Monday, May 20, 2024
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

بھارت کا غیر محفوظ جوہری مواد

این ٹی آئی انڈیکس نے جوہری، تابکاری سلامتی کی درجہ بندی کا اجرا کردیا، این ٹی آئی انڈیکس رپورٹ کے مطابق پاکستان جوہری مواد کی سیکیورٹی امور میں 19 ویں نمبر پر براجمان ہے، پاکستان کے بعد ہندوستان، ایران اور شمالی کوریا کا درجہ ہے
پروفیسر ڈاکٹر مہ جبین خان
این ٹی آئی انڈیکس نے جوہری، تابکاری سلامتی کی درجہ بندی کا اجرا کردیا ہے۔ این ٹی آئی انڈیکس رپورٹ کے مطابق پاکستان جوہری مواد کی سیکیورٹی امور میں 19 ویں نمبر پر براجمان ہے، پاکستان کے بعد ہندوستان، ایران اور شمالی کوریا کا درجہ ہے۔ پاکستان رواں سال 3 مزید پوائنٹس حاصل کرکے جوہری مواد کی سلامتی میں اسکور 49 پر پہنچا، پاکستان نے 2020ء کے مقابلے میں 3 پوائنٹس، 2012ء کے مقابلے میں 18 پوائنٹس بہتری دکھائی، ہندوستان میں جوہری سلامتی کو درپیش خطرات کے باعث اسکور جوں کا توں یعنی 40 رہا، جوہری تنصیبات کی سلامتی میں پاکستان 47 میں سے 32 ویں نمبر پر رہا ہے۔ امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل تھریٹ انڈیکس کے نام سے ایک ادارہ قائم ہے۔ جو دُنیا کے 170 ممالک کے جوہری ہتھیاروں کی حفاظت، ان کے پھیلاؤ اور عدم پھیلاؤ پر تحقیق کرتا ہے۔ بعد از تحقیقات یہ ادارہ ایک رپورٹ شائع کرتا ہے، جس میں اس بات کی نشاندہی کی جاتی ہے کہ کس ملک کے ایٹمی ہتھیار زیادہ محفوظ ہیں اور کس ملک کا حفاظتی انتظام ناقص ہے۔ اس ادارے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے حفاظتی انتظام میں 3 پوائنٹس بہتری آئی ہے جبکہ 2012ء کے مقابلے میں 18 پوائنٹس بہتری آنے کے ساتھ اس وقت پاکستان کا اسکور 49 ہو چکا ہے، ماضی میں یہی این ٹی آئی تھا، جس نے کئی بار پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے دہشت گردوں کے ہاتھ لگنے کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا۔
پاکستان کے مقابلے میں بھارت کا اسکور ابھی بھی 40 ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ بھارت کا ایٹمی ہتھیاروں کی حفاظت کا انتظام نہ صرف ناقص ہے بلکہ کسی وقت بھی انتہاپسند ہندو اس پر قبضہ کرسکتے ہیں۔ جس کے بعد دُنیا میں تباہی آئے گی۔ پاکستان نے 1970ء کے وسط میں ایٹمی صلاحیت حاصل کرنے کے لئے یورینیم کی افزودگی کا پروگرام شروع کیا۔ جس کا مقصد پاکستان کی بھارت کے ساتھ جاری کشمکش تھی۔ پاکستان نے تمام تر حفاظتی انتظامات کے تحت اس پر کام جاری رکھا اور ایٹمی دھماکے کرنے میں پہل نہیں کی لیکن جیسے ہی بھارت نے ایٹمی تجربات کئے تو پاکستان نے بھی اس کے جواب میں ایٹمی طاقت بننے کا اعلان کردیا۔ پاکستان اسلامی دنیا کی واحد ایٹمی پاور بنی تھی اسی بنا پر اسے مختلف ناموں سے پکارا گیا۔ پھر جب ماضی قریب میں ملک بھر میں بدامنی تھی، مختلف شہروں میں دہشت گرد دندناتے پھر رہے تھے۔ سابق قبائلی علاقوں میں اور سوات میں حکومت کی گرفت کمزور ہوچکی تھی۔ تب دُنیا بھر سے یہ آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی تھیں کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے شدت پسندوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔ مگر پاکستان نے ان لوگوں کو منہ توڑ جواب دینے کے لئے ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں ایسے فول پروف انتظامات کئے کہ آج پوری دُنیا اس کی معترف ہے۔
پاکستان نے ان تمام تحفظات کو دیکھتے ہوئے اپنے جوہری پروگرام کے لئے ایک خصوصی اٹامک اسٹرٹیجک پلان ڈویژن فورس قائم کی ہے۔ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی دو بنیادی جہتیں ہیں۔ ایک اس کا استعمال پُرامن مقاصد کے لئے کرنا اور دوسرا اس کا اسٹرٹیجک پہلو ہے۔ ابھی تک پاکستان این پی ٹی کا حصہ نہیں ہے، اس لئے اس کے پُرامن مقاصد کے لئے استعمال ہونے والا پہلو انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی نگرانی میں ہوتا ہے۔ پاکستان کی ناقابل تسخیر قومی سلامتی کی بنیاد اور تیز رفتار سماجی و اقتصادی پیشرفت کا ایک انمول ذریعہ ہے۔ 25 برسوں میں پاکستان نے ایک مضبوط آپریشنل صلاحیت کو برقرار رکھا ہے جس کے ساتھ جوہری حفاظت کا ایک بے عیب نظام ہے۔ ایک ذمہ دار جوہری ریاست کے طور پر پاکستان کی ساکھ بین الاقوامی سطح پر مستحکم ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ، فعال جوہری سفارت کاری نے پاکستان کی تحمل اور ذمہ داری کی پالیسیوں کو بین الاقوامی سطح پر پیش کیا ہے۔ پاکستان کے ایٹمی تجربات کے بعد ہی جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بحال ہوا تھا۔ پاکستان کی جوہری صلاحیت نے نہ صرف قومی سلامتی کو بڑھایا ہے بلکہ اس نے ایک بڑے اور طاقتور مخالف بھارت کی جارحیت کے خلاف اپنی بقا کو یقینی بنایا ہے۔ برسوں کے دوران، پاکستان نے ایک مضبوط کمانڈ اینڈ کنٹرول ڈھانچہ، سخت برآمدی کنٹرول قانون، قواعد و ضوابط اور ایک قومی جوہری تحفظ اور سلامتی کا نظام تیار کیا، جو بین الاقوامی قوانین اور بہترین طریقوں کے مطابق ہے۔ اسی بنا پر پاکستان کا ایٹمی پروگرام امن، استحکام اور ترقی کا ضامن ہے۔ آج پوری دُنیا پاکستان کے جوہری پروگرام کے بانیوں کو سیاسی، سائنسی، اسٹرٹیجک اور سفارتی طور پر خراج تحسین پیش کرتی ہے، جن کے اجتماعی عزم، سیاسی دانشمندی، ویژن اور سائنسی مہارت نے آج پاکستانیوں کو بیرونی جارحیت کے خوف کے بغیر نسبتاً امن اور استحکام کے ماحول میں جینے اور سانس لینے کا موقع دیا ہے۔ بلکہ ایک بڑے دشمن کو اپنی حد میں رہنے کا سبق بھی سکھایا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو پاکستان کی دفاعی صلاحیتیں متوازن ہیں اور یہ زمینی، فضائی اور سمندری افواج پر مشتمل ہے، جو ایک مضبوط کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم میں کام کرتی ہیں۔ اس کے ساتھ بھارت کے جارحانہ ڈیزائن بشمول ہندوستانی ملٹری کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن کو قابو میں رکھتا ہے۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام اس بات کی ضمانت ہے کہ کسی صورت بھی جنوبی ایشیا میں عدم استحکام نہیں آنے دیا جائے گا۔ عالمی برادری کو بھارت کا ایٹمی مواد غیرمحفوظ ہاتھوں میں ہونے کا ایکشن لینا چاہئے تاکہ بھارت کا ایٹم انتہاپسندوں کے ہاتھوں میں جانے سے محفوظ رہے۔

مطلقہ خبریں