فہمیدہ یوسفی
پاکستان کی دفاعی صنعت نے ایک اور تاریخی کامیابی حاصل کی ہے، جس کا مظاہرہ کراچی میں منعقدہ بین الاقوامی دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024ء میں ہوا۔ اس نمائش نے نہ صرف پاکستان کی دفاعی خودانحصاری کو نمایاں کیا بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی اہمیت کو مزید اُجاگر کیا۔ پاکستان میں آئیڈیاز کا آغاز 2000ء میں ہوا، جب پہلی بار انٹرنیشنل ڈیفنس ایگزیبیشن اینڈ سیمینار منعقد ہوا۔ یہ ایونٹ ہر دو سال بعد منعقد ہوتا ہے اور دُنیا بھر کے دفاعی ماہرین، سرمایہ کاروں اور حکومتی وفود کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔
ابتدائی طور پر آئیڈیاز میں محدود پیمانے پر شرکت ہوئی لیکن وقت کے ساتھ اس نمائش نے اپنی وسعت اور معیار کو بلند کیا۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے پاکستان نے اپنی دفاعی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی مصنوعات کو عالمی مارکیٹ میں پیش کیا۔ اس سال نمائش کا 12 واں ایڈیشن پہلے سے زیادہ منظم اور متاثر کن تھا۔ کراچی کے ایکسپو سینٹر میں منعقدہ اس ایونٹ میں 55 ممالک کے 557 وفود شریک ہوئے۔ 224 مقامی اور 333 بین الاقوامی کمپنیوں نے جدید ترین دفاعی سازوسامان اور ٹیکنالوجیز کے اسٹالز لگائے۔
پاکستانی ساختہ ہتھیار، ٹینک اور ڈرونز، خاص طور پر ”شہپر“ اور ”حیدر“، مرکزِ نگاہ رہے۔ شہپر ڈرون کی خصوصیات، جیسے 40 گھنٹے کی مسلسل پرواز اور 1600 کلوگرام بارود لے جانے کی صلاحیت، عالمی خریداروں کے لئے بے حد متاثر کن ثابت ہوئیں۔ آئیڈیاز 2024ء نے کئی بین الاقوامی معاہدوں کی بنیاد رکھی۔ ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا نے چین کی کمپنی نورینکو کے ساتھ معاہدہ کیا جبکہ چناب انجینئرنگ ورکس نے پاکستانی دفاعی صنعت میں تعاون بڑھانے کے لئے شراکت داری کی۔ ان معاہدوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کی دفاعی صنعت عالمی مارکیٹ میں اپنے قدم جما رہی ہے۔ یہ شراکت داری ملکی معیشت کو مضبوط کرنے اور تکنیکی ترقی کے فروغ کے لئے اہم ہیں۔
نمائش کے دوران پاک فضائیہ نے نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے اس موقع پر ابھرتے ہوئے ٹیلنٹ کو پروان چڑھانے اور مقامی صنعتوں کی حوصلہ افزائی پر زور دیا۔ اسی طرح پاکستان کے پہلے میری ٹائم سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک کی گراؤنڈ بریکنگ تقریب بھی منعقد ہوئی۔ نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف نے اس جدید تحقیقی مرکز کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ پارک پاکستان کے بحری وسائل کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
آئیڈیاز 2024ء کا ایک اور شاندار پہلو کراچی شو تھا، جہاں پاک فوج، بحریہ اور فضائیہ نے اپنی جدید صلاحیتوں کا عملی مظاہرہ کیا۔ پاک فضائیہ کے JF-17 تھنڈر اور F-16 طیاروں کی فلائی پاسٹ نے شرکاء کو مسحور کردیا۔ پاک بحریہ کے سی کنگ ہیلی کاپٹرز اور ایس ایس جی کمانڈوز کے مظاہرے نے دنیا کو پاکستان کی دفاعی مہارت کا قائل کردیا۔ پاکستان کی دفاعی صنعت نے گزشتہ برسوں میں غیرمعمولی ترقی کی ہے۔ 2022ء کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان نے 2.30 ملین ڈالر مالیت کے دفاعی سازوسامان دُنیا کے مختلف ممالک کو برآمد کئے۔ ان مصنوعات کے خریداروں میں ترکیہ، برطانیہ اور جرمنی جیسے ممالک شامل ہیں، جو خود جدید ٹیکنالوجی کے حامل ہیں۔ شہپر ڈرون، شہیر 3 اور حیدر ٹینک جیسے آلات، جو مقامی سطح پر تیار کئے گئے ہیں، نہ صرف ملکی خودانحصاری کی علامت ہیں بلکہ عالمی مارکیٹ میں بھی اپنی جگہ بنا رہے ہیں۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھی نمائش کا دورہ کیا اور ملکی و بین الاقوامی نمائش کنندگان کے ہتھیاروں کا مشاہدہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ نمائش پاکستان کے دفاعی شعبے میں خودانحصاری کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
آئیڈیاز 2024ء نے دُنیا کو ایک بار پھر یہ پیغام دیا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، لیکن اپنی دفاعی صلاحیتوں میں کسی سے پیچھے نہیں۔ وزیردفاع خواجہ آصف نے افتتاحی تقریب میں کہا کہ پاکستان عالمی امن کے لئے ایک ذمہ دار ریاست ہے اور اپنی دفاعی ضروریات کے ساتھ ساتھ امن کی خواہش بھی رکھتا ہے۔ آئیڈیاز 2024ء نہ صرف پاکستان کی دفاعی صنعت کی ترقی کا مظہر ہے بلکہ ملکی معیشت اور بین الاقوامی تعلقات کو بھی مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ ایونٹ پاکستان کی تکنیکی مہارت، خودانحصاری اور عالمی تعاون کے عزم کی علامت ہے۔ پاکستان، جو کبھی دفاعی سازوسامان کے لئے بیرونی امداد پر انحصار کرتا تھا، آج اپنی جدید ٹیکنالوجی اور صلاحیتوں کی وجہ سے دنیا میں نمایاں مقام حاصل کرچکا ہے۔ آئیڈیاز جیسے پلیٹ فارمز اس ترقی کی بنیاد فراہم کرتے ہیں اور مستقبل کی مزید کامیابیوں کے لئے راستہ ہموار کرتے ہیں۔
آئیڈیاز کی ایک اور خاص بات پاکستان کے بنائے جانے والا پہلے نجی لانگ رینج تھری ڈی سرویلنس ریڈار کی لانچنگ تھی۔ ریڈار کی رینج 350 کلومیٹر ہے، اس موقع پر منتظم اویس رؤف نے صحافیوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ریڈار فضائی نگرانی میں ایک بریک تھرو ثابت ہوگا، منتظمین کے مطابق یہ ریڈار این آر ٹی سی اور بلیو سرج کے تعاون سے بنا ہے، یہ پاکستان کے کمپری ہینسو ایئر ڈیفنس میں گریٹ بریک تھرو بنے گا۔ ریڈار کو بلیو سرج پرائیویٹ لمیٹڈ نے بنایا اور چار سال سے اس منصوبے پر کام جاری تھا، بالآخر پاکستان نے اس شعبے میں خودمختاری حاصل کرلی، اس ریڈار سے نہ صرف پاکستان کی فورسز مستفید ہوں گی بلکہ غیرملکی مندوبین نے بھی اس میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ اس موقع پر ریڈار دیکھنے والے ماہرین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ریڈار کی تعریف کرتے ہوئے اسے دفاعی شعبے میں ایک اہم پیشرفت قرار دیا ہے۔