اور صنعتی زونز تعمیر کئے گئے ہیں۔ یہ منصوبہ نہ صرف پاکستان کی اقتصادی ترقی کیلئے اہم ہے بلکہ چین کو بھی اپنی مصنوعات کی ترسیل کیلئے ایک مختصر راستہ فراہم کرتا ہے۔ دفاعی شعبے میں بھی پاکستان اور چین کے تعلقات انتہائی گہرے ہیں، دونوں ممالک نے مشترکہ فوجی مشقیں کی ہیں اور چین نے پاکستان کو جدید ہتھیاروں کی فراہمی کی ہے۔ چین نے پاکستان کو جدید ترین جنگی طیارے اور آبدوزیں فراہم کی ہیں۔ پاک چین تعلقات میں بہتری کے باوجود چند رکاوٹیں اور چیلنجز بھی موجود ہیں جو ان تعلقات کو متاثر کرسکتے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ تعلقات کبھی کبھار چین کے ساتھ تعلقات پر بھی اثرانداز ہوتے ہیں، کیونکہ چین اور بھارت کے درمیان بھی سرحدی تنازعات موجود ہیں۔ پاکستان کی معاشی مشکلات اور قرضوں کا بوجھ بھی دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک چیلنج ہے۔ چین پاکستان کی اقتصادی مدد کررہا ہے، سی پیک منصوبے کے تحت بلوچستان اور دیگر علاقوں میں جاری سیکیورٹی خطرات بھی ایک اہم چیلنج ہیں۔ دہشتگردی اور علیحدگی پسند تحریکوں کی وجہ سے ان علاقوں میں منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر ہورہی ہے مگر دونوں ممالک کی قیادت اور عوام کے درمیان دوستی اور تعاون کا عزم بہت مضبوط ہے، ان تعلقات کی اہمیت نہ صرف پاکستان اور چین کیلئے بلکہ پورے خطے کے استحکام اور ترقی کیلئے ضروری ہے۔