وہ جو رکھتا ہے مرے دوست عقیدت مجھ سے
کرنے لگتے ہیں سبھی لوگ محبت مجھ سے
میں ترے نام کی تسبیح پڑھا کرتا ہوں
جب کبھی آنکھ ملائے میری وحشت مجھ سے
شعر کہتے ہوئے آفاق سے ہو آتا ہوں
اے خدا چھین نہ لینا کبھی نعمت مجھ سے
جانے والوں سے کہو اپنے ارادے بدلیں
اب کوئی شخص بھی ہوتا نہیں رخصت مجھ سے
ایک کمزور سا انساں ہوں معافی دے دے
زندگی اور نہ لینا کوئی قیمت مجھ سے
میں نے جس روز تری پھول سے جوڑی نسبت
پھول کرتا ہے اسی روز سے نفرت مجھ سے
ارشد احمد