موجودہ حالات بتا رہے ہیں کہ برصغیر ایک خوفناک جنگ کی لپیٹ میں آنے والا ہے۔۔!
ڈاکٹر ایم اے عطاء اللہ خان
انسانی معاشرے میں پیش گوئیاں بھی اہمیت رکھتی ہیں، قرآن کریم، احادیث نبویہؐ، توریت، انجیل اور دیگر الہامی کتابوں میں بھی پیش آمدہ حالات کا ذکر ملتا ہے۔ ترقی یافتہ اور پس ماندہ دونوں اقوام میں پیش گوئیاں تاریخی حقیقت رکھتی ہیں۔ کاہن، نجومی، علم فلکیات کے ماہرین، علم الاعداد والے، دست شناس اور اسی طرح کے بہت سے لوگ پیش گوئیاں کرتے رہتے ہیں، کچھ درست ہوتی ہیں اور کچھ نادرست بھی ہوتی ہیں۔
ہر قسم اور ہر زبان میں پیش گوئیوں کا رواج پایا جاتا ہے، 650 سال قبل ایک بزرگ ولی سید نعمت اللہ شاہؒ نے بھی فارسی زبان میں منظوم پیش گوئیاں کی ہیں۔ یہ پیش گوئیاں کوئی دو ہزار سے زیادہ اشعار میں تھیں مگر اب صرف چند سو دستیاب ہیں، ماضی میں ان کی بہت سی پیش گوئیاں درست ثابت ہوئی ہیں۔ انگریز وائسرائے لارڈ کرزن نے نعمت اللہ ولی کی پیش گوئیوں کی اشاعت پر پابندی لگا دی تھی، کیونکہ ان پیش گوئیوں میں یہ درج ہے کہ انگریز سو سال حکومت کرکے ہندوستان کو دو حصوں میں تقسیم کرکے چلے جائیں گے، لیکن ان کے مکروفریب اور سازشوں سے برصغیر کی قسمت خراب رہے گی۔ نعمت اللہ شاہؒ کی یہ پیش گوئی حرف بہ حرف درست ثابت ہوئی ہے۔
نعمت اللہ شاہؒ کا اصل نام نورالدین تھا۔ آپ نجیب الطرفین سید تھے۔ آپ کے اجداد اعلیٰ روحانی مراتب پر فائز تھے۔ آپ شام کے شہر حلب میں پیدا ہوئے۔ بچپن سے علم اور روحانیت کے شائق تھے، آپ کو ابتدائی عمر سے سیاحت کا بہت شوق تھا، آپ نے عرب ممالک، ایران اور ہندوستان کے مختلف علاقوں کی سیاحت کی۔ مکہ مکرمہ میں آپ نے کر شیخ عبداللہ سے فیض حاصل کیا۔ علم دین اور علم الاخنار سے واقف تھے۔ ستارہ مریخ کے عامل اور علم صفر میں طاق تھے۔ ایران کے شہر کرمان میں آپ نے 105 سال کی عمر میں وصال فرمایا۔
اب ہم یہاں وہ پیش گوئیاں پیش کرتے ہیں جو تقسیم ہند کے بعد رونما ہوں گی
ترجمہ: وہ (انگریز) خود ہندوستان کو آزاد کردیں گے مگر ان کے مکروفریب سے لوگوں میں خونریز خلفشار پیدا ہوجائے گا۔
ترجمہ: ہر مسلمان اپنے ہی ملک میں پریشان ہوگا، بربادی اور مصیبت ان کی قسمت بن جائے گی۔
ترجمہ: اسکولوں اور کالجوں میں انگریزی تعلیم دی جائے گی، علم فقہ اور تفسیر سے غافل ہوجائیں گے۔
ترجمہ: بے تاج (ننگے سر) بادشاہ ہوں گے، بے وقوف لوگ حکومت کریں گے، ایسے فرمان (قانون) جاری کریں گے جو مہمل (عقل سے عاری) ہوں گے۔
ترجمہ: تو قاصیبوں (ججوں) کو جہالت کے عہدے پر دیکھے گا، وہ (جج) عام لوگوں سے مختلف بہانوں کے ذریعے رشوت لیں گے۔
ترجمہ: ایسے حالات میں ہند (بھارت) میں ہنگامہ شروع ہوجائے گا اور مشرکوں کے ملک میں فتنہ فساد برپا ہوجائے گا۔
نعمت اللہ شاہؒ کی پیش گوئی کے مطابق
تقسیم ہند کے بعد جو حالات پیدا ہوں گے وہ آج ہم دیکھ رہے ہیں، آج کے بادشاہ (حکمراں) بے تاج (ننگے سر) ہوتے ہیں، جاہل اور کم فہم حکمراں ہوں گے جو احمقانہ فیصلہ کریں گے، جج مختلف بہانوں سے رشوت لیں گے، مختصر یہ کہ جو حالات اس پیش گوئی میں دیئے گئے ہیں، وہ سب آج ہم دیکھ رہے ہیں۔ ایسے حالات کے نتیجے میں بھارت میں ہنگامے بڑے پیمانے پر شروع ہوں گے۔ آج کل بھارت میں جس انداز سے مودی حکومت بت پرستی کو رواج دے رہی ہے، رام راج کے قیام کی باتیں ہورہی ہیں، بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کا اظہار کیا جارہا ہے، یہ باتیں بھارت میں عن قریب پُرتشدد حالات پیدا کریں گے اور یہ غزوۂ ہند کا سبب بن جائیں گے۔
توصیف احمد خان نے ایک کتاب ”جب ہندوستان ختم ہوگا“ لکھی ہے۔ اس میں بڑی تفصیل سے غزوۂ ہند کے بارے میں احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے انہوں نے اظہارِخیال کیا ہے۔ اسے میں مختصراً یہاں قلم بند کرتا ہوں
آنحضرتؐ کے زمانے میں ہندوستان دو حصوں میں تقسیم تھا۔ (1) ہند (2) سند۔ اس زمانے میں دریائے سندھ کی پوری وادی، کشمیر سے بحیرۂ عرب کے ساحل تک کا پورا علاقہ سند (سندھ) کہلاتا تھا۔ آج اسے ہم پاکستان کہتے ہیں۔ رسول اکرمؐ کی پیش گوئی کے مطابق ہند (بھارت) سے سند (پاکستان) کی خرابی ہوگی اور چین کے ہاتھوں ہند (بھارت) کی تباہی ہوگی۔ موجودہ حالات بھی کچھ اس قسم کے ہیں کہ بھارت ایک طرف اور دوسری طرف پاکستان اور چین ہیں۔ یہ تینوں ملک حالتِ جنگ میں ہیں۔ تینوں کی فوجیں ایک دوسرے کے مقابل تیار کھڑی ہیں۔ یہ صورتِ حال کسی بھی وقت بڑی جنگ کا پیش خیمہ بن جائے گی، یہی غزوۂ ہند ہوگا، یہ جنگ بہت شدید ہوگی، ہوسکتا ہے کہ پہلے پاکستان کا کچھ نقصان ہو مگر بالآخر پورے بھارت پر مسلمان قابض ہوجائیں گے۔ نعمت اللہ شاہ ولی کے مطابق ترکیہ، ایران، افغانستان اور مشرق وسطیٰ سے آکر شریک ہوں گے۔ چین مسلمانوں کے ساتھ ہوگا۔ اس غزوہ کے بعد بقول نعمت شاہؒ
ترجمہ: دین و ایمان کے تمام بدخواہ ہلاک ہوجائیں گے اور پورا ہندوستان ہندوانہ رسم یعنی بت پرستی سے پاک ہوجائے گا۔(واللہ عالم بالصواب)
توصیف احمد خان اپنی کتاب کے صفحہ 114 پر لکھتے ہیں کہ یہ فتح مسلمانوں کو تھالی میں رکھ کر پیش نہیں کردی جائے گی بلکہ اس کے لئے انہیں بے انتہا قربانی دینی ہوگی۔ اس فتح سے پہلے شاہ صاحب کی پیش گوئی کے مطابق دریائے اٹک (دریائے سندھ) کا فرون کے خون سے سرخ ہوجائے گا۔ چترال، نانگا پربت، بیجنگ پر شدید لڑائی ہوگی۔ تبت میں میدانِ جنگ بنے گا۔ یہ جنگ بہت خون ریز ہوگی۔ میرا قیاس ہے کہ بھارت مغربی ممالک کی شہ پر کوئی احمقانہ اقدام کرے گا۔ بی بی سی کے مطابق اس وقت بھارت اتنا اسلحہ جمع کر چکا ہے کہ جتنا اسلحہ کوئی ملک حالتِ جنگ میں رکھتا ہے۔ مودی نے جس انداز سے رام مورتی کی پوجا کی ہے اور رام راج قیام کی باتیں کررہا ہے، اس سے کوئی بعید نہیں کہ وہ اپنی تباہی کا سامان خود کرلے۔
شاہ ولی اللہ اپنے زمانے کے بہت بڑے عالم تھے۔ وہ انگریزوں کے قابض ہونے سے قبل وصال پا چکے تھے۔ ان کے بڑے صاحبزادے شاہ عبدالعزیز بقید حیات تھے جب انگریز دلی پر قابض ہوئے۔ شاہ ولی اللہ جب حرمین شریف کی زیارت کے لئے گئے ہوئے تھے تو وہاں انہوں نے عالم کشف میں دیکھا کہ پورا ہندوستان کافروں کے قبضے میں چلا جاتا ہے۔ اس سے اللہ تعالیٰ کو جلال آجاتا ہے اور یہ جلال ساری دُنیا کے مسلمانوں میں سرایت کر جاتا ہے۔ وہ ہندوستان کی مغربی سرحد پر جمع ہوجاتے ہیں، وہاں عرفات کا منظر ہوتا ہے۔ یعنی ہر قوم اور ہر نسل کے مسلمان جمع ہوجاتے ہیں اور سارا ہندوسستان فتح کر لیتے ہیں۔
موجودہ حالات بتا رہے ہیں کہ برصغیر ایک خوفناک جنگ کی لپیٹ میں آنے والا ہے۔ ہمالہ کے ساتھ ساتھ بھارت اور چین کی فوجیں تیار کھڑی ہیں۔ گلگت بلتستان پر قبضے کا بھارت دعویٰ کررہا ہے۔ سی پیک کی شاہراہ سے بھارت سمیت پورا مغرب سیخ پا ہے۔ ایسے حالات میں جنگ ناگزیر ہے۔ سورج کی تابکار لہریں عروج پر ہیں۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ سورج کی تابکار لہریں عروج پر ہوں تو اس کا اثر الیکٹرونک آلات کے ساتھ ساتھ انسانی دماغ پر بھی ہوتا ہے۔ 2024ء تا 2026ء سورج کی لہریں عروج عروج پر ہوں گی جس کے سبب جنگ کے جذبات بھی عروج پر ہوں گے، جس کے نتیجے میں تیسری عالمی جنگ پیدا ہوسکتی ہے۔