شہزاد علی شاہ
رمضان المبارک کا مقدس مہینہ ساری دنیا کے لئے ہمیشہ سے ہی روحانیت، ایثار اور محبت کا پیغام لے کر آتا ہے، یہ وہ وقت ہوتا ہے جب دل نرم ہوجاتے ہیں، روحیں پاکیزہ ہوتی ہیں، اور انسانیت کے درمیان محبت اور اخوت کے جذبات فروغ پاتے ہیں، ایسے ہی ایک روح پرور واقعہ اس رمضان میں ملک کے معروف دستاویزی فلم ساز ادارے ’’دی امیجز پاکستان پروڈکشن‘‘ کی ایک دستاویزی فلم ’’عالمی پیغام امن‘‘ کی شوٹنگ کے دوران پیش آیا، جو نہ صرف دل کو چھو گیا بلکہ بین المذاہب ہم آہنگی کی ایک زندہ مثال بھی بن گیا۔
شوٹنگ کے دوران جب افطاری کا وقت قریب آیا تو شوٹنگ ٹیم نے روزہ افطار کرنے کی تیاری کی، لیکن اس بار افطاری کا اہتمام کچھ خاص تھا، عالمی سطح کی سکھوں کی دوسری بڑی تنظیم ’’پاکستان سکھ گوردوارہ پر بندھک کمیٹی‘‘ کے سابق سیکریٹری جنرل سردار وکاش سنگھ خالصہ نے شوٹنگ ٹیم کے لئے کلفٹن کراچی میں اپنی رہائش گاہ پر روزہ افطاری کا پُرتکلف اہتمام کیا تھا، یہ منظر نہ صرف دیدنی تھا بلکہ اس میں ایک گہرا پیغام پنہاں تھا۔
سکھ برادری کے رہنما نے نہ صرف افطاری کا انتظام کیا بلکہ خود بھی اس موقع پر شوٹنگ ٹیم کے ساتھ موجود رہے، اور ساتھ ہی ہندو کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ماہر تعلیم وجیت کمار جو کراچی کے مشہور و معروف قدیم گورنمنٹ کالج ایس ایم سائنس کالج کے پرنسپل بھی ہیں موجود تھے، محترم سردار وکاش سنگھ خالصہ اور محترم وجیت کمار دونوں نے اپنے ہاتھوں سے روزہ داروں کو کھجور اور پانی پیش کیا، سردار صاحب اور ان کی زوجہ محترمہ نے افطاری کی میز پر مختلف قسم کی ریفریشمنٹ کا اہتمام کیا تھا، یہ منظر دیکھ کر فلم شوٹنگ ٹیم ممبران کے دل میں ایک خوشگوار حیرت اور گرمجوشی کے جذبات پیدا ہوگئے۔
یہ واقعہ صرف ایک افطاری کا اہتمام نہیں تھا، بلکہ یہ ایک بین المذاہب محبت، اخوت اور انسانیت کی عکاسی تھا، اس میں مذہبی تفریق کے بجائے اتحاد اور ہم آہنگی کا پیغام تھا، سکھ برادری کے رہنما کے اس عمل نے یہ ثابت کردیا کہ محبت، خلوص اور ایثار کسی مذہب یا فرقے کی قید میں نہیں ہوتے، یہ ایک ایسا جذبہ ہے جو ہر دل میں بسا ہوا ہے، بس اسے نکھارنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس واقعہ نے ہمیں یہ سبق دیا کہ اگر ہم چاہیں تو اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور احترام سے رہ سکتے ہیں، یہ رمضان المبارک کا حقیقی پیغام ہے کہ ہم اپنے اردگرد کے لوگوں کے ساتھ ہمدردی، محبت، اور ایثار کا رویہ اپنائیں۔
اس افطاری کے موقع پر سردار وکاش سنگھ خالصہ اور جناب وجیت کمار کی جانب سے جو محبت اور خلوص کا مظاہرہ ہوا، وہ نہ صرف دل کو چھو گیا بلکہ یہ ایک ایسا پیغام تھا جو ہمیں یاد دلاتا ہے کہ انسانیت سب سے بڑا مذہب ہے، ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے اردگرد کے لوگوں کے ساتھ محبت اور احترام کا رویہ اپنائیں اور ایک بہتر معاشرے کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کریں۔
یہ واقعہ ہمیں یہ بھی یاد دلاتا ہے کہ رمضان المبارک صرف روزہ رکھنے کا مہینہ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک ایسا وقت ہے جب ہمیں اپنے اندر کے نرم احساسات، خلوص، محبت اور ہمدردی کو اجاگر کرنا چاہئے، اس رمضان میں ہمیں یہ عہد کرنا چاہئے کہ ہم نہ صرف اپنے لئے بلکہ دوسروں کے لئے بھی امن، محبت اور خوشحالی کی دعا کریں۔
یہ واقعہ ایک زندہ مثال ہے کہ جب ہم ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور احترام سے پیش آتے ہیں تو ہماری دنیا ایک بہتر اور پُرامن جگہ بن سکتی ہے، رمضان المبارک کا یہ پیغام ہمیں ہمیشہ یاد رہے کہ محبت اور امن ہی وہ واحد راستہ ہے جو ہمیں ایک دوسرے کے قریب لاتا ہے اور ہماری زندگیوں کو روشن کرتا ہے۔