محمد نوازشریف اپنے وفاقی وزیرخزانہ ،وزیرریلوے ، وزیرمملکت برا ئے انفارمیشن ،وزیرمنصوبہ بندی ،ٹیکنا لوجی اور مشیربرائے امورخارجہ کے علاوہ چا روں صوبوں کے وزرا ئے اعلٰی اور اپنے اہلِ خا نہ کے ہمرا ہ چین میں ہونے والے دوروزہ اجلاس بیلٹ اینڈ روڈ(ایک پٹی ایک شاہراہ (اوبور) فورم برا ئے بین الاقوامی ترقی میں شرکت اور چین کے تعاون سے پاکستان میں دیگر ترقیاتی منصوبوں کا معاہدہ کر نے کے لئے اپنے جگری دوست مُلک چین روانہ ہوئے چین میں ہونے والے اِس دوروزہ اجلاس کی اہم ترین اور منفرد بات یہ ہے کہ اِس اجلاس میں 29سربراہانِ مملکت اور حکومت شریک تھے ۔تا ہم اِس موقع پر سب سے زیادہ حو صلہ افزاامر یہ رہا کہ اب تک کے مُلکی اور عالمی سطح کے فورمزمیں وزیرا عظم کے کئے جا نے والے خطا بات میں سے چین میں دوروزہ ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم نوازشریف کا کیا جا نے والا خطاب اپنی نوعیت کا اہم ترین اور جامع خطاب تصور کیا گیااِس میں شک نہیں کہ وزیراعظم کے اِس خطاب کا سارا کریڈٹ وزیراعظم سے کہیں زیادہ اِن کا یہ خطا ب لکھنے والے کے سر جاتا ہے۔
یقیناچین میں وزیراعظم نوازشریف نے جو خطاب کیا ہے آنے والے وقتوں میں اِس خطا ب کے مثبت ثمرات پاکستان کی جھولی میں بھی ضرورپڑیں گے ہرچند کہ جس وقت یہ سطور صفحہ قرطاس پر رقم کی جاتی رہی ہیں تواُس وقت بھی وزیراعظم اپنے رفقائے کار کے ہمرا ہ چین ہی میں موجود تھے جہاں سے متواتر بہت سی حوصلہ افزاء خبریں آتی رہیں تو وہیں بے شمار ایسی بھی قابل تعریف اور قابلِ ستائش خبریں بھی ملتی ر ہیں کہ جن کامجھے یہاں تذکرہ کرنا بہت ضروری ہے جیسے کہ اُن دِنوں چین کے دارالحکومت بیجنگ میں وزیراعظم نوازشریف کی سربراہی میں پاکستانی وفد اور اعلیٰ چینی قیادت کے درمیان ہو نے والی ملاقاتوں کے دوران کئی اپنی نوعیت کے اہم ترین ترقیاتی منصوبوں سمیت مالی اور تکنیکی تعاون کے معاہدوں پر بھی دستخط کئے گئے جن میں گوادر ائیر پورٹ،ایم ایل ون شاہر کی اَپ گریڈیشن، بھاشا ڈیم، ایسٹ بے ایکسپریس وے ، حویلیاں ڈرائی پورٹ کی تعمیراور بہت سے کم قیمت منصوبوں کے علاوہ ریلوے ٹریک سے متعلق بھی منصوبے خاصی اہمیت کے حامل تصورکئے گئے ہیں۔
محمد نوازشریف اپنے وفاقی وزیرخزانہ ،وزیرریلوے ، وزیرمملکت برا ئے انفارمیشن ،وزیرمنصوبہ بندی ،ٹیکنا لوجی اور مشیربرائے امورخارجہ کے علاوہ چا روں صوبوں کے وزرا ئے اعلٰی اور اپنے اہلِ خا نہ کے ہمرا ہ چین میں ہونے والے دوروزہ اجلاس بیلٹ اینڈ روڈ(ایک پٹی ایک شاہراہ (اوبور) فورم برا ئے بین الاقوامی ترقی میں شرکت اور چین کے تعاون سے پاکستان میں دیگر ترقیاتی منصوبوں کا معاہدہ کر نے کے لئے اپنے جگری دوست مُلک چین روانہ ہوئے چین میں ہونے والے اِس دوروزہ اجلاس کی اہم ترین اور منفرد بات یہ ہے کہ اِس اجلاس میں 29سربراہانِ مملکت اور حکومت شریک تھے ۔تا ہم اِس موقع پر سب سے زیادہ حو صلہ افزاامر یہ رہا کہ اب تک کے مُلکی اور عالمی سطح کے فورمزمیں وزیرا عظم کے کئے جا نے والے خطا بات میں سے چین میں دوروزہ ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم نوازشریف کا کیا جا نے والا خطاب اپنی نوعیت کا اہم ترین اور جامع خطاب تصور کیا گیااِس میں شک نہیں کہ وزیراعظم کے اِس خطاب کا سارا کریڈٹ وزیراعظم سے کہیں زیادہ اِن کا یہ خطا ب لکھنے والے کے سر جاتا ہے۔
یقیناچین میں وزیراعظم نوازشریف نے جو خطاب کیا ہے آنے والے وقتوں میں اِس خطا ب کے مثبت ثمرات پاکستان کی جھولی میں بھی ضرورپڑیں گے ہرچند کہ جس وقت یہ سطور صفحہ قرطاس پر رقم کی جاتی رہی ہیں تواُس وقت بھی وزیراعظم اپنے رفقائے کار کے ہمرا ہ چین ہی میں موجود تھے جہاں سے متواتر بہت سی حوصلہ افزاء خبریں آتی رہیں تو وہیں بے شمار ایسی بھی قابل تعریف اور قابلِ ستائش خبریں بھی ملتی ر ہیں کہ جن کامجھے یہاں تذکرہ کرنا بہت ضروری ہے جیسے کہ اُن دِنوں چین کے دارالحکومت بیجنگ میں وزیراعظم نوازشریف کی سربراہی میں پاکستانی وفد اور اعلیٰ چینی قیادت کے درمیان ہو نے والی ملاقاتوں کے دوران کئی اپنی نوعیت کے اہم ترین ترقیاتی منصوبوں سمیت مالی اور تکنیکی تعاون کے معاہدوں پر بھی دستخط کئے گئے جن میں گوادر ائیر پورٹ،ایم ایل ون شاہر کی اَپ گریڈیشن، بھاشا ڈیم، ایسٹ بے ایکسپریس وے ، حویلیاں ڈرائی پورٹ کی تعمیراور بہت سے کم قیمت منصوبوں کے علاوہ ریلوے ٹریک سے متعلق بھی منصوبے خاصی اہمیت کے حامل تصورکئے گئے ہیں۔
محمد نوازشریف اپنے وفاقی وزیرخزانہ ،وزیرریلوے ، وزیرمملکت برا ئے انفارمیشن ،وزیرمنصوبہ بندی ،ٹیکنا لوجی اور مشیربرائے امورخارجہ کے علاوہ چا روں صوبوں کے وزرا ئے اعلٰی اور اپنے اہلِ خا نہ کے ہمرا ہ چین میں ہونے والے دوروزہ اجلاس بیلٹ اینڈ روڈ(ایک پٹی ایک شاہراہ (اوبور) فورم برا ئے بین الاقوامی ترقی میں شرکت اور چین کے تعاون سے پاکستان میں دیگر ترقیاتی منصوبوں کا معاہدہ کر نے کے لئے اپنے جگری دوست مُلک چین روانہ ہوئے چین میں ہونے والے اِس دوروزہ اجلاس کی اہم ترین اور منفرد بات یہ ہے کہ اِس اجلاس میں 29سربراہانِ مملکت اور حکومت شریک تھے ۔تا ہم اِس موقع پر سب سے زیادہ حو صلہ افزاامر یہ رہا کہ اب تک کے مُلکی اور عالمی سطح کے فورمزمیں وزیرا عظم کے کئے جا نے والے خطا بات میں سے چین میں دوروزہ ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم نوازشریف کا کیا جا نے والا خطاب اپنی نوعیت کا اہم ترین اور جامع خطاب تصور کیا گیااِس میں شک نہیں کہ وزیراعظم کے اِس خطاب کا سارا کریڈٹ وزیراعظم سے کہیں زیادہ اِن کا یہ خطا ب لکھنے والے کے سر جاتا ہے۔
یقیناچین میں وزیراعظم نوازشریف نے جو خطاب کیا ہے آنے والے وقتوں میں اِس خطا ب کے مثبت ثمرات پاکستان کی جھولی میں بھی ضرورپڑیں گے ہرچند کہ جس وقت یہ سطور صفحہ قرطاس پر رقم کی جاتی رہی ہیں تواُس وقت بھی وزیراعظم اپنے رفقائے کار کے ہمرا ہ چین ہی میں موجود تھے جہاں سے متواتر بہت سی حوصلہ افزاء خبریں آتی رہیں تو وہیں بے شمار ایسی بھی قابل تعریف اور قابلِ ستائش خبریں بھی ملتی ر ہیں کہ جن کامجھے یہاں تذکرہ کرنا بہت ضروری ہے جیسے کہ اُن دِنوں چین کے دارالحکومت بیجنگ میں وزیراعظم نوازشریف کی سربراہی میں پاکستانی وفد اور اعلیٰ چینی قیادت کے درمیان ہو نے والی ملاقاتوں کے دوران کئی اپنی نوعیت کے اہم ترین ترقیاتی منصوبوں سمیت مالی اور تکنیکی تعاون کے معاہدوں پر بھی دستخط کئے گئے جن میں گوادر ائیر پورٹ،ایم ایل ون شاہر کی اَپ گریڈیشن، بھاشا ڈیم، ایسٹ بے ایکسپریس وے ، حویلیاں ڈرائی پورٹ کی تعمیراور بہت سے کم قیمت منصوبوں کے علاوہ ریلوے ٹریک سے متعلق بھی منصوبے خاصی اہمیت کے حامل تصورکئے گئے ہیں۔