Thursday, May 9, 2024
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

آج بھی زندہ ہیں لات و منات

بھارت اب کوئی سیکولر ریاست نہیں ہے بلکہ ایک بت پرست ہندو ریاست ہے
عطا اسلام آبادی
بھارتی حکمراں ٹولہ نے 22 جنوری 2024ء کو زیرِتعمیر رام مندر (ایودھیا) مین پانچ سال کی عمر کی رام مورتی، سنگِ سیاہ سے تراش کر اور اسے قدیم روایتی زیورات و آرائش سے آراستہ کرکے، پوجا اور درشن کے لئے سرکاری کردفر کے ساتھ نصب کردیا ہے۔ اس کا باقاعدہ افتتاح بھارت کے پردھان منتری نریندر مودی نے کیا۔ اس شان دار تقریب میں آر ایس ایس (راشٹریہ سیوک سنگھ) کے سربراہ موہن بھاگوت، یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ، سرکاری معتمدین، ہندوتوا کے بڑے بڑے داعی، ملک بھر کے پنڈت، سادھو، پروہت اور ہندومت کے شدت پسند حامی سبھی شریک تھے، یہاں تک کہ اس تقریب میں بالی ووڈ، کھیل اور شوبز کے ارکان بھی مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ شریک ہوئے۔ اس تقریب میں ہندومت کی رسومات اور روایتی ثقافت کا بھرپور مظاہرہ کیا گیا۔
بھارتی پردھان منتری مودی، اس تقریب کی تیاری کے لئے گیارہ دن کا برت رکھا، جس میں ہندومت کی روایت کے مطابق ناریل کا پانی پیا اور پھل وغیرہ کھائے۔ انہوں نے مذکورہ گیارہ دنوں میں بھارت کے بڑے بڑے مندروں مین جا کر پوجا کی رسم ادا کی تاکہ مذہبی جوش و جذبے کو بھرپور انداز میں ابھارا جائے۔
مودی جی نے اپنی افتتاحی تقریر میں اس عزم کا اظہار کیا کہ 500 سال کے بعد اس ملک میں رام جی کی دوبارہ آمد ہورہی ہے۔ اس لئے آج کا دن ایک قسم کی دیوالی کا ہے۔ (رام جی 14 سال کے بن باس کے بعد واپس آئے تھے تو اُس دن چراغاں کیا گیا تھا جو دیوالی کے تہوار کی یادگار ہے) مودی کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ وقت بڑے انتظار کے بعد اایا ہے۔ اب اسے کھونا نہیں ہے، اس لئے کہ اس نے صدیوں کی غلامی کی زنجیر کو تقڑ دیا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ اب رام راج قائم ہوگیا اور یہ ہزاروں برس تک قائم رہے گا۔
بہرحال اس تقریب میں بھارتی عوام کو یہ احساس دلایا گیا ہے کہ بھارتی بت کدہ ہزاروں سال کی محکوم فضا سے آزاد ہو کر اب دوبارہ کھلی فضا میں سانس لینے لگا ہے۔
ہر چند کہ مودی مخالفین اس تقریب کو ایک سیاسی چال قرار دے رہے ہیں مگر جس انداز سے اور جس سرکاری کروفر کے ساتھ اس بت کدے کی رونمائی ہوئی ہے نیز جس طرح اس کی پذیرائی مذہبی جوش و جذبے اور قدیم روایتی طرز پر ہورہی ہے، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت اب کوئی سیکولر ریاست نہیں ہے بلکہ ایک بت پرست ہندو ریاست ہے۔
یہ سب جانتے ہیں کہ ایودھیا کی بابری مسجد منہدم کرکے اسی جگہ رام مندر کی تعمیر ہورہی ہے۔ اس مندر کی تعمیر کے پیچھے وہ عزائم ہیں جس کو علامہ اقبالؒ نے ایک صدی پہلے دیکھا تھا اور قائداعظمؒ کو اس بات پر قائل کیا تھا کہ برصغیر میں ہندومت غالب کرنے کی کوشش ہورہی ہے، اس لئے مسلمان اپنی مملکت قائم کریں تاکہ مسلمان اپنے دین اور اپنی روایات کی حفاظت کرسکیں۔
علامہ اقبالؒ اور قائداعظمؒ دونوں ابتدا میں متحدہ ہندی قومیت کے قائل تھے، تاہم ان کے بیدار ذہن اور اعلیٰ بصیرت نے یہ محسوس کیا کہ ہندوستان میں ایک قوم نہیں ہے بلکہ یہاں دو قومیں بستی ہیں۔ یہی خیال دو قومی نظریہ کی کی بنیاد نما اور اسی نظریے کے تحت پاکستان قائم ہوا۔
ستم ظریفی دیکھئے کہ بھارت کی سیکولر مملکت میں نہ صرف مساجد منہدم کی جارہی ہیں بلکہ مقابر اور مسلمانوں کی تاریخی عمارتیں بھی ان کے نشانے پر لگی ہوئی ہیں اور آئے دن پُرتشدد واقعات بھارت میں جنم لے رہے ہیں۔
پچھلے چند ماہ سے بھارت میں قدیم مساجد مسمار کرکے منادر تعمیر کی جارہی ہیں۔ کشمیر سمیت بھارت بھر میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف نفرتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ قدیم ہندو روایات کو بڑے فخر سے فروغ دیا جارہا ہے۔ ہندو مت کو پروان چڑھانے کے لئے نہ صرف سیاست داں بلکہ دانش ور، ماہرینِ تعلیم، فن کار، ہنرمند سبھی لگے ہوئے ہیں۔ اس مقصد کے حصول کے لئے انہوں نے سنسکرت سمیت بھارت بھر کے تمام علاقائی زبانوں کو بڑی سرعت سے ترقی دے کر پچھلے برس انگریزی کو چلتا کیا اور اب جملہ علوم و فنون اور دیگر قومی زبانوں میں پڑھا رہے ہیں۔ جدید ابلاغی ہنر کو بدرجہ کمال اپنی زبانوں میں سمو دیا ہے۔ تمام سرکاری، علمی و تھقیقی کام ہندی و دیگر علاقائی زبانوں میں ہورہے ہیں۔
بہرحال بھارت کو ایک نظریاتی رام راج بنانے کے لئے جتنے لوازم کی ضرورت ہوسکتی ہے وہ بڑی عیاری سے تیار کر لیا گیا ہے، ان کی جرأت کا اندازہ لگایئے کہ وہ برمحل اور ہر موقع پر اس عزم کا اظہار کررہے ہیں کہ وہ اکھنڈ بھارت کی تشکیل کرکے رہیں گے۔ اس کے لئے مسخ شدہ نقشے بھی بنائے گئے ہیں، جن میں ہمسایہ ممالک کو دیدہ دلیری سے اکھنڈ بھارت میں شامل کرکے دکھایا گیا ہے۔
یہ ہمارے لئے لمحہئ فکریہ ہے کہ پاکستان اسلام کی حفاظت اور دینی روایات کے استحکام کے لئے قائم کیا گیا تھا مگر ہمارے یہاں دینی اور اسلام پسند جماعتیں سکڑ کر منفی درجے کے قریب آگئی ہیں اور سیکولر مزاج رکھنے والی جماعتیں غالب ہوچکی ہیں اور ان کا گراف روز بہ روز بڑھتا جارہا ہے۔ اگرچہ بظاہر ان میں اتنی جرأت نہیں ہے کہ وہ برملا سیکولر ہونے کا اظہار کرسکیں، کیونکہ عوام اور مقتدرہ دونوں کی نظر میں سیکولر نظام قائم ہونے سے پاکستان کی بنیاد منہدم ہوجائے گی مگر حیلے بہانے سے مسلسل اس کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔ حالیہ انتخابات 2024ء مذکورہ خیالات کی تصدیق کرتے ہیں۔
علامہ اقبالؒ جو مصورِ پاکستان ہین اور نظریہ پاکستان کے بانی ہیں۔ انہوں نے برجستہ کہا تھا
اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حکمِ اذاں، لا الہ الا اللہ
پاکستان کے مقتدر اداروں، سیاست دانوں، دانش وروں، ماہریں، علوم و فنون اور زندگی کے ہر شعبے کے ماہرین کو سنجیدگی سے اس امر پر توجہ دینی چاہئے کہ ایک سیکولر مملکت رام راج کی شکل اختیار کرسکتی ہے تو پاکستان اسلام کا عملی گہوارا کیوں نہیں بن سکتا؟ اسلام توھید، عدالت، بلاسودی نظام اور معاشی و معاشرتی مساوات کی تعلیم دیتا ہے مگر ہمارے موجودہ حالات کیا کہہ رہے ہیں؟ ہمیں ایمان، یقین اور آخرت کی تعلیم دی جاتی ہے مگر ہمارا معاشرہ ان سے عاری کیوں ہوتا جارہا ہے؟ یہ لمحہ فکریہ ہے!؟ بقول علامہ اقبالؒ
یہ دور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں، لا الہ الا اللہ
بہرصورت! بھارت کا رویہ ابتدا ہی سے جارحانہ اور پُرتشدد رہا ہے۔ اس کا وجود ہی فساد، قتل و غارت گری اور وحشیانہ مظالم کی بنا پر قائم ہوا، اس کی سرزمین پر اقلیت، ظلم و بربریت کے ہمیشہ شکار رہی ہے۔ پچھلے چند برسوں سے اس کے جارحانہ انداز میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔ ایک عالمی رپورٹ کے مطابق اس وقت بھارت کے پاس اتنا اسلحہ جمع ہوگیا ہے جو کوئی ملک حالاتِ جنگ میں رکھتا ہے۔ اسی بل بوتے پر وہ رام راج کا خواب دیکھ رہا ہے۔ بھارت کا یہ خواب ”غزوۂ ہند“ کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔ مذکورہ غزوہ رسالت مآبؐ کی پیش گوئی ہے۔ توصیف احمد خان نے اپنی کتاب ”جب ہندوستان فتح ہوگا“ میں بڑی تفصیل سے اس کا ذکر کیا ہے۔ اس غزوہ سے قبل ایک ایسا واقعہ رونما ہوگا جو برصغیر کے موجودہ حالات کی نشان دہی کرتا ہے۔
توصیف احمد خان اپنی مذکورہ کتاب کے صفحہ 41 پر لکھتے ہیں ”ایک موقع پر نبی کریمؐ“ نے ارشاد فرمایا: سندھ کی خرابی ہند سے ہے اور ہند کی خرابی چین سے ہے“۔
عصرِ حاضر میں پاکستان (سند) بھارت (ہند) اور چین ایک دوسرے کے مدمقابل، حالتِ جنگ میں ہیں۔ کشمیر کا مسئلہ اور سی پیک کا معاملہ کسی بھی وقت تصادم کی صورت اختیار کرسکتا ہے۔ یہ تنازع پاکستان، بھارت اور چین کے مابین ہے اور آج کل ان ممالک کے درمیان کشیدگی انتہا کو پہنچی ہوئی ہے۔ اگر ان ممالک کے درمیان باقاعدہ جنگ چھڑ گئی تو یہی ”غزوہ ہند“ بن جائے گی۔ جس کے نتیجے میں تین پیش گوئیوں یعنی: رسالت مآبؐ، شاہ ولی اللہ وہلوی اور نعمت اللہ شاہ کے مطابق بھارت کا شیرازہ بکھر جائے گا اور بت کدۂ ہند ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بند ہوجائے گا!
راقم نے نئی صدی ہجری کے آغاز پر ایک نظم ”صبح اُمید“ کہی تھی، اس کے چند اشعار پیش کرتا ہوں
عظمتِ اسلام پھر جلوہ نما ہونے کو ہے
یہ جہاں توحید کا نغمہ سرا ہونے کو ہے
انتہا بھارت میں اب جور و ستم کی ہوگئی
ابنِ قاسم سا جری پھر رونما ہونے کو ہے
جنتِ کشمیر ہے شعلہ بداماں اندروں
آتشِ خود سوز سے بھارت فں ا ہونے کو ہے
کوکبِ اسلام پھر ہوگا درخشندہ کہاں
بالیقین! کفر و فتن کا خاتمہ ہونے کو ہے

مطلقہ خبریں